انہوں نے شہرہ آفاق تصنیف القانون میں انکشاف کیا کہ پانی کے اندر چھوٹے چھوٹے باریک کیڑے ہوتے ہیں جو انسان کو بیمار کر دیتے ہیں۔
انہوں نے مریضوں کو بیہوش کرنے کی طرہ ڈالی۔ انہوں نے ہی پھیپڑے کی جھلی کا ورم معلوم کیا، وہ ادویات کے بغیر مریضوں کا نفسیاتی علاج بھی کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ زیابیطس کے مریضوں کی تشخیص پیشاب سے کی جا سکتی ہے ۔
اس عظیم مسلمان سائنسدان نے سب سے پہلے الکحل کے جراثیم کش ہونے کا ذکر کیا۔
شیخ بو علی سینا نے ہرنیہ کے آپریشن کا طریقہ بیان کیا۔
انہوں نے دماغی گلٹی یعنی برین ٹیومر اور معدہ کے ناسور (stomach ulcer) کا ذکر کیا۔
شیخ بو علی سینا نے پہلی مرتبہ انکشاف کیا کہ نظام ہضم لہاب دہن سے شروع ہوتا ہے .
طب کے علاوہ دیگرعلوم میں بھی ابن سینا مہارت رکھتے تھے۔
علم طبیعات میں ابن سیناسب سے پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے کہا کہ روشنی کی رفتار لا معدود نہیں بلکہ اس کی ایک معین رفتار ۔
تاجکستان کا 20 سومونی کا
بینک نوٹ جس پر ابن سینا کی تصویر ہے
|
یورپ میں انکی بہت سی کتابوں کے ترجمے ہوئے، ابن سینا کی سب سے مشہور طبی تصنیف “کتاب القانون” ہے جو نہ صرف کئی زبانوں میں ترجمہ ہوکر شائع ہوچکی ہے بلکہ انیسویں صدی عیسوی کے آخر تک یورپ کی یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی رہی۔
ابتدائی حالات
صفر 370 ہجری 980ء عیسوی کو فارس کے ایک چھوٹے سے گاؤں “افنشہ” میں پیدا ہوئے، ان کی والدہ اسی گاؤں سے تعلق رکھتی تھیں جبکہ ان کے والد “بلخ” )موجودہ افغانستان سے آئے تھے، بچپن میں ہی ان کے والدین بخارا (موجودہ ازبکستان) منتقل ہوگئے جہاں ان کے والد کو سلطان نوح بن منصور السامانی کے کچھ مالیاتی امور کی ادارت سونپی گئی، بخارہ میں دس سال کی عمر میں قرآن ختم کیا، اور فقہ، ادب، فلسفہ اور طبی علوم کے حصول میں سرگرداں ہوگئے اور ان میں کمال حاصل کیا،
حالات زندگی
سلطان بخارا نوح ابن منصور بیمار ہو گئے۔ کسی حکیم کی دوائی کارگر ثابت نہ ہو رہی تھی۔ اٹھارہ سال کی عمر میں انہوں نے سلطان نوح بن منصور کے ایک ایسے مرض کا علاج کیا تھا جس سے تمام تر اطباء عاجز آچکے تھے، ابن سینا جیسے کم عمر اور غیر معروف طبیب کی دوائی سے سلطان صحت یاب ہوگئے۔ چنانچہ سلطان نے خوش ہوکر انعام کے طور پر انہیں ایک لائبریری کھول کر دی تھی، بیس سال کی عمر تک وہ بخارا میں رہے، اور پھر خوارزم چلے گئے جہاں وہ کوئی دس سال تک رہے (392-402 ہجری) خوارزم سے جرجان پھر الری اور پھر ہمدان منتقل ہوگئے جہاں نو سال رہنے کے بعد اصفہان میں علاء الدولہ کے دربار سے منسلک ہوگئے، اس طرح گویا انہوں نے اپنی ساری زندگی سفر کرتے گزاری ۔
علمی خدمات و کارہائے نمایاں
بو علی کا حافظہ بہت تیز تھا۔ جلد ہی سلطان نوح بن منصور کا کتب خانہ چھان مارا اور ہمہ گیر معلومات اکٹھی کر لیں۔ اکیس سال کی عمر میں پہلی کتاب لکھی۔ ایک روایت کے مطابق بو علی سینا نے اکیس بڑی اور چوبیس چھوٹی کتابیں لکھی تھیں۔ بعض کے خیال میں اس نے ننانوے کتابیں تصنیف میں لائیں۔
علمی خدمات
ابن سینا نے علم ومعرفت کے بہت سارے زمروں میں بہت ساری تصانیف چھوڑیں ہیں جن میں اہم یہ ہیں:
ادبی علوم
اس میں منطق، لغت اور شعری تصانیف شامل ہیں
نظری علوم
اس میں طبیعیات، ریاضی، علومِ الہی وکلی شامل ہیں
عملی علوم
اس میں کتبِ اخلاق، گھر کی تدبیر، شہر کی تدبیر اور تشریع کی تصانیف شامل ہیں۔
ان اصل علوم کے ذیلی علوم پر بھی ان کی تصانیف ہیں
ریاضی کی کتابیں
ابن سینا کی کچھ ریاضیاتی کتابیں یہ ہیں:
رسالہ الزاویہ،
مختصر اقلیدس،
مختصر الارتماطیقی،
مختصر علم الہیئہ،
مختصر المجسطی،
اور “رسالہ فی بیان علہ قیام الارض فی وسط السماء” (مقالہ بعنوان زمین کی آسان کے بیچ قیام کی علت کا بیان) یہ مقالہ قاہرہ میں 1917 میں شائع ہوچکا ہے۔
طبیعیات اور اس کے ذیلی علوم
رسالہ فی ابطال احکام النجوم (ستاروں کے احکام کی نفی پر مقالہ)
رسالہ فی الاجرام العلویہ (اوپری اجرام پر مقالہ)
اسباب البرق والرعد (برق ورعد کے اسباب)
رسالہ فی الفضاء (خلا پر مقالہ)
رسالہ فی النبات والحیوان (پودوں اور جانوروں پر مقالہ)
طبی کتب
ابن سینا کی سب سے مشہور طبی تصنیف “کتاب القانون” ہے جو نہ صرف کئی زبانوں میں ترجمہ ہوکر شائع ہوچکی ہے بلکہ انیسویں صدی عیسوی کے آخر تک یورپ کی یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی رہی، ان کی دیگر طبی تصانیف یہ ہیں:
کتاب الادویہ القلبیہ،
کتاب دفع المضار الکلیہ عن الابدان الانسانیہ،
کتاب القولنج،
رسالہ فی سیاسہ البدن وفضائل الشراب،
رسالہ فی تشریح الاعضاء،
رسالہ فی الفصد،
رسالہ فی الاغذیہ والادویہ،
ارجوزہ فی التشریح،
ارجوزہ المجربات فی الطب،
اور کئی زبانوں میں ترجم ہوکر شائع ہونے والی
“الالفیہ الطبیہ”.
موسیقی
ابن سینا نے موسیقی پر بھی لکھا، ان کی موسیقی پر تصانیف یہ ہیں:
مقالہ جوامع علم الموسیقی،
مقالہ الموسیقی،
مقالہ فی الموسیقی.
اہم تصانیف
کتاب الشفاء
القانون فی الطب
إشارات
تاثرات
یورپ میں انکی بہت سی کتابوں کے ترجمے ہوئے اور وہاں ان کی بہت عزت کی جاتی ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں