ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

8 دسمبر، 2014

بول


"بول"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بول" نام رکھنے سے 
جھوٹ کے اماموں کو 
سُولیوں کے موسم میں
بولنا نہیں آتا
سونے کے ترازو میں
زر خرید لوگوں کو 
عدل کے اُصولوں پر
تولنا نہیں آتا
"بول" سے تو اچھا تھا
"بولی" نام رکھتے تُم
بولیاں لگاتے ہو
میڈیا کی منڈی میں
کھنکھناتے سِکوں پر
جھوٹ رقص کرتا ہے
کھوٹ کی تجارت ہے
زر زمیں کے بُھوکے سب
دو ٹکوں کی لالچ میں
نظریے بدلتے ہیں
اِس لیے گزارش ہے
"بول" نام رکھنے سے 
جھوٹ کے اماموں کو 
سُولیوں کے موسم میں
بولنا نہیں آتا
سونے کے ترازو میں
زر خرید لوگوں کو 
عدل کے اُصولوں پر
تولنا نہیں آتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں