ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

13 ستمبر، 2015

حلال



آج گوشت لینے دوکان پر گیا تو دوکاندار کو سر تھامے پریشان بیٹھا پایا ۔ خلاف معمول دوپہر گئے بھی کُنڈے پر (نیک گمان کے مطابق) گائے کی ران سالم لٹک رہی تھی ۔ دوکاندار سے پُرانی جان پہچان ہے ۔ خیریت ہے ٹوکے !! کچھ پریشان سا لگ رہا ہے ؟؟
 ٹوکا میں اُسے پیار سے بولتا ہوں ریٹ کا مہنگا اور بہت پکا ہے ۔ ارے مولانا خاک خیریت ہے !! اُس نے بھی مجھے میرے لیے مخصوص عرفیت سے پُکارا ۔ اس وقت تک پندرہ ہزار کا کام ہو جاتا تھا اور ابھی چار ہزار بھی پورے نہیں ہوئے !! جسے دیکھو مشکوک نظروں سے دوکان کو گھورے جا رہا ہے !!
 ہممم واقعی میڈیا نے بدنام کر دیا ہے تمھاری فیلڈ کو !!
 اچھا دام کیا ہے ؟؟؟
چارسو پچاس ہے ۔
 میں نے ہزار کا نوٹ اُسے تھماتے ہوئے ڈیڑھ کلو کا آرڈر دے دیا ۔
ویسے یار آپس کی بات ہے ناراض نہیں ہونا ۔ میں نے جھجکتے ہوئے کہا بس اتنی گارنٹی دے دے کہ ہے تو "" حلال "" نا !!
 چھری ران سے ہٹاتے ہوئے انتہائی سرد لہجے کچھ یُوں گویا ہوا۔ "" مولانا صاحب جس دن آپ نے اپنے نوٹوں کی گارنٹی دے دی کہ یہ حلال کے ہیں تواُس دِن مجھ سے بھی گارنٹی لے لینا گوشت کی !!!
 اچھا بھائی جلدی تول دے مہربانی ہو گی سبزی بھی لینی ہے !!!!!
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: عابی مکھنوی

3 comments: