Babri masjid ke shahadat k zimadar wajpae, adwani ore murli manohar hain
بابری مسجد کی شہادت کے ذمہ دار واجپائی،ایڈوانی اور مرلی
منوہر ہیں،عدالتی کمشن
بابری مسجد کی شہادت کے واقعہ کی رپورٹ 17 سال بعد منظر عام پر آگئی ہے،لیبرہان عدالتی کمشن نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی،بھارتیہ جنتا پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں ایل کے ایڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کو اس واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا ہے،کمشن کی رپورٹ
نئی دہلی:بابری مسجد کی شہادت کے واقعہ کی رپورٹ 17 سال بعد منظر عام پر آگئی ہے،لیبرہان عدالتی کمشن نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی،بھارتیہ جنتا پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں ایل کے ایڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کو اس واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا ہے،کمشن کی رپورٹ سامنے آنے پر لوک سبھا میں شدید ہنگامہ ہوا،حکومت کیخلاف نعرے لگائے گئے،اپوزیشن نے رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بی جے پی نے اجلاس سے واک آئوٹ کیا،وزیر داخلہ پی چدم برم،اپوزیشن رہنماؤں نے رپورٹ ایوان میں پیش کرنے،اخبار میں شائع رپورٹ کے حقائق جاننے کیلئے کمیٹی کے قیام اور رپورٹ کا متن افشا کرنیوالوں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
’’انڈین ایکسپریس‘‘ کے مطابق 1992ء میں بابری مسجد کو شہید کیے جانے کے واقعہ کی انکوائری کرنے والے لیبرہان کمشن نے بی جے پی کے رہنماؤں کو اس واقعہ کا مورد الزام ٹھہرا تے ہوئے کہا کہ مسجد کو شہید کرنے کی منصوبہ بندی سوچ سمجھ کر کی گئی تھی۔اخبار نے وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جسٹس منموہن سنگھ لیبرہان نے ان رہنماؤں کو دکھاوے کے اعتدال پسند (سوڈو ماڈریٹ) قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس کے کوئی شواہد نہیں کہ انہیں مسجد کی شہادت کے منصوبے کا علم نہیں تھا یا وہ اس سازش میں شامل نہیں تھے۔جسٹس لیبرہان کی یہ رپورٹ سرکار پارلیمنٹ کے موجودہ اجلاس کے آخری دن لوک سبھا میں پیش کر سکتی ہے۔
بابری مسجد کو چھ دسمبر 1992ء کو انتہا پسندوں ہندوؤں نے شہید کر دیا تھا جن کا دعویٰ تھا کہ مسجد ان کے بھگوان رام کی جائے پیدائش پر تعمیر کی گئی تھی۔اخبار کے مطابق رپورٹ میں مسلم رہنماؤں پر بھی یہ کہتے ہوئے تنقید کی گئی ہے کہ وہ ایک منطقی اور واضح نقطہ نظر پیش کرنے میں ناکام رہے۔سنگھ خاندان (آر ایس ایس،شو سینا اور وی ایچ پی) کی اعلیٰ قیادت کے بارے میں کہا گیا کہ انہوں نے ملک کو فرقہ وارانہ منافرت کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔بابری مسجد کی شہادت کے بعد فسادات پھوٹ پڑے جن میں ہزاروں مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔کمشن کے مطابق بی جے پی کے رہنما سنگھ پریوار کے ہاتھوں میں کھیل رہے تھے کیونکہ آر ایس ایس کے احکامات کی خلاف ورزی سے ان کا سیاسی مستقبل برباد ہو سکتا تھا،کمشن نے اس وقت کی وفاقی حکومت پر زیادہ تنقید نہیں کی کیونکہ آئین کے مطابق حکومت ریاست کے گورنر کی سفارش پر ہی مداخلت کر سکتی تھی لیکن گورنر نے ایسا نہیں کیا۔
کمشن کے مطابق مسجد کی شہادت سے قبل ہندو قوم پرستوں نے انتہائی وسیع پیمانے پر تیاریاں کی تھیں جس کا پتہ اس بات سے چلتا ہے کہ جب مسجد شہید کی جا رہی تھی تو وہاں اس کے لئے آلات اور ساز وسامان موجود تھا جو کار سیوک (ہندو مذہبی رضاکار) مسجد کو شہید کر رہے تھے ان کے چہرے نقاب سے ڈھکے ہوئے تھے۔مندر کی تعمیر کا مسئلہ اگرچہ اب ٹھنڈا پڑا ہے لیکن جب بھی یہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی،حکمراں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان یہ بحث ضرور دوبارہ شروع ہو گی کہ بابری مسجد کی شہادت کے حوالے سے کون کتنا ذمہ دار تھا؟ لیبرہان کمشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے سے لوک سبھا میں شدید ہنگامہ ہوا،لوک سبھا کا اجلاس شروع ہوا تو بی جے پی کے رہنما ایل کے ایڈوانی نے بابری مسجد کی شہادت کے حوالے سے لیبرہان کمشن کی رپورٹ کے کچھ حصے اخبارات میں شائع ہونے پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد انہیں دھچکا لگا ہے،یہ پتہ چلایا جائے کہ رپورٹ اخبار کے ہاتھ کیسے لگی؟ اور یہ راز کس نے افشا کیا؟ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں لیبرہان کمشن کی رپورٹ پیش کرتی۔یہ رپورٹ سراسر جھوٹی اور بے بنیاد ہے حکومت اصل رپورٹ لوگ سبھا میں پیش کرے۔انہوں نے کہا کہ میں نے عدالتی کمشن میں بیان دیا تھا کہ بابری مسجد کی شہادت میرے لئے دکھ اور افسوس کا دن تھا تاہم میری زندگی کی یہ سب سے بڑی خواہش ہے کہ ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر ہو،اس کیلئے میں زندگی بھر کوشش کروں گا۔رام مندر کی تعمیر کے حوالے سے ایودھیا تحریک میں حصہ لینے پر مجھے فخر ہے ملائم سنگھ یادیو نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ لیبرہان کمشن کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔اپوزیشن نے حکومت کے خلاف نعرے لگانے کے بعد اجلاس سے واک آؤٹ کیا تاہم بھارتی وزیر داخلہ چدمبرم نے اپوزیشن کو یقین دلایا کہ عدالتی کمشن کی رپورٹ رواں سیشن میں ایوان میں پیش کر دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ حکومت نے جاری نہیں کی اس کی صرف ایک کاپی ہے جو وزارت داخلہ کے پاس ہے جسے ایوان کے سامنے پیش کر دیا جائیگا۔اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے حقائق جاننے کیلئے کمیٹی بھی قائم کی جائے گی اور رپورٹ کا متن افشا کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔
بابری مسجد کی شہادت کی ذمہ دار بی جے پی ہے،جسٹس لبرہان کمیشن کی رپورٹ
نئی دہلی:بابری مسجد کی شہادت کی تحقیقات کرنے والے جسٹس لبرہان کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بابری مسجد کی شہادت کی ذمہ دار بی جے پی کی اعلیٰ قیادت ہے ۔رپورٹ آئندہ ماہ بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔ایک بھارتی اخبار میں جسٹس لائیبرہان کمیشن رپورٹ کے کچھ اقتباس شائع کئے گئے ہیں۔جس کے مطابق بابری مسجد کو منصوبہ بندی کے تحت شہید کیا گیا اور سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی،اپوزیشن لیڈر ایل کے ایڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کو اس منصوبے کا علم تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بابری مسجد کو شہید کرنے کی کارروائی میں شیوسینا،ویشوا ہندو پریشد اور آر ایس ایس نے حصہ لیا۔دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کے فیصلے پر قائم ہیں اور تحقیقاتی رپورٹ پر پارلیمنٹ میں پیش ہونے کے بعد اس پر اظہار خیال کیا جائیگا۔ مغل شہنشاہ ظہیرالدین بابر کے زمانے میں تعمیر ہونے والی تاریخی بابری مسجد کو چھ دسمبر انیس سو بانوے کو ہندو انتہاپسندوں نے شہید کردیا تھا۔بابری مسجد کی شہادت کے دس روز بعد جسٹس لبرہان کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنایا گیا۔جس نے سترہ برس بعد اپنی رپورٹ رواں برس حکومت کے پاس جمع کرائی۔رپورٹ آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں