ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

14 اگست، 2014

خدارا کوئی تو قادری صاحب کو جا کر کہہ دے !


 خدارا کوئی تو قادری صاحب کو جا کر کہہ دے !
قاری حنیف ڈار 

 اورنگ زیب بادشاہ بہت نیک انسان تھا ، شنید ھے کہ اس کی تکبیرِ اولی کبھی فوت نہیں ھوئی تھی ، اس کے دربار میں ایک مسخرہ کوئی بہروپ بھر کے آیا ، بادشاہ نے اسے پہچان لیا ،، اور کہا کہ ھم تمہیں ھر بہروپ میں پہچان لیتے ھیں، اس پہ اس نے اورنگ زیب کو چیلینج دیا کہ اگر وہ بادشاہ کو دھوکا دینے میں کامیاب ھو گیا تو پانچ سو ٹکہ انعام میں لے گا ،، اس وقت ایک ٹکہ برطانیہ کے 80 پاونڈ کے برابر ھوتا تھا !

بادشاہ مرھٹوں کے خلاف جہاد کے لئے نکل کھڑا ھوا ، 22 سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد اس نے مرھٹوں کا زور توڑ کر رکھ دیا ، ان 22 سالوں میں وہ پلٹ کر اپنے دارلخلافے بھی واپس نہ آ سکا ،، اور وھیں جان، جانِ آفریں کے سپرد کر کے اورنگ آباد میں دفن ھوا !

اورنگ زیب صوفی منش مگر توحید پسند انسان تھا ، اس کی صوفیت کو شرک کا تڑکا نہیں لگا تھا ! دورانِ معرکہ مشکل پیش آ رھی تھی اور قلعہ فتح نہیں ھو رھا تھا ،، اس علاقے کے لوگوں نے اورنگ زیب کو بتایا کہ اس علاقے کی ایک غار میں ، ایک اللہ والا کئ سال سے بیٹھا ھے ، اور مستجاب الدعا ھے ،جسے دعا دیتا ھے ضرور قبول ھوتی ھے ، اس سے دعا کرانا چاھئے ،، بادشاہ اس فقیر کی خدمت میں پیش ھوا اور دعا کی درخواست کی، فقیر نے بے نیازی سے گردن ھاں میں ھلا دی !
اللہ کا کرنا ایسا تھا کہ اگلے چند دن میں وہ قلعہ فتح ھو گیا اور مرھٹوں نے ہتھیار ڈال کر قلعہ اورنگ زیب کو سونپ دیا ،، بادشاہ اگلے دن اس فقیر کی گپھا پہ حاضر ھوا ، اور اسے وہ قلعہ بمع پانچ سو دیہات کے لکھ کر دے دیا ،،مگر اس فقیر نے وہ دستاویز پکڑ کر پھاڑ دی اور بادشاہ کو اشارے سے نکل جانے کے لئے کہا !

اگلے دن اورنگ زیب وھاں سے کوچ کی تیاریوں میں مصروف تھا کہ اسے بتایا گیا کہ گپھا والا فقیر اس سے ملاقات کرنا چاھتا ھے ،، بادشاہ بے حد خوش بھی ھوا اور حیران بھی ،، فقیر کو دربار میں بلوایا گیا ،، فقیر نے سلام دعا کے بعد بادشاہ سے کہا کہ نکالو میرا 500 ٹکہ ،، جو تم نے انعام میں دینے کا وعدہ کیا تھا کیونکہ میں آپ کو دھوکا دینے میں کامیاب ھو گیا ھوں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!

اورنگ زیب نے حسبِ وعدہ اسے 500 ٹکہ دیا ،، مگر سوال کیا کہ کل میں تمہیں قلعہ بمع 500 دیہات انعام میں دے رھا تھا تو تم نے اسے حقارت سے ٹھکرا دیا اور آج 500 ٹکہ لینے آ گئے ھو ؟ اس نے جواب دیا ، بادشاہ سلامت میں نے جو بہروپ بھرا تھا ،، اس بہروپ کا تقاضہ یہی تھا کہ اسے قبول نہ کروں ،، میں اس مقام کو لوگوں کی نظروں سے گرنے نہیں دینا چاھتا تھا ، وہ بہروپ تھا مگر ایک مقدس امانت تھی ، میں اس میں خیانت نہیں کر سکتا تھا ،، جبکہ یہ ٹکہ میرا حق ھے ،،

نیز یہ میرا آخری سوانگ تھا ،، میں واپس اپنی گپھا میں جا رھا ھوں ،مگر اب اپنی حقیقت کے ساتھ - جس اللہ نے میرے بہروپ کی عزت رکھی ھے وہ میری حقیقت کا کتنا بڑا قدردان ھو گا !

کوئی قادری صاحب سے کہہ دے کہ اگرچہ یہ سوانگ بھی ھو ،، شکل دین داروں والی بنائی ھے تو خدارا اس مقام کا تو خیال کریں ! جھوٹ در جھوٹ اور کہہ مکرنیاں ؟


 

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں