ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

23 ستمبر، 2012

میڈیا کے ظالمو! تمہاری چیخیں آج ہی کیوں نکلیں؟





ناموس رسالت کے جلوسوں میں اگر کچھ تخریب ہوئی اور مسلمانوں کے اپنے ہی جان ومال کا نقصان ہوا، تو اس کی تائید کوئی بھی نہیں کرتا۔ یہاں صرف الیکٹرانک میڈیا کا اصل تعصب دکھانا مقصود ہے جو اس موقع پر ہونے والے جان و مال کے نقصان کو بنیاد بنا کر اِس پورے ایشو کو منفی انداز میں پینٹ کررہا ہے۔ حالانکہ یہ جن ایشوز کو اٹھانے پر زور لگا رہا ہوتا ہے (جیسے افتخار چودھری کی بحالی کے وقت تھا یا بی نظیر کے قتل پہ تڑپ اٹھنے کا مسئلہ تھا، حالانکہ ڈھیروں نقصانات اُس وقت بھی ہوئے تھے) وہاں یہ نقصانات کو اتنا بڑھا چڑھا کر بیان نہیں کرتا جتنا کہ اُس ’’ایشو‘‘ کو اٹھانے اور ہائی لائٹ کرنے پر جوکہ معاملے کی اصل جان ہوتی ہے۔ مگر یہاں یہ ناموس رسالت کے ایشو کو نہیں اٹھا رہا البتہ اس سے سامنے آنے والے نقصانات کو ہائی لائٹ کرتا جارہا ہے۔ سمجھنے والے خوب سمجھتے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا خباثت کارفرما ہے۔

میڈیا کے ظالمو!

تمہاری چیخیں آج ہی کیوں نکلیں؟

نبی صلى اللہ علیہ وسلم کی آبرو پر حرف اٹھانے والی اس ملعون فلم کے منظرعام پر آئے کتنے دن ہوچکے؟

کتنی دیر سے دنیا بھر کی سکرینوں اور اخباری صفحات پر خیرالبشر صلى اللہ علیہ وسلم کا ٹھٹھہ اور مذاق ہورہا ہے؟

اس پر تمہاری چیخیں کیوں نہ نکلیں؟

یہ پریشانی جو آج تمہارے تن بدن میں نظر آرہی ہے، اتنے دن کہاں روپوش رہی؟

اسلام پسندوں کے پرامن مظاہروں کو تم نے کوریج دی ہی کب ہے۔
اسلام پسندوں کے بعض جذباتی طبقوں میں یہ فرسٹریشن پیدا کرنے کے ذمہ دار تو تم خود ہو

اسلام پسندوں کے ایشوز کو موت کی نیند سلانے میں ہی تو آج تک تمہاری تمام تر مہارت صرف ہوئی ہے اور اب اس صورتحال کو پیدا کرنے کے بعد تم ’پرامن‘ کی گردان کرنے لگے ہو

یعنی جب وہ ’پرامن‘ ہوتا ہے تو کسی توجہ کے قابل نہیں ہوتا
اور جب وہ ’پرامن‘ نہیں رہتا تو مذمت کے قابل ہوتا ہے۔

تمہارا خیال ہے کوئی اس خباثت کو نہیں سمجھتا۔۔۔

یاد رکھو، یہاں ایک آتش فشاں کھول رہا ہے
تمہارا وہ مغرب نواز اور قادیانیت نواز کردار بہت کھل کر سامنے آرہا ہے
اس ملک کو رخ دینے کا تمہارا یہ خواب پورا ہونے والا نہیں

ناموس رسالت کے مسئلہ سے اٹھنے والا یہ سیلاب، جو شعور اور آگہی کی منزلیں تیزی کے ساتھ طے کرنے لگا ہے، عنقریب تمہارا بہت کچھ بہا لے جانے والا ہے۔

2 comments: