ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

22 اپریل، 2014

جب خشکی پر بحری جہاز چلے

آج ایک تاریخی دن جب دنیا نے اک ایسی جنگی حکمت عملی دیکھی، جس پر وہ آج بھی انگشت بدنداں ہے۔ 1453ء میں محاصرۂ قسطنطنیہ کے دوران سلطان محمد فاتح نے بحری جہازوں کو خشکی پر چلوا دیا۔ آبنائے باسفورس سے شہر قسطنطنیہ کے اندر جانے والی خلیج "شاخ زریں" کے دہانے پر بزنطینی افواج نے اک زنجیر لگا رکھی تھی، جس کی وجہ سے عثمانی بحری جہاز شہر کی فصیل کے قریب نہ جا سکتے تھے۔ سلطان نے شہر کے دوسری جانب غلطہ کے علاقے سے جہازوں کو خشکی پر سے گزار کر اس خلیج میں اتارنے کا عجیب و غریب منصوبہ پیش کیا اور آج ہی کے روز یعنی 22 اپریل کو عثمانیوں کے عظیم جہاز خشکی پر سفر کرتے ہوئے شاخ زریں میں داخل ہو گئے۔
 سلطان کے اس خیال کو حقیقت بنانے کے لیے عثمانی افواج نے خشکی پر راستہ بنایا اور درختوں کے بڑے تنوں پر چربی مل کر جہازوں کو ان پر چڑھا دیا گیا۔ علاوہ ازیں موافق رخ سے ہوا کی وجہ سے جہازوں کے بادبان بھی کھول دیے گئے اور رات ہی رات میں عثمانی بحری بیڑے کا ایک قابل ذکر حصہ شاخ زریں میں منتقل کر دیا۔ صبح قسطنطنیہ کی فصیل پر کھڑے بزنطینی فوجی آنکھیں ملتے رہ گئے کہ آیا یہ خواب ہے یا حقیقت کہ زنجیر اپنی جگہ قائم ہے اور عثمانی جہاز شہر کی فصیل کے قریب کھڑے ہیں؟
 بہرحال، یہ حکمت عملی قسطنطنیہ کی فتح میں سب سے اہم رہی کیونکہ اسی کی بدولت عثمانیوں کو جنگ میں پہلی بار حریف پر نفسیاتی برتری حاصل ہوئی۔ بعد ازاں 29 مئی کو انہوں قسطنطنیہ کو فتح کر لیا اور صدیوں کی کشت و خون کا حاصل "اسلام بول" امت مسلمہ کا مرکز و محور بن گیا۔
 زیر نظر تصویر اس تاریخی واقعے کی عکاسی کرتی ہے۔ جسے معروف اطالوی مصور فاؤسٹو زونارو نے 1908ء میں بنایا تھا۔

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں