ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

11 نومبر، 2011

عیسائی مبلغ کی رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور اس کا انجام





عیسائی مبلغ کی رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور اس کا انجام
 
منگولوں کو عیسائی بنانے کے لالچ میں عیسائی مبلغین انکے قببیلوں میں بڑٖے جوش و خروش سے تبلیغ و پرچار کیا کرتے تھے، اپنی عیسائی بیوی ظفر خاتون کی خوشی اور خواہش کے سامنے مجبور ہلاکو عیسائیوں کو ہر قسم کی معاونت دیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ کسی منگول سردار کی فتح کی خوشی میں تاج پوشی کی ایک بہت بڑی تقریب میں سرکردہ عیسائی مبلغین بھی شریک ہوئے۔ ایک عیسائی مبلغ نے موقع کی مناسبت سے فائدہ اٹھانے کی خاطر وعظ و نصیحت شروع کی اور ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں بکنا شروع کردیں۔   وہیں پر ایک شکاری کتا بھی بندھا ہوا تھا۔ جیسے ہی اس بد بخت عیسائی نے ذاتِ اطہر صلی اللہ علیہ وسلم پر بکواس بازی شروع کی، کتے نے ایک زقند بھر کر اس عیسائی کی ناک اور منہ کو کھرونچ ڈالا، بہت ہی جد و جہد اور تگ و دو کے بعد کتے کو علٰیحدہ کیا گیا۔ مجمع میں سے کچھ لوگوں نے اُس عیسائی سے پوچھا کہیں کتے نے تیری اس حرکت وجہ سے (نعوذُ باللہ: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے) تو تجھ پر حملہ نہیں کیا؟ عیسائی نے کہا بالکل نہیں، اصل میں یہ ایک غیرت مند کتا ہے، میں نے بات کرتے ہوئے اس کی طرف ہاتھ کا اشارہ کیا تھا، اس نے سمجھا میں اِسے مارنا چاہتا ہوں، اس لیئے یہ مجھ پر حملہ آور ہو گیا۔  اس کے بعد عیسائی نے دوبارہ شانِ رسالت میں گستاخی شروع کی، اب کی بار کتے نے رسی تڑا کر عیسائی کی گردن میں دانت گاڑ دیئے اور اُس وقت تک نہ چھوڑا جب تک وہ عیسائی مر نہ گیا۔ موقع پر موجود یا اِس واقعہ کو سننے والے لوگوں میں سے چالیس ہزار لوگ حلقہ بگوشِ اِسلام ہوئے۔
  یہ واقعہ شیخ الاسلام علامہ اِبن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تصنیف (النفیس الدرر الکامنہ) کے تیسرے حصے میں صفحہ نمبر 202 پر درج فرمایا ہے.



سب ایک بار درود شریف پڑھ دیں


اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ.
اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ.

 ’’اے اﷲ! رحمتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے رحمتیں نازل کیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے۔
’’اے اﷲ! تو برکتیں نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے برکتیں نازل فرمائیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے۔‘‘


0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں