ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

16 اپریل، 2014

سچی محبت



روزینہ کو منفرد شرارت سوجی تھی۔ اس نے سعدیہ کے نام سے بھی ایک آئی ڈی بنائی اور وہ بیک وقت دونوں کے ذریعے  فیس بک پر انور سے مخاطب تھی۔
انور کی نظریں سکرین پر جمی ہوئی تھیں، اس کی انگلیاں تیزی سے کی بورڈ پر چل رہی تھیں۔ اور دماغ اس سے بھی زیادہ تیز رفتاری سے سوچ رہا تھا۔ اسکے بے ساختہ محبت بھرے پیارے جملے روزینہ کو روزانہ کی طرح محظوظ کر رہے تھے۔ فیس بک پر ان کی ملاقات کو زیادہ وقت نہیں ہوا تھا، لیکن انہیں لگتا تھاکہ جیسے وہ صدیوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہوں۔ مختلف موضوعات پر روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی گفتگو نے انہیں بے تکلف کر دیا تھا، اور اب انہیں احساس ہونے لگا تھا کے جیسے وہ ایک دوسرے کے بنا نہیں رہ سکیں گے۔

آج روزینہ تقریبا' دو ہفتوں بعد آن لائن آئی تھی۔ اس کے آتے ہی انور نے اس کی غیر حاضری سے متعلق اپنی بے تحاشا پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے اس سے سوالات کرنا شروع کردیے۔
روزینہ نے جواب دینے کے بجائے انور سے ایک سوال پوچھا اور انور اس اچانک سوال سے سٹپٹا سا گیا۔ انور نے سوال کو ایک بار پھر پڑھا۔

” سچی محبت کیا ہوتی ہے۔؟؟؟؟“

انور کا ادیبانہ ذہن پوری رفتار سے چل پڑا۔ اور اسکی انگلیاں کی بورڈ پر رقص کرنے لگیں۔”سچی محبت وہ ہوتی ہے جو کچھ کھونے کے ڈرسے آزاد ہو۔ دولت، شہرت سب اسکے سامنے ہیچ ہو۔ حتٰی کہ آپ اپنا وجود اور زندگی اسکے لیے داؤ پر لگا سکیں۔ محبت صرف اور صرف کچھ پانے کا نام نہیں۔ “
اس سے پہلے کے انور اپنی بات پوری کرتا، روزینہ نے اسے روک دیا اور دوسرا سوال پوچھا: اچھا تم نے جو میری تصویر دیکھی ہے، اگر اب میں ویسے نہ رہی ہوں تو بھی کیا تم مجھ سے محبت کرو گے؟؟؟

انور نے سوال کو بغور پڑھا اور اسے روزینہ کی شرارت سمجھ کر اسکی حسین ڈی پی تصویر کو غور سے دیکھتے ہوئے جواب دیا:

”سچی محبت کبھی جسم سے نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ روح سے ہوتی ہے۔ میں تمھاری روح سے محبت کرتا ہوں۔ میری محبت تمھارے جسم کو پانے کی گندی خواہش کی کثافت سے پاک ہے۔ “
روزینہ نے انور کا جواب پاکر بڑی محنت سے فوٹو شاپ سے تیار کردہ اپنی جلی ہوئی تصویر اسے سینڈ کی جس میں اسکا آدھا چہرہ بری طرح جلا ہوا تھا، اور ساتھ میں لکھا:”میں پچھلے کچھ دنوں سے اس لیے غائب تھی کہ گھر پر ایک حادثے میں بری طرح جل گئی تھی۔ کیا اس تصویر کو دیکھنے کے بعد بھی تم مجھ سے اپنی محبت کے دعویٰ پر قائم رہوگے اور مجھے اپنا جیون ساتھی بنا کر ہماری دوستی کو ایک قابل عزت رشتے کا نام دوگے ؟؟؟؟؟؟“

انور نے بغور تصویر کو دیکھا، جلے ہوئے حسین چہرے کی بھیانک آگ میں اسکی سچی محبت دھواں بن کر اڑگئی۔ اس نے کوئی جواب دینے کے بجائے خاموشی سے روزینہ کو انفرینڈ کردیا۔ ...

اسی وقت اسے سعدیہ نامی لڑکی کا انباکس میں میسج آیا۔ وہ کہہ رہی تھی میں آپ کی تحریروں سے بہت زیادہ متاثر ہوں۔ میں جاننا چاہتی ہوں کہ آپ کے خیال میں سچی محبت کیا ہوتی ہے۔

انور نے سوال کو غور سے دیکھا اور ایک ہی دن میں ایک جیسے سوال کے اتفاق پر مسکرادیا۔ اور اس کی انگلیاں کی بورڈ پر رقص کرنے لگیں۔”سچی محبت وہ ہوتی ہے جو کچھ کھونے کے ڈر سے آزاد ہو“

تحریر :سکندر حیات بابا

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں