ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

7 جولائی، 2014

ایسی نازک آزمائش کہ انسانی قوت ادراک میں بھی نہ آسکے



 غزوہ بدر میں حضرت ابو عبیدہ ؓبے وخوف خطر دشمنوں کی صفوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔ آپ کے اس جرأت مندانہ اقدام سے دشمنوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ آپ میدان جنگ میں اس طرح بپھرے ہوئے چکر لگا رہے تھے جیسے موت کا کوئی ڈر ہی نہ ہو۔ آپ کا یہ انداز دیکھ کر قریش کے شہسوار گھبرا گئے۔ جونہی آپ رضی اللہ تعالیٰ ان کے سامنے آتے تو وہ خوفزدہ ہو جاتے۔ لیکن ان میں صرف ایک شخص ایسا تھا، جو آپ کے سامنے اکڑ کر کھڑا ہوتا تھا، لیکن آپؓ اس سے پہلو تہی اختیارکرتے اوراس کے ساتھ مقابلہ کرنے سے اجتناب کرتے۔ وہ شخص بھی آپؓ سے مقابلہ کرنے کے لیے بار بار آتا رہا لیکن آپؓ نے بھی اس سے پہلو تہی اختیارکرنے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی ۔
بالآخر اس شخص نے جناب ابوعبیدہ ؓکے لیے تمام راستے بندکردئیے حتی کہ وہ آپؓ کے اور دشمنان اسلام کے مابین حائل ہوگیا لیکن آپؓ نے دیکھا کہ اب اس سے مقابلے سے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہا تو اس کے سر پر تلوار کا ایسا زور دار وار کیا جس سے اس کی کھوپڑی کے دو ٹکڑے ہوگئے اور وہ آپؓ کے قدموں میں ڈھیر ہوگیا۔

بلاشبہ میدان میں حضرت ابوعبیدہؓ کو پیش آنے والی یہ آزمائش حساب دانوں کے حساب بھی ماوراء تھی اور ایسی نازک کہ انسانی قوت ادراک میں بھی نہ آسکے ۔جب آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ یہ لاش تو جناب ابوعبیدہ ؓ کے والدعبداللہ بن جراح کی تھی تو آپ انگشت بدنداں رہ جائیں گے ۔

دراصل حضرت ابوعبیدہؓ نے اپنے باپ کو قتل نہیں کیا، بلکہ انہوں نے میدان بدرمیں اپنے باپ کے ہیولے کی شکل میں شرک کو نیست و نابود کر دیا۔ آپؓ کا یہ اقدام اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو اتنا پسند آیا کہ آپکی شان میں درج ذیل آیات نازل کردیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:

ترجمہ:
جو لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو خدا اور اس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوئے نہ دیکھو گے خواہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا خاندان ہی کے لوگ ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں خدا نے ایمان (پتھر پر لکیر کی طرح) تحریر کر دیا ہے اور فیض غیبی سے ان کی مدد کی ہے۔ اور وہ ان کو بہشتوں میں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں جا داخل کرے گا ہمیشہ ان میں رہیں گے خدا ان سے خوش اور وہ خدا سے خوش۔ یہی گروہ خدا کا لشکر ہے (اور) سن لکھو کہ خدا ہی کا لشکر مراد حاصل کرنیوالا ہے ۔
(المجادلہ:22)

(طبقات ابن سعد)




islami tareekh k sunehray waqiaat
islamic history, urdu, annokha muqabla, khuda ka lashkar, ghawa badar,
hazrat Abu Ubaida Bin jarah (RA),

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں