ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

7 نومبر، 2013

عمر (رض) اب کیوں نہیں آتا




عمر)رضی اللہ عنہ(اب کیوں نہیں آتا
شاعر: عابی مکھنوی

بیاد سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں آنکھیں جو ذرا کھولوں
کلیجہ منہ کو آتا ہے
سڑک پر سرد راتوں میں
پڑے ہیں برف سے بچے
دسمبر لوٹ آیا ہے
عمر (رض)اب بھی نہیں آیا
کسی کی بے رِدا بیٹی
لہو میں ڈوب کر بولی
کوئی پہرہ نہیں دیتا
مِری تاریک گلیوں میں
میں سب کچھ ہار بیٹھی ہوں
درندوں کی حکومت میں
عمر (رض) اب بھی نہیں آیا
ذرا آگے کوئی ماں تھی
مُخاطب یُوں خُدا سے وہ
مِرے آنگن میں برسوں سے
فقط فاقہ ہی پلتا ہے
کوئی آہیں نہیں سُنتا
مِرے بے تاب بچوں کی
میں دروازے پہ دَستک کو
زمانے سے ترستی ہوں
عمر (رض) اب کیوں نہیں آتا
عمر (رض) اب کیوں نہیں آتا
میں آنکھیں جو ذرا کھولوں
کلیجہ منہ کو آتا ہے

::::::::::::عابی مکھنوی :::::::::::::





0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں