ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

18 دسمبر، 2013

پاکستان کو دولخت کس نے کیا



16دسمبر پر بہت سے قومی رہنماؤں اور دانشوروں نے کہاہے کہ بھارت نے ہمارا ملک دو ٹکڑے کیا۔
کیا یہ ٹھیک ہے؟ تاریخ کہتی ہے کہ نہیں۔ پاکستان کو دو ٹکڑے بھارت نے نہیں کیا۔ یہ کام یحییٰ خاں نے کیا، ٹکا خان نے کیا، نیازی  نے کیا اور بھٹو  نے کیا۔ یحییٰ نے ٹکا اور نیازی جیسے سفّاک، انسانیت دشمنوں کو بنگالیوں کا صفایا کرنے کا ’’فریضہ ‘‘ ادا کرنے کو کہا اور ان دونوں نے یہ فریضہ یحییٰ خاں کی توقع سے بڑھ کر ادا کیا۔ ٹکا خاں کہتا تھا، بنگال کو بنگالیوں سے پاک کر دوں گا، نیازی نے کہا بنگالیوں کی نسل خراب کر دوں گا۔ بھارت نے حملہ بعد میں کیا، ان دونوں حضرات نے اپنے عزم پہلے پورے کر لئے، بھارت نے تو پھر آنا ہی تھا۔ع
نہ تم مسکراتے نہ یہ بات ہوتی۔
دونوں اپنے باس اور اس کے ہم شریک بھٹو کے منصوبے کے تحت چھ کروڑ بنگالیوں کو پاکستان کا باغی پہلے ہی بنا چکے تھے۔
___________________________
ایک بیان چھپا ہے پوچھا گیا ہے کہ کیا ہم نے سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق سیکھا۔ جواب ہے کہ نہیں سیکھا۔ 16دسمبر کو اخبارات میں یہ خبر چھپی ہے کہ6لاپتہ بلوچ نوجوانوں کی لاشیں ڈیرہ بگٹی سے ملیں۔ انہیں ٹکا خانوں اور نیازی خانوں نے کئی دن پہلے لاپتہ کیا، مسلسل تشدّد کرکے ہڈیاں توڑ دیں، پھر گولیوں سے چھلنی کرکے مسخ شدہ لاشیں ڈیرہ بگٹی پھینک گئے۔

عبد الله طارق سہیل 

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں