اسلام
کے متعلق
غیر مسلموں
کے سوال اور ہمارا رویہ
فراز
اکرم
انٹرنیٹ پر بہت سے اسلام دشمن اسلام سے متعلق کچھ ایسے سوالات پوسٹ کر رہے ہیں جس
سے ایک عام مسلمان کے ذہن میں اسلام کے متعلق شک پیدا ہو جاتا ہے۔ یہ شکوک انسان کو بھٹکا بھی سکتے ہیں اور کئی مسلمان ان کے جال میں پھنس کر اپنا
ایمان گنوا بیٹھتے ہیں، دشمنوں کی تعداد کم نہی، کہیں قادیانی اپنے نظریات کے
پرچار میں مصروف ہیں اور کہیں منکرین حدیث اپنی ڈفلی بجانے میں، کہیں عیسائی مشنری اسلام پر عجیب و غریب سوالات اٹھا
کر مسلمان عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں اور کہیں گوہرشاہی نظریات کا پرچار ہو
رہا ہے۔ ان لوگوں کا تعلق جس گروہ سے بھی ہو ان کا طریقہ واردات ملتا
جلتا ہے، جس سے آگاہی ہر مسلمان کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
آئیے
ان کا طریقہ واردات دیکھتے ہیں کہ کیا ہے۔
اسلام
دشمن سب سے پہلے اسلامی نظریات کے متعلق کچھ گھما پھرا کر ایسے سوال کرتے ہیں
جن کے جواب ایک عام مسلمان کو معلوم نہی ہوتے، اور یہ انسان کی فطرت ہے کہ جب اسے
کچھ معلوم نہ ہو تو وہ اس معاملے پر کنفیوز ہو جاتا ہے لیکن اپنے نظریات کے
دفاع کے لیے اپنے طور پر کوشش کرتا ہے، اس کو دلیلوں سے جواب بھی دینے کی
کوشش کرتا ہے، اور یوں ایک مباحثہ شروع ہو جاتا ہے۔ جب آپ اس طرح کا
کوئی اسلام کے خلاف سوال دیکھیں گے اور اس کا دلائل سے جواب بھی دے لیں تو وہ
جواب میں دی گئی دلیل کو تسلیم یا رد کیے بغیر اس موضح سے ہٹ کر کوئی اور
سوال داغ دیں گے (سوالوں کی لسٹ ان کے پاس پہلے سے تیار ہوتی ہے) اس سوال کا جواب
دے لینے کے بعد ایک اور سوال آ جاتا ہے۔۔۔ اب کسی بندے کو تو پہلے سوال کا
جواب ہی معلوم نہی ہوتا، کوئی دو چار سوالوں کے بعد کسی سوال پر پھنس جاتا ہے اور
اس سے جواب نہی بن پاتا یا پھر اس کے جواب میں کوئی وزن/دلیل نہی ہوتی جس کی وجہ
سے وہ بحث تو کر رہا ہوتا ہے لیکن اس کے اپنے دل میں ایک کھٹک پیدا ہو جاتی ہے اس
سوال کے حوالے سے۔۔۔ یہی کھٹک پیدا کرنا اور آپ کو شک میں
مبتلا کر کے اسلام پر ایمان و یقین کو کمزور کرنا ہی ان کا مقصد ہوتا ہے۔
یہ پہلا وار ہے جو اسلام دشمن آپ کے ایمان پر کرتا ہے اور اس کے بعد مزید ایسے
سوالات جن کو آپ حل نہ کر سکتے ہوں آپ کے ایمان کو مزید کمزور کرتے رہیں گے۔ اور
بالاخر بہت سے لوگ اسلام سے متنفر ہو کر گمراہی کے راستے پر چلے جاتے ہیں۔
اب
اس کا حل کیا ہے؟؟ یا کیا جائے؟
اس
کا حل بہت سادہ ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ ایک بات ہر مسلمان یاد رکھ لے، اپنے دل پر
کندہ کر لے کہ
”ضروری
نہی کہ جس بات کا مجھے علم نہی اس کا کوئی وجود ہی نہ ہو“
جی
ہاں بس اتنا جملہ سمجھ کر یاد کر لینے والا ان شا الله کبھی بھی دشمن کی
چال میں نہی آئے گا۔ ہوتا کیا ہے کہ وہ آپ سے سوال پوچھتے ہیں اور آپ کو جواب نہی
معلوم ہوتا یا اس سوال کی حقیقت کا اچھی طرح ادراک نہی ہوتا۔۔۔۔ اس میں کوئی
اتنا شرم کی بات بھی نہی، دنیا میں کسی کو بھی ہر ایک بات کا علم نہی ہوتا،کوئی
بھی عقل کل نہی۔۔۔ انسان پوری زندگی سیکھتا رہتا ہے، ہر روز نئی سے
نئی بات سیکھتا ہے۔ اگر آپ کے سامنے ایسا سوال آتا ہے جس کا جواب
آپ کو معلوم نہی اور آپ شک میں پڑ رہے ہیں تو قرآن کے اس حکم کے مطابق
فَاسْأَلُوا
أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اگر
تم نہیں جانتے تو اہل علم سے پوچھ لو
آپ
اس سوال کو لے کر اہل علم کے پاس جائیے، اور ان شا اللہ آپ کو اس کا مکمل مدلل جواب مل جائے گا ۔
الحمد لله اسلام ایک مکمل دین ہے اور اس کے پاس ہر سوال کا جواب موجود ہے۔ کسی
مسلمان کو معلوم نا ہو تو اس سے اسلام کی حقانیت پر کوئی فرق نہی پڑتا۔ خود کو شک
میں مبتلا مت کیجیے اور اہل علم سے جواب طلب کریں۔ پھر اپنی مرضی سے فیصلہ کیجیے۔
ایک
اور اہم بات کہ اگر آپ سمجھتے ہیں آپ اس معاملے میں جس پر سوال اٹھایا گیا ہے عبور
نہی رکھتے اور آپ کو اس کا زیادہ علم نہی تو فضول کی بحث میں مبتلا مت ہوں۔ کیونکہ
ایسی بحث کا فائدہ کوئی بھی نہی اور سوال
پوچھنے والوں کا مقصد کچھ سیکھنا یا سمجھنا ہرگز نہی ہوتا، آپ جتنے دلائل سے
انھیں قائل کرنے کی کوشش کر لیں انہوں نے نا کچھ سننا ہے اور نا سمجھنا، ان
لوگوں کو ٹریننگ ہی اسی چیز کی دی گئی ہے۔ اگر ان کا مقصد سیکھنا ہوتا تو وہ
یوں انٹرنیٹ پر سوالات پوسٹ کرنے کے بجائے کسی عالم کے پاس جا
سکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہی کرتے بلکہ ان کی کسی پوسٹ پر بھی کوئی
علم رکھنے والا آ جائے تو دم دبا کر بھاگ نکلتے ہیں۔
یہاں
ایک درخواست اہل علم سے بھی ہے کہ وہ ایسے عام سوال جو غیر مسلم اسلام کے
بارے میں کرتے ہیں، ان کو اکھٹا کریں، ان کے جوابات ترتیب دیں اور عوام کو آگاہ کریں۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں