۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امی روزوں کے بیچ سیتی تھیں
کس محبت سے عید کے کپڑے
دل دھڑکتا تھا آخری روزے
جب بچھڑتی تھی ہم سے افطاری
چھت پہ مسجد کی بعد از مغرب
بادلوں کی اندھیر نگری میں
چاند مل کے تلاش کرتے تھے
شب گزرتی تھی جاگتے سوتے
صبح ہوتی تھی کس قدر روشن
چہرے کھلتے گلاب ہوں جیسے
گلیاں رنگوں کی کہکشاں جیسی
جذبے ایسے کہ شہد سے خالص
ملنا اپنے پرائے لوگوں سے
سر پہ ماں کا شفیق سایہ بھی
ماں کے ہاتھوں کو چوم کر عابی
اُس کے ہاتھوں کا وہ بنا میٹھا
جس سے ممتا کا رس ٹپکتا تھا
کس محبت سے ہم وہ کھاتے تھے
قد میں ابو سے گو میں اونچا تھا
پھر بھی عیدی مجھے وہ دیتے تھے
اپنی عیدی کے ٹکڑے کرکے میں
بہنوں بھائیوں میں بانٹ دیتا تھا
یار لوگوں کی ٹولیاں اپنی
جن سے سجتا تھا عید کا میلہ
ُتو کھلائے تو میں کھلاؤں گا
ایسے کھاتے تھے ہم بھی سوغاتیں
وقت پنچھی بلا کا ظالم ہے
پر لگا کے اُڑا وہ لمحوں میں
دانہ اپنے نصیب کا عابی
ایسا رب نے بکھیر کر پھینکا
جس کو چنتے پرائے دیسوں میں
برف اُتری ہے آج بالوں میں
دور گاؤں میں چاند اُترا ہے
لوگ کہتے ہیں عید آئی ہے
باسی کھانا میں کھا کے لیٹا ہوں
میلے تکیے پہ سر ٹکائے ہوں
نیند آنکھوں سے دور بیٹھی ہے
کل کے برتن بھی میں نے دھونے ہیں
ایک جوڑا خرید لایا تھا
پہن لوں گا سویرے گر جاگا
ماں کے میٹھے کی آج بھی خوشبو
میرے کمرے میں چار سو پھیلی
مجھ سے کہتی ہے لوٹ آ پگلے
چھوڑ دے یہ نصیب کے جھگڑے
دانہ بندے کا پیچھا کرتا ہے
تیری گلیاں تجھے بلاتی ہیں
تیری عیدی سنبھال رکھی ہے
تیرے کپڑے تیار لٹکے ہیں
تیرے کپڑے تیار لٹکے ہیں
......................
عابی مکھنوی
Brilliant! every line is truly representing the feelings of a foreigner. I really admire your work. keep up the good work sir.
جواب دیںحذف کریںعابی بھائی میں یقین کریں آپ کی تحریروں سے لکھنے کا فن سیکھ رہا ہوں الفاظ کو جب آپ ترتیب دیتے ہو نہ یقین کریں دل میں اتر جاتے ہیں الفاظ ۔ اللہ پاک آپ کو صحت و سلامتی دے آپ کے ہر شعر، ہر نظم و ہر غزل میں جو الفاظ کا چناؤ ہے بہت اعلی بہت خوب۔ اللہ تعالٰی استقامت دے__آمین
جواب دیںحذف کریں