ہم نے پھر کہا کہ مانگنا نہیں سیدھا نافذ ہی کرنا ہے، افغانوں کی سمجھ میں بات آئی، طالبان نامی تنظیم بنائی جس نے دو سالوں میں پورے علاقے کو غیر جمہوری طریقے سے اپنے زیرِ اثر کرلیا، اسلامی احکام نافذ کرنے شروع کئے، دنیا نے نتائج دیکھے، پانچ سال لوگوں کے دلوں پر حکومت کی اور امارت قائم رہی لیکن "اُن" کو بلکل بھی نا بھائے، انہوں نے تابڑتوڑ حملے شروع کردئیے، امارت ختم ہوگئی اور مرتب کردہ نظام بھی ۔۔۔ ثابت یہ ہوا کہ اس طریقے سے بھی اسلام نافذ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
کچھ عرصہ بعد ایک گروہ اٹھا جس نے تمام طریقوں سے اختلاف کیا اور جبر کی راہ اپنائی، بنام دولتہ السلامیہ اس گروہ نے خلافت کے بھی قیام کا اعلان کردیا، اور صرف تین ماہ لگے عالمِ کفر متحد ہوکر آگیا کہ ایسا نہیں کرنے دیا جائے گا، فضا سے بموں کی بارش کرکے یہ بھی ختم کردیا ۔۔۔ یعنی ثابت یہ کہ پرتشدد راہ بھی اختیار نہیں کرنے دی جائے گی۔
ہم پھر وہیں کھڑے ہیں، اسلام چاہتے ہیں، کیا کریں، دنیا والو ۔۔۔ بتاؤ کیا کوئی طریقہ تمہیں قبول ہے ؟
محترم دنیا والوں سے مانگ کر اسلام نافذ کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ اسلام صرف یہی نہیں کہ اسے نافذ کر دیا جاءے عوام پر بلکہ یہ تو اپنے 5 یا 6 فٹ کے شریر پر صحیح معنوں میں نافذ کرنے کا نام ہے-پھر چاہے دنیا لعنت ملامت کرے یا پھٹکار دے اس میں تبدیلی نہ آءے۔
جواب دیںحذف کریں