ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

28 اگست، 2013

بیمار ذہنیت


بیمار ذہنیت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کولمبس کو ایک عیسائی فرقہ پرست بادشاہ فرڈیننڈ نے مہم پر بھیجا تھا۔ یہ وہ بادشاہ تھا جس نے اسپین میں مسلمانوں کی آٹھ سو سالہ حکومت کو صلیبی جنگیں کرکے ختم کیا تھا۔ کولمبس جس بحری جہاز پر نکلا اس میں مسلمانوں کی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی۔ وہ مسلمان سائنسدان کے ایجاد کیے ہوئے اصطرلاب (astrolabe) کو راستہ معلوم کرنے کے لیے استعمال کررہا تھا۔ حیرانی کی بات ہے کہ کسی عیسائی نے اسے یہ طعنہ نہیں دیاکہ تم مسلمانوں کی ٹیکنا لوجی کیوں استعمال کرتے ہو؟ پورے یورپ میں مسلمانوں کی ملوں کا کپڑا، مسلمانوں کے کارخانوں کی مصنوعات، مسلمان ڈاکٹر وں کے طریقۂ علاج اور مسلمان سائنسدانوں کی ایجادات آٹھ سو سال تک استعمال ہوتی رہیں۔کسی عیسائی نے یہ اپنے بڑوں کو یہ طعنہ نہیں دیا کہ تم چھ سو سال سے مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگیں لڑ رہے ہو لیکن جب تمہیں سرجری کی ضرورت پڑتی ہے تو ابوالقاسم الزہراوی کے ڈیزائن کیے ہوئے سرجری کے آلات کیوں استعمال کرتے ہو؟ ان مسلمانوں کے خلاف اگر تمہیں اتنا ہی جوش آتا ہے تو اپنے دانت نکلوانے کے لیے ایک ایجاد خود کیوں نہیں کرلیتے؟؟

یہ بیمار ذہنیت ہمارے ہی معاشرے کے چند لوگوں کے حصے میں آئی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ جب مسلمان کمپیوٹر کو ہاتھ لگادے تو اس کے بعد اسے ان کافروں کے خلاف ایک بات بھی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے جو روزانہ ڈرون سے بمباری کرتے ہیں اور غزہ میں مسلمانوں کو دیوار کے پیچھے بند کرکے ان کا پانی، گیس ، تیل ، خوراک بند کرکے پانچ سال سے انہیں بھوکا مارنے پر تلے ہوئےہیں۔ اگر آپ نے موبائل استعمال کرلیا ہے تو پھر ان کے مطابق افغانستان ، عراق، صومالیہ، برما ، بنگلہ دیش اور مالی میں ان کے قتلِ عام پر بات کرنا منع ہوجاتا ہے۔ اگر آپ فریج استعمال کرتے ہیں تو چیچنیا کا نام مت لیں اور اگر خدانخواستہ آپ مائیکرو ویو اوون میں چیزیں گرم کرنے کی عیاشی کرلیتے ہیں تو پھر مشرقی ترکستان کا نام بھی نہ لیں۔ اگر عراق میں عبیر قاسم کی جگہ ان میں سے کسی کی بیٹی ہوتی جسے امریکی فوجیوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور پھر اس کی لاش کو آگ لگا دی تھی تو پھر ان سے کہاجاتا کہ جب تک تم خود پستول اور بم نہیں بنا لیتے تب تک تمہیں اپنی بیٹی کے ساتھ کی گئی زیادتی اور قتل کا بدلہ لینے کی کوئی اجازت نہیں تو انہیں کیسا محسوس ہوتا۔یہ مغرب سے اتنے زیادہ مرعوب(impressed)ہیں کہ اس کے جرم کو جرم کہنا بھی انہیں زبان پر بھاری لگتا ہے۔یہ اس بات پر شرمندہ ہیں کہ یہ یہاں کیوں پیدا ہو گئے! امریکا ،اسرائیل یا برطانیہ میں پیدا کیوں نہیں ہوئے!

یہ اپنی قوم میں سے ہونا ہی نہیں چاہتے اسی لیےیہ لوگ اپنے اِس احساسِ کمتری کو اپنی ہی قوم کو طعنے ، گالیاں اور کوسنے دے دے دور کرتے ہیں۔ چاہیے تو یہ تھا کہ مشکل اور مصیبت کے وقت میں یہ اپنی امت کو آگے بڑھ کر سہارا دیتے ، اس کے زخموں ہر مرہم رکھتے ، اس کے آنسوؤں کو پونچھتے اور اس کی ہمت بندھاتے الٹا یہ لوگ ان لوگوں کے خلاف محاذ کھولے بیٹھے ہیں جو اپنی استطاعت کے مطابق اس امت کو سہارا دینے کی کوششوں میں ہیں۔ آخر یہ لوگ کس کے سپاہی ہیں ؟ یہ کس کے مورچے میں ہیں؟؟

تحریر: محمد سعید حسن

26 اگست، 2013

بتاؤ تو جنت میں کیسے چلو گے؟




بتاؤ تو جنت میں کیسے چلو گے؟

))....
لا صدقة ولا جهاد فبم تدخل الجنة ؟((
المعجم الاوسط ٢/٢٨، مسند احمد ٥/٢٢٤

حضرت  بشير بن الخصاصية رضي الله عنه کے اسلام پر بیعت کرنے کے موقع پر نبی ملاحم کا ارشاد مبارک ۔

یہ صدیوں پرانی کہانی ہے یارو
تمہیں آج میں جو سنانے چلا ہوں
خیالوں خیالوں میں لے کر تمہیں پھر
قدیم ایک منظر دکھانے چلا ہوں

سعادت کے پرنور لمحے، یہ صبحیں
فلک سے وحی کے اترنے کے دن ہیں
اخوت کی بستی، یہ پرکیف شامیں
یہ دیں سیکھنے کے، نکھرنے کے دن ہیں
ہیں راتوں کو سجدے  تو دن کو ہیں روزے
کہ ایماں کے بننے سنورنے کے دن ہیں
یہ صْفّہ  کی محفل، وہ جنت کا روضہ
حضورِ  نبیؐ میں ٹھہرنے کے دن ہیں
صحابہؓ بخوبی مگر جانتے ہیں
کہ رہنا ہے گر انؐ کی صحبت میں دائم
تو الله کی خاطر یہ مرنے کے دن ہیں
ہوئی ہے جو قندیلِ توحید روشن
پتنگوں کے جلنے بکھرنے کے دن ہیں


اسی روز و شب میں، اسی کشمکش میں
صحابیؓ اک آئے جو ملنے نبیؐ سے
کریں تا  کہ اسلام پر وہؓ بھی بیعت
ملے تا کہ ان کو بھی عقبٰی  کی راحت
شروع سلسلہ عہد کا جب ہوا تو
وہ بولے بصد احترام و محبت
جہاد اور صدقہ نہیں میرے بس میں
بس ان دو سے میں معزرت ہی کروں گا!
...
تو دستِ مبارک کو کھینچا نبیؐ نے


 )
بتایا کہ ایسے میں بیعت نہ لوں گا(

تحّیر سے پھر آپ ؐنے اْنؓ سے پوچھا
”...
نا صدقہ ہی دو گے، نہ غزوہ کرو گے
بتاؤ تو جنت میں کیسے چلو گے؟

اسی ایک لمحے  سمجھ بات آئی
اطاعت گزارِ شہہِ انبیاءؐ کو
کہ جنت کا سودا تو سستا نہیں ہے
کہیں جا کے تکمیلِ بیعت ہوئی پھر
کھلا اس طرح اہل ایمان پہ یہ سِر


جوانو! فقط تم سے یہ پوچھتا ہوں
تم اپنے نبیؐ سے عہد توڑ  لو گے؟
نہ خرچے کرو گے؟ نہ جنگیں لڑو گے؟
مقاصد کو اعلیٰ نہ ارفع کرو گے ؟
جو سیکھی ہے تم نے رمی__چھوڑ دو گے؟
تو کیا اپنے بستر پہ ہی جان دو گے؟

بتاؤ مسلمان جوانو بتاؤ
بتاؤ مسلمان جوانو بتاؤ


شاعر: انجینیر احسن عزیز شہید
کتاب: میرے ایمان کے ساتھی، تمہارا مجھ سے وعدہ تھا

یہ نظم یہاں سے آڈیو میں ڈائونلوڈ کر سکتے ہیں



8 اگست، 2013

خوشیاں بھاری ہوتی ہیں


 ۔ ۔ خوشیاں بھاری ہوتی ہیں۔ ۔ 

چار جوڑے کپڑوں کے
چار جوڑے جوتوں کے
تھوڑی چینی تھیلی میں
ایک پیکٹ کھیر کا
ایک ڈبہ دودھ کا
دس یا بیس والی ہو
ایک گڈی نوٹوں کی
کل وزن بتاؤ تو
کتنا ان کا بنتا ہے
ہلکے پھلکے تھیلے میں
ڈال دو تو آئے گا
جس قدر یہ ساماں ہے
اگلے پچھلے خرچوں کو
آگے پیچھے کر کے بھی
تھیلا چار چیزوں کا
مجھ سے بھر نہیں پاتا
عید جیسے ہوتی ہے
ویسے کر نہیں پاتا
روز جو اٹھاتا ہوں
بوجھ وہ ٹنوں میں ہے
تھیلا چار چیزوں کا
میں اٹھا نہیں پاتا
پہلی بار دیکھا ہے
غم تو ہلکے ہوتے ہیں
خوشیاں بھاری ہوتی ہیں
خوشیاں بھاری ہوتی ہیں

عابی مکھنوی

عید کی پیشگی مبارک باد....!





عید کی پیشگی مبارک باد....!

ان تڑقتے نحیف کاندھوں پر
اپنے کنبے کا بوجھ ڈھوتا ہوں
اور جب دل کا بوجھ بڑھتا ہے
بیوی بچوں سے چھپ کے روتا ہوں
ضبط_غم کی نہیں کوئ میعاد
عید کی پیشگی مبارک باد

بجھتی آنکھیں،ستا ہوا چہرہ
یہی انجام_سخت کوشی ہے
جوڑتا ہوں رقم کفن کے لیے
یہی اصل_سفید پوشی ہے
ہر تگ و دو کی ہے یہی بنیاد
عید کی پیشگی مبارک باد

سیٹیاں بج رہی ہیں کانوں میں
سسکیوں اور ٹھنڈی آہوں سے
عید کا چاند کیا نظر آۓ
ڈبڈباتی ہوئ نگاہوں سے
عرض بے نطق،بے صدا ارشاد
عید کی پیشگی مبارک باد

کہہ رہی ہے زبان_حال مری
میں نے کی ہے ترقئ معکوس
روز چھپتا ہوں قرض خواہوں سے
کیسے بنواؤں خوش نما ملبوس
ہر ضرورت ہے بانجھ،بے ایجاد
عید کی پیشگی مبارک باد

تھک گیا ہے مرا رفوگر بھی
یوں ادھڑتا ہے چاک سل سل کر
کہتے ہیں عید ہنس کے ملتے ہیں
میں اگر رو پڑا گلے مل کر؟
مجھ کو اس رسم سے رکھو آزاد
عید کی پیشگی مبارک باد

ایک پتھر ہے میرے سینے میں
یا دل_ناصبور رکھتا ہوں
عید پر خوش لباس بچوں سے
اپنے بچوں کو دور رکھتا ہوں
آپ ہی صید آپ ہی صیاد
عید کی پیشگی مبارک باد

عید کے دن کہیں نکلتے نہیں
میں، مری اہلیہ، مری اولاد
اس لیے دوستوں کی خدمت میں
عید کی پیشگی مبارک باد

خوش رہیں سب بقدر _استعداد
عید کی پیشگی مبارک باد...!!




عظیم راہی


ليلة القدر کی تلاش


۔۔۔۔۔۔۔ليلة القدر کی تلاش ۔۔۔۔۔۔۔۔

مرچ میں اٹھاؤں تو
اینٹ کا برادہ ہے
دودھ پانی پانی تو
شہد لیس چینی کی
وردیوں میں ڈاکو ہیں
کرسیوں پہ کتے ہیں
عصمتوں پہ بولی ہے
سرحدیں بھی ننگی ہیں
چینلوں پہ بکتی ہے
بھوک مرنے والوں کی
دیر تک رلاتا ہے
رش تماش بینوں کا
بے زبان لاشوں کا
جس جگہ میں رہتا ہوں
بے حسوں کی جنت ہے
کس قدر یہ سادہ ہیں
سود کے نوالوں سے
جب ڈکار آتے ہیں
شکر کی صداؤں سے
رب کو یاد کرتے ہیں
رب بھی مسکراتا ہے
جب یہ طاق راتوں میں
کچھ تلاش کرتے ہیں


عابی مکھنوی