صحافی: مولوی صاحب، اسرائیل نے سیکٹروں بچوں سمیت دو ہزارکے قریب لوگ شہیدکر دیئے ہیں سب لوگوں نے اس کی مذمت کی ہے لیکن آپ کی طرف سے ایک لفظ تک نہیں کہا گیا، اس کی کیا وجہ ہے؟
مولوی صاحب: اسرائیل خود مختار ملک ہے، اس کے اندرونی مسئلے پر مداخلت کا کوئی جواز نہیں۔
صحافی:لیکن وہاں مسلمان قتل ہو رہے ہیں۔
مولوی صاحب: اچھا؟ مجھے تو کسی نے بتایا تھا وہ کوئی فلسطینی وغیرہ ہیں۔
صحافی: فلسطینی مسلمان ہیں، آپ سب جانتے ہیں۔
مولوی صاحب: یہ بات ٹھیک ہے، میں ہی تو ہوں جوسب جانتا ہوں اور سب سے زیادہ جانتا ہوں۔
صحافی:پھر آپ نے بیان کیوں نہیں دیا۔
مولوی صاحب:آپ اخبار ٹی وی نہیں دیکھتے، میں تو دن میں چھ بار بیان دیتا ہوں کہ یہ حکومت نہیں رہے گی۔
صحافی: یاہو کی حکومت؟
مولوی صاحب:نہیں نواز شریف حکومت، اب اسے جانا ہوگا، پھر انقلاب آئے گا اور یا ہو نہیں میں گوگل استعمال کرتا ہوں۔
صحافی: لیکن فلسطین۔۔۔
مولوی صاحب:میں نے اپنا مؤقف دے تو دیا۔
صحافی: لیکن مذمت تو نہیں کی۔
مولوی صاحب:میں ہر روز چھ بار مذمت کرتا ہوں۔
صحافی: اسرائیل کی ؟
مولوی صاحب:نہیں نواز شریف کی۔
صحافی: لیکن آپ اسرائیل کی مذمت کیوں نہیں کرتے۔
مولوی صاحب:دہشت گردوں کے بارے میں میرا موقف میرے فتوے میں آچکا ہے۔ جو میں نے کینیڈا کی بابرکت، الہامی اور روحانی فضاؤں میں لکھا تھا، آپ وہ پڑھ لیں۔ منہاج کے دفتر سے خرید لیں یا امریکی سفارتخانے جا کر مفت پڑھ لیں۔
صحافی: لیکن مذمّت ؟
مولوی صاحب:میں نواز شریف کی شدید مذمت کرتا ہوں، میں شہباز شریف کی شدید مذمت کرتا ہوں، سن لیا، اب جاؤ۔ میرا موبائل بج رہا ہے، ’’تازہ الہام‘‘ آرہا ہے۔ آپ فوراً جاؤ،’’الہام‘‘ صرف خلوت میں سنا جاتا ہے۔
عبداللہ طارق سہیل
asi fazoliaat Abdullah Tariq suhail jesy taussub zada logon ko hi zaib deti ha.
جواب دیںحذف کریںمحترم یہ ساری گفتگو فضول ہے۔ علمی شخصیات کا احترام کریں
جواب دیںحذف کریں