ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

14 اگست، 2010


بسم اللہ الرحمن الرحیم

عزیز ساتھیو آج 14 اگست ہے یہ وہروز سعید ہے کہ جس روز مسلمانان ہند کی ایک صدی پر محیط کاوشیں اور قربانیاں رنگ لائیں اور ہم اس قطعہ ۓ زمین کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے
پاکستان : اس ریاست کا یہ نام چوہدری رحمت علی نے اگرچہ بہت بعد میں تجویز کیا مگر اس ریاست کے خدوخال سندھ کی اس ریاست میں 900 سال پہلے نظر آگئے تھے جسے سترہ سالہ محمد بن قاسم نے ایک مسلم دوشیزہ کی عصمت کی حفاظت کے لئے ایک سرکش راجہ کو شکست فاش دینے کے بعد قائم کیا تھا
اس ریاست کی بنیاد تو اسی دن رکھ دی گئی تھی جس دن برصغیر میں پہلا شخص مسلمان ہوا تھا 

اس ریاست کے قیام کا مقصد علاقائی حدود کی حفاظت نہیں بلکہ نظریاتی حدود کی حفاظت تھا جس کی حفاظت مسلمانان ہند کا مقصد اولین اور ان کی ضرورت تھی ۔
اس لئے کہ دینی سماجی معاشی ثقافتی تمدنی سیاسی بنیادوں پر مسلمانوں کا ایک الگ قومی تشخص ہے ۔

1:ہندوں کی گاو ماتا ہے جب کہ مسلمانوں کا ذبیحہ
2: ہندوں کی چٹیا ہے جب کہ مسلمانوں کا ختنہ
3: ہندوں کے مندر کا ناقوس جبکہ مسلمانوں کی مسجد کی اذان
ہندوں کی چھوت چھات جب کہ مسلمانوں کی اخوت و مساوات غرضیکہ کہیں بھی میل ملاپ کی گنجائش نہ تھی نہ ہے اور نہ ہو گی ۔
پاکستان کو حاصل کرنے کا مقصد ایک ایسی آزاد ریاست کا قیام تھا جس میں رب ذوالجلال کی حاکمیت کے سائے تلے مسلمان دین متین کے سنہری اصولوں کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں ۔
سیالکوٹ کے اصغر سودائی نے اس تمام مقصد کو اپنی تمام جامعیت کے ساتھ اس نعرہ میں سمو دیا اور یہی نعرہ برصغیر میں بسنے والے ہر مسلمان کا نعرہ بن گیا ۔
پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لا الہ الا اللہ
پاکستان کا مطلب کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لا الہ الا اللہ
پاکستان کیا ہے مختصر اور جامع تعریف یوں ہو سکتی ہے کہ
1: پاکستان 1857ئ کی جنگ آزادی کی تکمیل کی طرف ایک مثبت قدم ہے
2: سر سید احمد خان کی علمی تحریک علی گڑھ کا منطقی ارتقاء ہے ۔
3: علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر جو انہوں نے خطبہ الا آباد میں پیش کیا۔
4: مسلمانوں کی بے پناہ قربانیوں کا ثمر
5: قائداعظم کی بے لوث ،بے لاگ ،بے بل ،بے خوف ،ایماندارانہ اور مدبرانہ قیادت کا ثمر ہے ۔
اس ریاست کے حصول کے لئے مسلمانان ہند نے بہت قربانیاں دیں ۔
کتنے لوگ تہہ تیغ ہوئے ؟ کتنی عصمتیں لٹیں ؟کتنے معصوم بچے مارے گئے؟
اس سوال کا جواب تاریخ دان دینے سے قاصر ہیں اس کا جواب صرف پاکستان کی بنیادوں میں محفوظ ہے ۔

کسی بہن کی عصمت تو کسی ماں کی عفت کسی معصوم کی جان تو کسی سہاگن کا جہان کسی ماں کا سپوت تو کسی باپ کا لاڈلہ پوت
یہ سب پاکستان کے نام ہو گئے اس لئے کہ پاکستان کا قیام ایک مقصد تھا ایک ضرورت تھی
مسلم کی آن ، مسلم کی شان ،مسلم ی جان ،مسلم کی پہچان پاکستان۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان
اسی لئے مسلمانان ہند نے اپنا سب کچھ داو پر لگا دیا اپنا تن ،من ، دھن اس اسلامی جمہوریہ پر وار کر پھینک دیا ۔پاکستان کے قیام ،اسلام کی سربلندی کے لئے انہیں خون کا دریا پار کرنا پڑا ۔
جب 15 اگست کو بھارت پر آزادی کی دیوی کا نزول ہوا تو امرتسر نے اس روز سعید کو عجب طور منایا کہ آسمان و زمین تھرا اٹھے ۔

جان کونیل نے اپنی کتاب آکنلیک میں لکھا ہے کہ اس روز سکھوں کے ایک ہجوم نے مسلمان عورتوں کو برہنہ کر کے ان کا جلوس نکالا یہ جلوس شہر کے گلی کوچوں میں گھومتا رہا پھر سارے جلوس کی عصمت دری کی گئی اس کے بعد کچھ عورتوں کو کرپانوں سے ذبح کر دیا گیا باقی ککی عورتوں کو زندہ جلا دیا گیا ۔نعرے لگے واہ گرو کا خالصہ ۔واہ گرو کی فتح
نہیں بلکہ وہ فتح تو ان ماوں بیٹیوں کی تھی جو پاکستان کے نام قربان ہو کر امر ہو گئیں آج کا دن ان کی قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے ان کی عظمتوں کو سلام کرنے کا دن ہے آج کا دن ہم سے بار بار یہ سوال کرتا ہے

تھے وہ آباء تو تمہارے ہی مگر تم کیا ہو؟
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو

یہ دن ہمیں ایک عہد کی یاد دلاتا ہے  
کہ
خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلا ب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے

والسلام
پاکستان پائندہ باد

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں