))....لا صدقة ولا جهاد فبم تدخل الجنة ؟((
المعجم الاوسط ٢/٢٨، مسند احمد ٥/٢٢٤
حضرت بشير بن الخصاصية رضي الله عنه کے اسلام پر بیعت کرنے کے موقع پر نبی ملاحم کا ارشاد مبارک ۔
یہ صدیوں پرانی کہانی ہے یارو
تمہیں آج میں جو سنانے چلا ہوں
خیالوں خیالوں میں لے کر تمہیں پھر
قدیم ایک منظر دکھانے چلا ہوں
سعادت کے پرنور لمحے، یہ صبحیں
فلک سے وحی کے اترنے کے دن ہیں
اخوت کی بستی، یہ پرکیف شامیں
یہ دیں سیکھنے کے، نکھرنے کے دن ہیں
ہیں راتوں کو سجدے تو دن کو ہیں روزے
کہ ایماں کے بننے سنورنے کے دن ہیں
یہ صْفّہ کی محفل، وہ جنت کا روضہ
حضورِ نبیؐ میں ٹھہرنے کے دن ہیں
صحابہؓ بخوبی مگر جانتے ہیں
کہ رہنا ہے گر انؐ کی صحبت میں دائم
تو الله کی خاطر یہ مرنے کے دن ہیں
ہوئی ہے جو قندیلِ توحید روشن
پتنگوں کے جلنے بکھرنے کے دن ہیں
اسی روز و شب میں، اسی کشمکش میں
صحابیؓ اک آئے جو ملنے نبیؐ سے
کریں تا کہ اسلام پر وہؓ بھی بیعت
ملے تا کہ ان کو بھی عقبٰی کی راحت
شروع سلسلہ عہد کا جب ہوا تو
وہ بولے بصد احترام و محبت
جہاد اور صدقہ نہیں میرے بس میں
بس ان دو سے میں معزرت ہی کروں گا!
...تو دستِ مبارک کو کھینچا نبیؐ نے
)بتایا کہ ایسے میں بیعت نہ لوں گا(
تحّیر سے پھر آپ ؐنے اْنؓ سے پوچھا
”...نا صدقہ ہی دو گے، نہ غزوہ کرو گے
بتاؤ تو جنت میں کیسے چلو گے؟“
اسی ایک لمحے سمجھ بات آئی
اطاعت گزارِ شہہِ انبیاءؐ کو
کہ جنت کا سودا تو سستا نہیں ہے
کہیں جا کے تکمیلِ بیعت ہوئی پھر
کھلا اس طرح اہل ایمان پہ یہ سِر
جوانو! فقط تم سے یہ پوچھتا ہوں
تم اپنے نبیؐ سے عہد توڑ لو گے؟
نہ خرچے کرو گے؟ نہ جنگیں لڑو گے؟
مقاصد کو اعلیٰ نہ ارفع کرو گے ؟
جو سیکھی ہے تم نے رمی__چھوڑ دو گے؟
تو کیا اپنے بستر پہ ہی جان دو گے؟
بتاؤ مسلمان جوانو بتاؤ
بتاؤ مسلمان جوانو بتاؤ
شاعر: انجینیر احسن عزیز شہید
کتاب: میرے ایمان کے ساتھی، تمہارا مجھ سے وعدہ تھا
یہ نظم یہاں سے آڈیو میں ڈائونلوڈ کر سکتے ہیں
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں