ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

4 فروری، 2011

کشمیریوں سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ


ہر جابر وقت سمجھتا ہے ' محکم ہے میری تدبیر بہت
پھر وقت اسے سمجھاتا ہے ' تھی کند تیری شمشیر بہت
دشمن سے کہو اپنا ترکش ' چاہے تو دبارہ بھر لائے
اس سمت پزاروں سینے ہیں ' اُس سمت اگر ہیں تیر بہت



امت مسلمہ گرداب میں پھنی ہے خون مسلم ارزاں ہے ۔۔ چاہے فلسطین ہو ' بوسنیا ہو ' شیشان ' سوات ' دیر ہو یا شمالی علاقہ جات ۔ تسلسل کے ساتھ ایک چیز نظر آتی ہے مسمانوں کا خون بہانہ مغربی اقوام نے وطیرہ بنا لیا ہے ۔ اور دوسری طرف مسلم حکمرانوں کے کا سہ لیس ہر وقت ان کے آگے یس مین کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔۔۔ ہر حکم ماننا اور اپنی گردنیں جھکا کر رکھنا فرض عین بن چکا ہے ۔ 
 
آزادی ہر انسان کا فطری حق ہے اس سے یہ حق چھین لینا ۔۔فطرت سے بغاوت اور دنیا پر اپنی ظاقت سے اجاداری قائم کرنے کے مترادف ہے ۔۔۔ 
 
یہی وجہ ہے کہ دنیا میں اپنے جائز حق کے لیے اٹھنے والی تحریکوں کو کچل دیا جاتا ہے ۔۔۔ اور اس پر اپنے آپ کو انصاف اور امن کا علمبردار کہنے میں بھی کوئی عار نہ جھجھک محسوس کی جاتی ۔۔۔
دنیا میں اٹھنے والے آزادی کی تحریکوں میں سے ایک تحریک کشمیر کی بھی ہے ۔۔۔۔ جسے غاضب بھارت اور برظانوی سامراج کی ملی بھگت سے ابھی تک انصاف حاصل نہ ہو سکا ۔۔۔

قائد اعظم نے کہا کہ 
کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔۔۔
ظالم ' قابض بھارت نے کہا کہ ۔۔
کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ اور اندرونی معاملہ ہے ۔۔

پاکستان کے حکمرانوں نے کہا کہ 

کشمیر کوئی مسئلہ نہیں ہم اس کی وجہ سے اپنے تعلقات بھارت سے خراب نہیں کر سکتے ۔۔
کشمیر کی کہانی سب کو معلوم ہے ۔۔۔ اس لیے اس تفصیل میں جانے کے بجائے کہ کس سازش کے تحت اسے پاکستان سے الگ کر کے بھارت کا حصہ بنایا گیا اس پر بات کرنا ضروری ہے کہ بھارت کا کیا مفاد اس سے وابستہ تھا ۔۔
تقسیم بند کے وقت کشمیر میں پچاسی فیصد مسلمان تھے ۔۔ ہندو راجہ نے اس خطے کو ٧۵ لاکھ میں خریدا اور بھارت کے ساتھ الحاق کیا ۔۔ 
بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں اتاریں ۔۔ لیکن جب ہر محاذ پر سکشت واضح نظر آنے لگی تو ۔۔۔ مسکین بھارت اسے اقوام متحدہ میں لے گیا ۔۔۔ اور جنگ کا نام لے کر اقوام متحدہ سے جنگ بندی کی اپیل کی ۔۔۔ جس طرح آج اسرائیل سے فلسطین کے نہتے مسلمانوں پر یک طرفہ ظلم کو جنگ بندی کہہ کر رکوانے کہ کوشش کی گئی ۔۔۔۔ حیف ہے ۔۔۔۔
اور قرار دار پاس کی گئی کہ رائے شماری کے ذریعے کشمیری عوام کے مستقبل کا فیصلہ کیا جانا چاہییے ۔۔۔ بھارت اس سے بھی مکر گیا اور اب شرائن بورڈ تنازعہ اور سازش کے ذریعے کشمیریوں سے ان کا حق رائے دہی چھینے کے لیے ہندوؤں کی کثیر تعداد کو بھارت کے مختلف حصوں سے لا کر کشمیر میں بسایا جارہا ہے ۔
پاکستان سے سب سے بڑی غلطی جنگ بندی قبول کرنے پر ہوئی ۔۔۔۔ 
لیکن بعد میں مذاکرات اور اقوم متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے پاکستان کی طرف سے کافی زور لگایا گیا کہ کشمیر کو پورا حق دیا جائۓ کہ وہ جس کہ ساتھ چاہے الحاق کرے ۔۔۔
اس ضمن میں کشمیری عوام کو پاکستانی عوام اور حکومت کی سفارتی اور اخلاقی حمایت حاصل رہی ۔۔۔
لیکن مشرف دور میں جب کہ یقین تھا کہ ایک فوجی جرنیل بھارت سے نرم رویہ اختیار کرنے کے بجائے اس سلسلے میں مثبت پیش رفت کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے گا ۔۔ 
لیکن افسوس مشرف دور میں جتنا کشمیر کاز کو نقصان پہنچا شاید پاکستان کی تاریخ میں ایسا ہوا ہو ۔۔۔
مشرف نے آل پاٹیز کو تقسیم کرنے میں رول ادا کیا جس سے آج تحریک آزادی کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا ۔۔
حکومت پاکستان کی پالیسی نے پاکستان کی پوزیشن کو کمزور کر کے رکھ دیا ۔۔
بھارت کشمیروں کو دبانے کے لیے ۔۔ اسرائیل کی مدد سے کروڑوں روپے خرچ کر رہا ہے ۔۔ ٨۴٠٠مربع میل کے چھوٹے سے رقبے پر ٧ لاکھ سے زیادہ بھارتی فوج مسلط ہے ۔۔ جو ظلم و جبر کی تاریخ رقم کر رہی ہے ۔۔ لاکھوں جوان ' بوڑھے شہید ہوئے ہزاروں خواتین عصمت دری کا شکار ہوئیں ۔
عقوبت خانوں میں ہزاروں افراد تشدد سے پاگل ہو چکے ہیں ۔۔۔ اس کے علاوہ 
بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر میں ڈیم تعمیر کئے ۔۔ جس سے پاکستان میں خشک سالی اور جب چاہے سیلاب کی کیفیت پیدا کر دینا مقصود ہے ۔۔ 
نا صرف پاکستان کے معاشی قتل کے منصوبے پر کاربند ہے بلکہ ۔۔۔۔ کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کا بھی گھناؤنا منصوبہ جاری ہے ۔۔۔
اس کے باوجود نا عوام میں کوئی ہلچل ہے نہ حکمرانوں میں غیرت ۔۔
کشمیریوں سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ کا نعرہ تو یاد رہا ۔۔۔ کلمے سے جڑنے کے بعد اس کے تقاضے کیا ہیں وہ نہ یاد رہ سکے ۔۔۔
یوم ہکجہتئ کشمیر کے دن چھٹی منانا تو یاد رہا ۔۔
یکجہتی ۔۔۔۔ کے بعد اس ایک حصے کا درد پورے جسم میں محسوس ہو نا یاد نہ رہا ۔۔۔۔
ایسا کب تک ہوتا رہے گا ؟؟؟
ظلم کب تک جاری رہے گا ۔۔۔۔؟؟
وہی سوال ۔۔۔۔۔۔۔ہم کیا کریں ؟؟؟
ہزاروں میل دور سے ایک بیٹی کی پکار پر چلے آنے والا محمد بن قاسم کیا امت کا بیٹا نہیں تھا 
کیا طارق بن زیاد کا نام لینا اور جھوم کر اش اش کرنا ۔۔۔بس۔ ہماری ذمہ داری ہے ؟؟؟
شاید نہیں ۔۔۔۔!!!
تو ہم کب جاگیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
ہر محاذ پر بے عزت ہوہے والے کب تک یکطرفہ 
امن کی آشا اڑانے رہیں گے ؟۔۔ 

کب تک رہے گی تیری بگڑی ہوئی تقدیر ۔۔۔۔ اے وادئ کشمیر

یاران جہان کہتے ہیں کشمیر ہے جنت۔۔۔۔
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی۔۔۔
(علامہ اقبال)


بھارت تیرے ہاتھوں میں وہ لکیر نہیں ہے۔۔۔
کشمیر تیرے باپ کی جاگیر نہیں ہے


Youm e yakjehti e kashmir
5 February
 

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں