ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

29 مئی، 2014

لٹل فرعون

 قلم تلوار...قاری نوید مسعود ہاشمی
 آج کوئی کتنا بڑا ہی روشن خیالی کا دعویدار کیوں نہ ہو۔۔۔ اپنے آپ کو لبرل اور سیکولر کیوں نہ سمجھتا ہو مگر وہ اپنا اور اپنی اولاد میں سے کسی کا نام بھی’’فرعون‘‘ رکھنا گوارہ نہیں کرتاتو کیوں؟ کیونکہ فرعون تاریخ انسانی کا وہ گمراہ اور بدترین کردار ہے۔۔۔ کہ جو نہ صرف یہ کہ اللہ کا باغی بلکہ مخلوق خدا پر بھی ظلم و ستم ڈھانے میں بڑا مشہور تھا۔۔۔ ’’فرعون‘‘ کہ جس کی مذمت میں شعراء اور ادباء نے کئی کئی سو صفحات لکھ ڈالے۔۔۔’’فرعون‘‘ وہ کہ خود خالق کائنات نے قرآن مقدس میں جس کی مذمت بیان فرمائی۔۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کے درمیان ہونے والی معرکہ آرائیوں کا تذکرہ بھی قرآن پاک میں موجود ہے۔۔۔ تو اس لئے تاکہ قیامت تک آنے والے انسان اس سے سبق حاصل کر سکیں، یہاں معاملہ صرف حکمرانوں تک ہی محدود نہیں۔۔۔ بلکہ طاقت، اقتدار اور دولت کے نشے میں بدمست ہو کر جو شخص بھی آمرانہ اور متکبرانہ انداز و اطوار اختیار کر کے بے گناہوں پر ظلم ڈھائے گا۔۔۔ اسلامی احکامات سے بغاوت کرے گا۔۔۔ اسلام کے مقابلے میں مغربی روشن خیالی کو لانے کی کوشش کرے گا۔۔۔ اہل حق پر صرف حق گوئی کی وجہ سے۔۔۔ تشدد کے پہاڑ توڑے گا۔۔۔ اُسے ’’فرعون‘‘ کا ہی جانشین سمجھا جائے گا۔۔۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ کے لاڈلے پیغمبر تھے۔۔ فرعون انہیں تکلیفیں دیتا تھا۔۔۔ اُن کے پیغام حق کو جھٹلاتا تھا۔۔۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں اپنے آپ کو بڑا روشن خیال سمجھتا تھا۔۔۔ بلکہ اس کی فرعونیت کا عالم تو یہ تھا کہ وہ دربار میں آنے والوں کو اپنے سامنے سجدہ ریزی پر بھی مجبور کر دیتا تھا۔۔۔ اتنے کروفر والا فرعون، پروٹوکول میں رہنے والا فرعون۔۔۔ خدائی کا دعویدار فرعون۔۔۔ گر روئے زمین پر آج نہ کوئی اس کی سالگرہ مناتا ہے۔۔۔ اور نہ ہی برسی۔۔۔ ہے کوئی سیکولر، لبرل ، اینکر، اینکرنی یا ڈالر خور این جی او کاخرکار کہ جو’’فرعون‘‘ کی سالگرہ یا برسی منانے کی ہمت کر سکے۔۔۔ اس کے حق میں ٹی وی ٹاک شو کرے یا کالم لکھ سکے؟ہرگز نہیں۔۔۔ ممکن ہی نہیں۔۔۔ ہاں البتہ حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر سلام بھیجنے والے، ان سے عقیدت اور ان پر ایمان لانے والے آپ کو دنیا میں اربوں انسان مل جائیں گے۔۔۔
بعض مفسرین لکھتے ہیں کہ فرعون نے ایک بار خواب دیکھا کہ ایک آگ روشن ہوتی ہے، وہ آگ پھیلتے پھیلتے مصر تک پہنچ جاتی ہے۔۔۔ پھر وہ بنی اسرائیل کے گھروں کو نقصان پہنچائے بغیر فرعون کے محلات تک پہنچ جاتی ہے۔۔۔’’نجومیوں‘‘ نے فرعون کو اس کی تعبیر یہ بتائی کہ بنی اسرائیل میں ایک لڑکا پیدا ہونے والا ہے جس کے ہاتھوں فرعون اور اس کی حکومت تباہ ہو جائے گی۔۔۔ فرعون نے اس خطرے سے نبٹنے کے لئے اپنے مشیروں سے مشورہ شروع کر دیا۔۔۔تب نہ اقوام متحدہ نام کا کوئی ادارہ تھا ۔۔۔ نہ ابھی امریکہ معرض وجود میں آیا تھا۔۔۔ نہ وائٹ ہاؤس تھا۔۔۔ نہ جارج ڈبلیو بش اور نہ ہی اس کا ’’دوست‘‘ پرویز مشرف ابھی پیدا ہوا تھا۔۔۔ اس وقت میڈیا بھی ابھی اتنا آزاد نہیں تھا۔۔۔ الیکڑانک چینلز اور اخباری کالموں کے ذریعے۔۔۔ فرعون کی طاقت کا رعب بٹھانے کے لئے منشی نما کالم نگار اور ڈالر خور اینکر بھی نہ تھے۔۔۔ نہ اس وقت وہاں حسن نثار تھا، نہ ایاز امیر تھا اور نہ ہی نجم سیٹھی، اس لئے فرعون کو جاسوس عورتوں کا سہارا لینا پڑا۔۔۔ اور حکم دیا کہ بنی اسرائیل کے علاقوں میں گشت جاری رکھو۔۔۔ ہر حاملہ عورت کا نام لسٹ میں لکھ لیا جاتا۔۔۔ وضع حمل کے دوران جاسوس عورتیں وہاںموجود رہتیں۔۔۔ اگر لڑکی پیدا ہوتی تو واپس چلی جاتیں۔۔۔ اور اگر لڑکا پیدا ہوتا تو جلادوں کو خبر کر دیتیں، جلاد فوراً تیز چھرے لے کر اس گھر میں پہنچ جاتے۔۔۔۔ اور ماں باپ کے سامنے ان جگر گوشے کو ٹکڑوں میں تبدیل کر کے واپس چلے جاتے۔۔۔۔ ظلم و وحشت کی داستان اتنی سنگین ہے کہ جس کو لکھتے ہوئے قلم بھی تھرا جاتا ہے۔۔۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کو روکنے کیلئے۔۔۔ فرعون نے معصوم بچوں کی لاشوں کے ڈھیر لگا دیئے۔۔۔
اُس ’’خبیث‘‘ کے حکم پر نجانے کتنے حسین پھول کچل ڈالے گئے؟ نجانے کتنے نومولود بچوں کے جسموں کو ٹکڑوں میں تبدیل کر دیا گیا۔۔۔اور نجانے کتنی معصوم جانیں تھیں کہ جو فرعون کی سفاکیت کی بھینٹ چڑھا دی گئیں۔۔۔
ہزاروں سال پہلے والا فرعون ہو۔۔۔ یانائن الیون کے بعد والا جارج ڈبلیو بش ہو۔۔۔یا اس کے غلام حکمران۔۔۔’’ فرعون‘‘ کے مٹے ہوئے نقش پا کو انہوں نے دوبارہ سے زندہ کرتے ہوئے۔۔۔۔ عراق، افغانستان اور پاکستان کے بے گناہ مسلمانوں کا جس قدر قتل عام کیا ہے اسے دیکھ کر فرعون کی روح بھی شرمندہ ہو گئی ہو گی۔۔۔ ہزاروں سال قبل فرعون نے تو صرف بچوں کا قتل عام کروایا تھا۔۔۔ مگر لڑکیوں کو زندہ رکھ لیتا تھا مگر نائن الیون کے بعد۔۔۔ پرویزی سفاکیت ملاحظہ فرمائیے۔۔۔ موصوف نے تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اس کے معصوم بچوں سمیت امریکہ کے ہاتھوں فروخت کرنے میں بھی دریغ نہ کیا۔۔۔طاقت اور اقتدار کو اگر مسلمان اپنے پاس اللہ کی امانت سمجھ کر انسانوں کی خدمت کرے تو پھر ایسا کرنے والے مخلوق کے ماتھے کا جھومر بن جایا کرتے ہیں۔۔۔
اگر بے گناہ انسانوں کے قتل سے ہی عزت مل سکتی۔۔۔ تو آج ’’فرعون‘‘ دنیا کا سب سے عزت مند انسان ہوتا۔۔۔ مگر کرہ ارض پر تمہیں فرعون کی عزت کرنے والا ایک شخص بھی چراغ لے کر ڈھوندنے سے بھی نہ مل پائے گا۔۔۔مگر جناب موسیٰ علیہ السلام اور آپ کے ساتھیوں سے محبت کرنے والے قیامت تک موجود رہیں گے۔۔۔ کیا کبھی فرعون نے اس بات کا تصور بھی کیا ہوگا کہ اس کی طاقت و حشمت۔۔۔ خدائی کے دعوے اور ستر ہزار کے لگ بھگ معصوم بچوں کے قتل عام کے باوجود موسیٰ علیہ السلام نہ صرف پیدا ہو جائیں گے۔۔۔ بلکہ اس کے تخت کا بھی دھڑن تختہ کر ڈالیں گے؟
پھر وہی ہوا۔۔۔ فرعون کی ایک بھی تدبیر کارگر ثابت نہ ہوئی۔۔۔ ہوا وہی جو منظور ِخدا تھا۔۔ یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون ہی کے محلات میں پرورش پا کر جوان ہوئے، مقام نبوت پر سرفراز ہوئے۔۔۔ اور آتش کدہ اور بت کدہ مصر میں توحید کا نہ صرف یہ کہ پرچم سر بلند کرتے ہیں۔۔۔ بلکہ بنی اسرائیل کی آزادی کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی نبوت کا اعلان بھی کرتے ہیں،کیا آج کا کوئی بھی آکسفورڈ اور ایچی سن کا جدید تعلیم یافتہ اور روشن خیال سیکولر پاکستانی قوم کو بتا سکتا ہے کہ آخر فرعون کی طاقت، دولت ، فوج اور جادو گروں کے مقابلے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام تن تنہا کیسے کامیاب ہوئے؟
افغانستان کے مجاہدین روس کے بعد امریکہ کو عبرتناک شکست دینے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔۔۔ مگر ڈالر خور سیکولر خرکار، اسے خفیہ ایجنسیوں کا کمال قرار دیتے ہیں جبکہ افغان مجاہدین۔۔۔ یکے بعد دیگرے دو سپرپاورز کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا’’نصرتِ خداوندی‘‘ ہی بتاتے ہیں۔۔۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مقابلہ کرنے والا فرعون تو مر کھپ گیا۔۔۔ اس کی لاش قیامت تک پیدا ہونے والے چھوٹے چھوٹے فرعونوں کو دعوت نظارہ دینے کے لئے مصر کے عجائب گھر میں آج بھی موجود ہے۔۔۔مگر ہے کوئی فرعونی عادتوں، فرعونی رعونت اور فرعونی انداز و اطوار سے نجات حاصل کر کے۔۔۔ پیغمبر احمد مرسل ﷺ کے دامن عافیت میں پناہ ڈھونڈنے والا؟
’’فرعون‘‘ کے مطالبہ پر حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی نبوت کی دو عظیم نشانیاں’’عصائے کلیمی اور ید بیضائ‘‘ دکھاتے ہیں ۔۔۔ لیکن اس بدبخت کی قسمت میں ایمان کہاں؟ الٹا مقابلے پر اتر آتا ہے۔۔۔ اور جادو گروں کی فوج ظفر موج جمع کرتا ہے تاکہ موسیٰ علیہ السلام کو شکست دی جا سکے۔۔۔ لیکن جادو گر موسیٰ علیہ السلام کے معجزے دیکھ کر سمجھ جاتے ہیں کہ آپ نبی برحق ہیں، اور پھر وہ سارے کے سارے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آتے ہیں اور فرعون اپنی فرعونیت پر اتر آتا ہے۔۔۔
اور جادو گروں کو ایمان لانے کی پاداش میں درد ناک سزائیں دے کر شہید کر دیا۔۔۔ جب فرعون کا ظلم تمام حدیں کراس کر گیا۔۔۔ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم سے راتوں رات قوم بنی اسرائیل کو ہمراہ لے کر مصر سے روانہ ہو جاتے ہیں۔۔۔ فرعون کو اطلاع ملتی ہے تو لشکر ِجرار لے کر تعاقب میں نکلتا ہے۔۔۔ سمندر کے کنارے پر موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو پالیتا ہے۔۔۔ بنی اسرائیل شدید پریشان ہیں سامنے ’’دریا کی موجیں۔۔۔ اور پیچھے فرعون کی فوجیں‘‘ آخر جائیں تو جائیں کہاں؟
اللہ کی نصرت کاپھر نزول شروع ہوتا ہے۔۔۔اور موسیٰ علیہ السلام حکم الہٰی سے ’’عصائ‘‘ کو سمندر میں مارتے ہیں تو سمندر کے پانی سے کشادہ راستے بن جاتے ہیں۔۔۔ چنانچہ وہ اپنے ساتھیوںسمیت نکل جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔۔۔ فرعون بھی تعاقب میں انہی سمندری راستوں پر اپنا لشکر ڈال دیتا ہے تو اس بدترین ظالم کی دراز رسی فوراً اللہ تعالیٰ کھینچ لیتے ہیں۔۔۔ ظلم کی سیاہ رات اپنے اختتام کو پہنچ جاتی ہے اور خدائی کا دعویدار فرعون ذلت و رسوائی کی تصویر بنا غرقِ آب ہو تاہے۔۔۔ اور اس کی لاش قیامت تک کے لئے محفوظ کر لی جاتی ہے۔۔۔ جو زبان حال سے ہر ظالم و جابر سے کہہ رہی ہے۔۔۔
دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو
اِرشاد خداوندی ہے کہ’’پس آج ہم صرف تیرے بدن (لاش) کو بچائیں گے تاکہ تو اپنے بعد آنے والوں کے لئے (قدرت و عبرت کی) ایک نشانی بن جائے (اگرچہ) لوگوں کی اکثریت ہماری نشانیوں سے غافل ہی رہتی ہے۔
‘‘ سورة يونس-92
آج ہم میں سے ہر ایک کو، پہلے اپنے آپ کو اور پھر اپنے گردو نواح کا جائزہ لینا چاہئے کہ ہم میں سے کسی کے اندر تو فرعونی صفات نہیں پائی جارہیں؟
لبرل اور سیکولر لادینیت پہ۔۔۔ فرعونیت کی گہری چھاپ ہے۔۔۔ ہر پاکستانی مسلمان کو سیکولر لادینیت سے اپنا دامن بچا کر فرعونیت کی چھاپ سے بچنا لازمی ہے۔۔۔ ’’فرعون‘‘ سے لے کر صدر بش، ممنوہن سنگھ، پرویز مشرف اور آصف علی زرداری تک۔۔۔ اپنی اپنی ڈگڈی بجا کر۔۔۔ اور نوٹ کما کر اقتدار سے نکل گئے۔۔۔ بارک اوبامہ ابھی تک امت مسلمہ کے خلاف فرعون کی جانشینی کا حق ادا کر رہا ہے۔۔۔
جبکہ بھارت میں فرعون کا نیا جانشین۔۔۔ نریندر مودی کی شکل میں وزیراعظم بننے جارہا ہے۔۔۔ لیکن ان سارے لٹل فرعونوں کو کوئی بتائے کہ مصر کے عجائب گھر میں رکھے ہوئے اپنے بابا یعنی اصل فرعون کی لاش ایک دفعہ ضرور دیکھ لیں کہ جس کے بارے میں محمد احمد عدوی کتاب ’’دعوۃ الرسل الی اللہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ فرعون کی نعش کی ناک کے سامنے کا حصہ ندارد ہے ۔۔۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی حیوان کا کھایا ہوا ہے۔۔۔ غالباً دریائی مگر مچھ نے خراب کیا ہوگا
۔ 
  کوئی کہہ دے ذرا وقت کے فرعونوں سے
خاک ہو جاتے ہیں سورج کو بجھانے والے

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں