ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

29 اپریل، 2014

یکم مئی۔۔۔۔یومِ مزدور


کسی رنگ ساز کی ماں نے کہا بیٹا اُٹھو نا۔۔ ناشتہ کرلو
کہ قسمت میں لِکھے دانوں کو چُگنے کے لئے بیٹا
پرندے گھونسلوں سے اُڑ چکے ہیں تم بھی اُٹھ جاؤ
خُمارِ نیند میں ڈُوبا ہوا بیٹا تڑپ اُٹھا
ارے ماں آج چُھٹی ہے ذرا سی دیر سونے دے
مِری آنکھوں کے تارے کون سی چُھٹی بتا مُجھ کو۔۔؟؟
ارے ماں!! آج دُنیا بھر میں مزدوروں کا چرچا ہے
میں پچھلے سال بھی گھنٹوں برش لے کر تو بیٹھا تھا
کوئی بھی آج کے دِن ہم کو مزدوری نہیں دیتا
میں پیدل چل کے چورنگی پہ جا بیٹھوں گا لیکن ماں!!
تِرے تو عِلم میں ہو گا کہ پیدل چلنے پِھرنے سے
تِرے اِس لال کو اے ماں غضب کی بھوک لگتی ہے
تو بہتر ہے مُجھے تُو ناشتہ کُچھ دیر سے دے دے
صبح دِن رات کے ہم تین کھانے روز کھاتے ہیں
جو آٹا دِن کی روٹی کا بچے گا رات کھا لیں گے
یہ مزدوروں کا دِن ہے اِس پہ مزدوری نہیں مِلتی
ذرا سی دیر سونے دے مُجھے بھی دِن منانے دے!!!!

۔۔۔۔۔شاعر : عابی مکھنوی۔۔۔۔

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں