سیلفی کرکٹ اچھا شغل ہے‘ بعض لوگ توقع کر رہے ہیں کہ دھرنوں کی شاندار ناکامی کے بعد مولوی کا یہی شغل ہمہ وقتی ہو جائے گا ۔یہ مولوی بھی خدا نے کیا شے بنائی ہے‘ سبحان اس کی قدرت ۔ کتابیں اس کے شاگرد لکھتے ہیں‘ انہیں پیسے دے کر اپنے نام سے چھپوا لیتا ہے لیکن کرکٹ میں دوسروں پر انحصار نہیں کرتا۔بطور باؤلر کسی دوسرے کو بیٹسمین اور بطور بیٹسمین کسی دوسرے کو باؤلر نہیں مانتا۔ دونوں کی ڈیوٹی اکیلا دیتا ہے۔ پتہ نہیں‘ دھرنوں کے نتیجے کے لئے کسی اور امپائر پر انحصار کیوں تھا۔ اس امپائر کے انتظار میں ڈیڑھ مہینہ گنوا دیا اور سبق یہ سیکھا کہ باؤلر بھی خود‘ بیٹسمین بھی خود‘ امپائر بھی خود ہونا چاہئے۔ یہ سبق پہلے ہی سیکھ لیا ہوتا تو شاید دھرنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔
امپائر کا انتظار رنگیلے نیازی کو بھی تھا۔ انتظار کیا‘ دونوں کو یقین تھا کہ امپائرپاس ہی کہیں دھرنوں کی اوٹ میں کھڑا ہے اسی لئے تو رنگیلا نیازی ہر رات یہ اعلان کرتا تھا کہ انگلی کل کھڑی ہوگی اور مولوی ہر دوسرے دن انقلاب کی نئی حتمی تاریخ دیتا تھا۔ ایک بار تو ’’رانگ سگنل‘‘ ملنے کے بعد پارلیمنٹ پر ہلّہ بول دیا اور فیصلہ سنا دیا کہ اب کوئی اس کے اندر جا سکتا ہے نہ باہر آسکتا ہے۔ پھر صحیح سگنل ملنے پر حکم بدل دیااور ارکان پارلیمنٹ کو آنے جانے کی اجازت دیدی۔ جو لوگ کہتے ہیں پارلیمنٹ طاقتور ہے‘ انہیں ماننا چاہئے کہ پارلیمنٹ کی طاقت مولوی کی محتاج ہے۔ خود انصاف کیجئے‘ مولوی پارلیمنٹ میں آنے جانے کی اجازت نہ دیتا تو پارلیمنٹ اب تک سیلفی کرکٹ کا گراؤنڈ نہ بن چکی ہوتی۔
عبداللہ طارق سہیل
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں