سرمايہ ومحنت
بندہ مزدور کو جا کر مرا پیغام دے
خضر کا پیغام کیا، ہے یہ پیامِ کائنات
اے کہ تجھ کو کھا گیا سرمایہ دارِحیلہ گر
شاخِ آہو پر رہی صدیوں تلک تیری برات
دستِ دولت آفریں کو مزد یوں ملتی رہی
اہل ثروت جیسے دیتے ہیں غریبوں کو زکات
مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایہ دار
انتہائے سادگی سے کھا گیا مزدور مات
اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق ومغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے
علامہ اقبال
زبررست
جواب دیںحذف کریںزبررست
جواب دیںحذف کریںhttps://www.qalamkitaab.com/
جواب دیںحذف کریںUrdu Books Free Download
جواب دیںحذف کریں