ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

3 دسمبر، 2010

بھارت ٹوٹ جائے گا

 

بھارت ٹوٹ جائے گا



Pakistan and Indiaبھارت شاید دنیا کا وہ واحد ملک ہے جسکے اپنے کسی بھی ہمسایہ ملک سے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔قریبا نصف صدی قبل آزاد ہونے والا یہ ملک غربت افلاس اور لا قانونیت کا مر کز بن کر رہ گیا ہے۔درحقیقت بھارت کا سماجی نظام ذات پات کی ایسی بندشوں میں جکڑاہوا ہے جس سے چھٹکارا پاناشاید اسکے لیے کبھی بھی ممکن نہیں۔اگرچہ بھارت اپنے آپ کو دنیا کے سامنے ایک خالصتا سیکولر سٹیٹ بنا کر پیش کر نے کی کوشش کر تا ہے لیکن بابری مسجد کے انہدام ،گولڈن ٹمپل اور سب سے بڑھ کرمسئلہ کشمیر جیسے مسائل نے اسکے چہرے سے سیکولریت کا نقاب اتار دیا ہے۔بھارت میں ماؤ نواز باغیوں پہ جو ظلم وستم کیا جارہا ہے اسکی مثال ہندوستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔اب دنیا بھارت کا حقیقی مکروہ چہرہ دیکھ چکی ہے۔اسکا اندازہ حالیہ ہونے والے ایک معمولی واقعے سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔جب انگلینڈ نے کشمیر میںکی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے بھارت کے فوجیوں کو ویزہ دینے سے انکار کر دیا۔یہ بھارت کے لیے ڈوب مر نے کا مقام تھا مگر کہتے ہیں شرم بھی انکو آتی ہے جن کے اندر تھوڑی بہت انسانیت ہو۔ جب سے بھارت آزاد ہوا ہے یہ برہمن سامراج کے خونی پنجوں میں جکڑا ہوا ہے۔برہمن سامراج نے نہ صرف بھارت میں بسنے والے مسلمان ،سکھ اور عیسائیوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے بلکے نچلی ذات کے ہندوں بھی انکی انسانیت سوز حرکتوں سے محفوظ نہیں۔
Khalistan Map
سکھوں کی علیحدہ ریاست خالصتان کا نقشہ
بھارتی معاشرہ جس اخلاقی گرؤٹ کا شکار نظر آتا ہے اس سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ بھارت کا مستقبل کیا ہوگا۔ایک حالیہ سروے کے مطابق جسم فروشی اور ہم جنس پر ستی کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ ایڈز سے متاثرہ افراد بھارت میں پائے جاتے ہیں۔معاشرتی تفریق کا یہ عالم ہے کہ ایک طرف سرمایہ دار اربوں روپیہ فلمیں بنانے پہ لگا دیتے ہیںتو دوسری طرف غریبوں کو دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہیںہے۔افلاس کا یہ عالم ہے کہ بھوک سے تنگ آئے لوگ خوراک کی تلاش میںچیونٹیوں کی بلیں تک اکھاڑ دیتے ہیں۔جہالت کا یہ عالم لوگ آج بھی وہاں کتوں اور بندروں سے شادیاں کر لیتے ہیں۔انکا خیال ہے کہ اس سے وہ بلاؤں اور آنے والے خطرات سے محفوظ رہتے ہیں۔برہمن سامران کی ذہنی پستی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیںوہ لوگ گائے کا پیشاب پوتر سمجھ کر نہ صرف پیتے ہیںبلکہ کولڈ ڈرنکس کی طرح باقاعدہ ٹن پیک میں اسے بیچا بھی جاتا ہے۔اور ہندو آبادی اسے کسی آب حیات کی طرح استعمال کر تی ہے۔بالکل اسی سے ملتی جلتی صورت حال دریائے گنگا کے پانی کے ساتھ بھی ہے ۔یہ وہ در یاہے جدھر ہندو اپنے مردوں کی خاک بہاتے ہیں ۔بین الاقوامی ادارہ صحت کے مطابق اس دریا کا پانی مسلسل مردوں کی خاک بہانے کی وجہ سے انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہو چکا ہے ۔مگر ہندو نہ صرف اس پانی کو متبرک سمجھ کر پیتے ہیں بلکہ خود کو گناہوں سے پاک کر نے کے لیے اس پانی سے اشنان بھی کرتے ہیں۔

جدھر تک تعلق بھارت کے خاندانی نظام کا ہے تو بھارت میں آپکو ایسے بہت سے علاقے مل جائیں گے جدھر ایک عورت کئی کئی شوہر رکھتی ہے۔

اسوقت دنیا میں سب سے زیادہ علیحدگی کی تحریکیں بھارت میں چل رہی ہیں۔ان تحریکوں میں ایک تحریک تو سکھوں کے خالصتان کی تحریک ہے۔یہ تحریک ان غیرت مند سکھوں کی شروع کی ہوئی ہے جو ہندوسامراج کا حقیقی چہرہ دیکھ چکے تھے ۔بھارت نے ایک عرصے سے سکھوں کو نہ صرف دبا رکھا تھا بلکہ انکی برین واشنگ کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا تھا۔اگر چہ سکھوں نے بھارت کے لیے بہت کچھ کیالیکن بھارت میں آج تک سکھوں کو لاشوں اور گولیوںکے سوا کچھ نہ ملا۔خاس طور پہ گولڈن ٹمپل کے واقعے میں توانڈین آرمی نے سکھوں کو چن چن کر گولی ماری ۔اور صرف یہی نہیںبلکہ ا ن کے حقیقی کلچر کو ختم کر کے سکھوں کے تضحیک آمیز لطیفے بنانے کاکام بھی بھارت سے شروع ہوا ۔یہی وجہ ہے کہ آج پوری سکھ قوم خالصتان کے آزادی کے لیے تیار بیٹھی ہے۔اور کئی ایک دلیر سکھ رہنماء تو پاکستان آکر میڈیا پہ بر ملا یہ کہہ چکے ہیںا

گر اس بار پاکستان اور بھارت کی جنگ ہوئی تو وہ پاکستان کا ساتھ دی گے۔دوسری طرف برہمن سامراج کے ستائے ہوئے نکسلائیڈز کی علحدگی پسند تحریک بھی بھارت میں اپنی جڑیں مضبوط کر چکی ہے۔آسام اور بنگال کے ستائے ہوئے لوگ بھی آئے روز بھارت میں پاکستان کاپرچم لہرا دیتے ہیں۔

 

Greater Pakistan islamic republic of pakistan
بھارت کے ظلم و ستم سے ستائے لوگوں کا خواب

پاکستان دراصل بھارت کے پسے ہوئے مظلوم طبقے کی آخری امید بن چکا ہے۔اگر چہ پاکستان اسوقت خود بھی چند ایک داخلی مسائل کا شکار ہے ۔لیکن پھر بھی بھارتی ظلم و ستم کا شکار لوگ اور چھوٹے ممالک جیسے نیپال اور بھوٹان وغیرہ اپنی آخری امید کے طور پہ پاکستان ہی کی طرف دیکھتے ہیں۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ بھارت کا مسلسل بڑھتا ہوا جنگی بجٹ اور جنگی جنون خطے کے امن کے لیے بڑاخطرہ بن چکا ہے۔جس وجہ سے چارو ناچار خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنے کے لیے پاکستان کو بھی اپنا جنگی بجٹ بڑھانا پڑ رہا ہے۔اس لیے دنیا کو کسی بھی بڑی ایٹمی جنگ سے بچانے کے لیے ضروری ہے خالصتان اور دوسرے علحدگی پسندوں کے علاقوں کو بھارتی تسلط سے نجات دلانے میں انکا ساتھ دیا جائے۔




india will break end of india

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں