ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

16 فروری، 2014

صاحب نقب


مسلمہ بن عبدالملک نے ایک قلعے کا محاصرہ کیا ۔ مسلمانوں کو قلعے کی دیوار میں ایک جگہ اتنا بڑا سوراخ نظر آیا جس سے بمشکل ایک شخص داخل ہو سکتا تھا ۔ لوگوں نے اس سوراخ کی طرف دیکھا اور ایک دوسرے کو توجہ دلائی۔ انھیں اندر کے حالات کی کوئی خبر نہیں تھی کہ اس سوراخ کے پاس کتنے لوگ موجود ہیں۔ آیا اس شخص کو سوراخ سے نکلنے اور لڑنے کا موقع بھی مل پائے گا یا نہیں۔ یہ سیدھی سیدھی موت کو گلے لگانے والی بات تھی۔

لوگ ایک دوسرے کے منہ کی طرف دیکھ رہے تھے کہ سب سے پہلے کون اس کے ذریعے اندر جائے۔ اسلامی لشکر میں سے ایک غیر معروف شخص سامنے آیا اور کہا: میں جاتا ہوں۔ یہ کہہ کر وہ اس سوراخ کے ذریعے اندر چلا گیا اور صورت حال کو سنبھال لیا اور اس کے بعد اور بھی بہت سے لوگ اس کے ذریعے اندر داخل ہوئے اور مسلمانوں نے قلعہ فتح کر لیا۔ فتح کے بعد مسلمہ بن عبدالملک نے اعلان کیا کہ "صاحب نقب" یعنی سوراخ کے ذریعے سب سے پہلے اندر داخل ہونے والا شخص میرے پاس آئے۔ لیکن کوئی نہ آیا۔ اس نے دوبارہ، سہ بارہ یہ اعلان کروایا۔
 

پھر اعلان کرنے والے کے پاس ایک شخص آیا اور کہا: سپہ سالار سے میرے ؛لیے ملاقات کی اجازت حاصل کرو ۔ اعلان کرنے والے نے پوچھا کیا آپ "صاحب نقب" ہیں۔ اس نے جواب دیا: میں اس کے بارے میں جانتا ہوں۔ اعلان کرنے والے نے مسلمہ کو بتایا۔ مسلمہ نے فورا اجازت دے دی۔ اس شخص نے مسلمہ سے کہا : "صاحب نقب" کی اپنے بارے میں بتانے کے لیے تین شرطیں ہیں۔ مسلمہ نے کہا: اس نے ایسا کارنامہ سرانجام دیا ہے کہ ہم اس کی ہر شرط ماننے کے لیے تیار ہیں۔ اس نے کہا: پہلی شرط یہ ہے کہ خلیفہ کو اس کا نام لکھ کر نہ بھیجا جائے۔ دوسری شرط یہ ہے کہ اسے کسی انعام کی پیشکش نہ کی جائے۔تیسری شرط یہ ہے کہ اس سے اس کا نام نہ پوچھا جائے اور نہ یہ پوچھا جائے کہ اس کا تعلق کس قبیلے سے ہے۔ مسلمہ نے کہا: مجھے منظور ہے۔ اس شخص نے جواب دیا: میں ہی وہ شخص ہوں۔ مسلمہ اس واقعہ کے بعد جب بھی نماز پڑھتا تو یہ دعا ضرور کرتا:
اے الله! مجھے آخرت میں "صاحب نقب" کا ساتھ نصیب فرما۔


0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں