ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

7 فروری، 2014

اسلام کے ننھے شاہین


حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن میں صف میں کھڑا تھا میں اپنے دائیں اور بائیں کیا دیکھتا ہوں کہ انصار کے دو نوجوان لڑکے کھڑے ہیں میں نے گمان کیا کہ کاش کہ میں طاقتور آدمیوں کے درمیان کھڑا ہوتا تو زیادہ بہتر تھا اسی دوران ان میں سے ایک لڑکے نے میری طرف اشارہ کر کے کہا اے چچا جان! کیا آپ ابوجہل کو جانتے ہیں میں نے کہا ہاں اور اے بھتیجے تجھے اس سے کیا کام اس نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ وہ رسول اللہؐ کو گالیاں دیتا ہے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے اگر میں اس کو دیکھ لوں میرا جسم اس کے جسم سے علیحدہ نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ وہ مر جائے۔

حضرت عبدالرحمنؓ فرماتے ہیں کہ مجھے اس کی بات سے تعجب ہوا پھر دوسرے نے بھی اپنے ساتھی سے چھپا کر وہی بات پوچھی اب تو مجھ کو ان سے دلچسپی پیدا ہو گئی۔

حضرت عبدالرحمنؓ نے کہا کہ ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ میری نظر ابوجہل کی طرف پڑی وہ لوگوں میں گھوم رہا تھا میں نے ان لڑکوں سے کہا کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ یہ وہی ابوجہل ہے جس کے بارے میں تم مجھ سے پوچھ رہے تھے وہ فورا اس کی طرف جھپٹے اور تلواریں مار مار کر اسے قتل کر ڈالا پھر وہ دونوں لڑکے رسول اللہؐ کی طرف لوٹے اور آپ ؐ کو اس کی خبر دی تو آپ ؐنے فرمایا کیا تم دونوں نے اپنی اپنی تلوار سے اس کا خون صاف کر دیا ہے انہوں نے کہا نہیں آپؐ نے دونوں کی تلواروں کو دیکھا تو آپؐ نے فرمایا تم دونوں نے ابوجہل کو قتل کیا۔ یہ دونوں جوان عفراء کے بیٹے معاذ اور معوذ تھے۔

صحیح مسلم:جلد سوم: جہاد کا بیان ،حدیث نمبر 51
صحیح بخاری: باب غزوات کا بیان ، حدیث نمبر 39

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں