ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

2 جولائی، 2011

دنیا کو ہے پھرمعرکہ روح و بدن پیش

دنیا کو ہے پھرمعرکہ روح و بدن پیش از اوریا مقبول جان
Dunya ko hai phr mahrka e rooh o badan pesh

میرے اللہ پر بھروسہ کرنے والوں اور دنیا کی طاقت پر بھروسہ کرنے والوں کی جنگ ختم ہو رہی ہے. جس نے جس کا ساتھ دیا (جو جس کا اتحادی تھا)اس کا انجام اس کے ساتھ ہو گا. یہی میرے رب کا فیصلہ ہے. اس فیصلے کا اعلان تو ہو چکا صرف معافی کی مہلت باقی ہے



Dunia ko hay phir mahr'ka i roh o badan paish.


0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں