ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

29 دسمبر، 2010

اللہ تم سے پیار کرتا ہے ALLAh tumse payar karta hai

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ


اللہ سُبحانہ و تعالٰی
تم سے پیار کرتا ہے۔
ایک مرتبہ کہیں دو میاں بیوی رہتے تھے صدق و محبت اور دوستی کے رشتوں میں جڑے ہوئے۔ ایک دوسرے کے قرب کے بغیر تو چین بھی نہ پاتے تھے مگر طبیعتوں کے لحاظ سے ایک دوسرے سے قطعی مختلف، خاوند  نہایت پُرسکون اور کسی بھی حالت میں غصہ نہ کھانے والا  تو بیوی نہایت ہی تیز و طرار اور معمولی سے معمولی بات پر غصے سے بھڑک اُٹھنے والی۔
ایک بار دونوں میاں بیوی ایک بحری سفر پر نکل کھڑے ہوئے۔ جہاز کئی دن تک تو سمندر میں پُر سکون طریقے سے چلتا رہا مگر ایک دن اُسے طوفانوں نے آ گھیرا۔ ہوائیں مخالف ہو گئیں اور موجوں کے طلاطم نے سب کچھ اُلٹ پلٹ کر رکھ دیا۔ طوفان سے سمندری پانی جہاز کے اندر تک بھر گیا۔ جہاز پر موجود مسافروں کے چہروں پر تو پریشانی تھی ہی، جہاز کا ناخدا کپتان بھی اپنی پریشانی نہ چُھپا سکا۔ اُس نے مسافروں  سے صاف صاف کہہ دیا کہ موجودہ حالات میں تو اللہ کی طرف سے کوئی معجزہ ہی جہاز کو اِس طوفان سے بچا سکتا ہے۔
کپتان کے اِس بیان سے مسافروں کے دِلوں میں بچنے کی رہتی  سہتی اُمیدیں  بھی دم توڑ گئیں۔ موت کو قریب  پا کر مسافروں نے خوف سے چیخنا اور چلانا شروع کر دیا۔ اُس آدمی کی بیوی پر تو جنونی کیفیت طاری ہو گئی۔ اُسے تو کچھ بھی نہیں سوجھ رہا تھا کہ کیا کرے۔ بھاگتے ہوئے اپنے خاوند کے پاس پہنچی کہ شاید مصیبت کی اِس گھڑی میں فرار و نجات کیلئے وہ کوئی بہتر حل جانتا ہو ، یہ دیکھ کر تو اُسے اور بھی طیش آ گیا کہ گرد و نواح میں مسافروں کے آہ و پُکار سے مچی قیامت سے بے تعلق اُسکا خاوند حسبِ سابق پُر سکون طریقے سے بیٹھا ہوا ہے۔  بیوی نے جِھلا کر خاوند کے گریبان میں ہاتھ ڈالا اور اُسے جھنجھوڑ ڈالا اور چیختے ہوئے بولی کہ تُم کیسے بے حِس انسان ہو۔ اچانک خاوند کی آنکھوں میں سُکون کی جگہ غصے کے آثار دِکھائی دیئے اور اُس نے اپنی جیب سے ایک خنجر نکال کر بیوی کے سینے پر ٹِکا دیا، سپاٹ چہرے اور خشک لہجے میں اُس سے پوچھا: اب بتا، اِس خنجر سے ڈر لگ رہا ہے کیا؟
بیوی نے خاوند کے چہرے پر آئی ہوئی خونخواری کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا: نہیں۔
خاوند نے پوچھا: کیوں؟
بیوی نے جواب دیا: کیونکہ یہ خنجر ایسے ہاتھوں میں ہے جو اُس سے پیار کرتا ہے اور اُسے اِن ہاتھوں پر مکمل بھروسہ بھی ہے۔
خاوند نے مُسکراتے ہوئے کہا: بالکل اِسی طرح ہی تو میری مثال ہے۔
یہ خونخوار اور پُر ہیبت موجیں اُس ہستی کے ہاتھوں میں ہیں جو مجھ سے پیار کرتا ہے اور مُجھے اُن ہاتھوں پر پورا بھروسہ بھی ہے۔
پِھر ڈرنا کِس بات کا،  اَگر وہ ذات پاک اِن سب موجوں اور طوفانی ہواؤں  پر مکمل تسلط اور قابو رکھنے والی ہے تو؟
ٹھہریئے!
اگر آپ بھی زندگی کی موجوں سے لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں،
اور حالات آندھیوں کی مانند تمہیں مُخالف سمتوں میں دھکیل دیتے ہیں،
تو مت ڈریئے!
کہ اللہ سُبحانہ و تعالٰی  تم سے پیار کرتا ہے۔
وہی تو ہے  جسے ہر طوفان اور ہر آندھی پر مکمل قُدرت ہے۔
تو مت ڈریئے!
کہ وہ تمہیں اُس سے بھی زیادہ جانتا ہے جتنا تُم اپنے آپ کو جانتے ہو۔
وہی تمہارے مُستقبل کو سنوارے گا جِس مُستقبل کا تُمہیں تو کُچھ پتہ ہی نہیں مگر وہ تُمہارے سارے رازوں سے واقف ہے۔
اگر تمہیں بھی اُس سے پیار ہے تو اُس پر پورا بھروسہ کیجیئے اور اپنے سارے معاملات اُس پر چھوڑ دیجیئے۔
کیونکہ وہ تم سے پیار کرتا ہے۔

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں