ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

22 دسمبر، 2011

نا اُمید مت ہوں یہ دنیا فانی ہے



نا اُمید مت ہوں
یہ دنیا فانی ہے
♦♦♦♦♦♦

اور جب میں نے دسویں منزل سے چھلانگ لگائی
میری تو ساری زندگی ہی غموں اور دکھوں سے بھری تھی
کوئی حل بھی تو نظر نہیں آتے تھے

بس خود کشی کا ہی ایک راستہ باقی تھا

چھلانگ لگاؤں یا نہ لگاؤں؟

اور پھر میں نے واقعی چھلانگ لگا دی۔

 
یہ نویں منزل ہے۔
 ارے یہ تو وہ دونوں میاں بیوی ہیں
جن کی آپس کی محبت اور خوشیوں بھری زندگی
کی ہماری بلڈنگ میں مثال دی جاتی تھی۔
(یہ تو آپس میں لڑ رہے ہیں)
اس طرح تو یہ کبھی خوش و خرم نہیں تھے
♦♦♦♦♦♦

 
یہ آٹھویں منزل ہے۔
 
 یہ تو ہماری بلڈنگ کا مشہور ہنس مکھ نوجوان ہے
جو روتے لوگوں کو ہنسنے پر مجبور کر دیتا تھا۔
یہ تو خود بیٹھا رو رہا ہے۔۔۔
♦♦♦♦♦♦

 
یہ ساتویں منزل ہے۔
 کیا یہ ہماری بلڈنگ کی وہ عورت نہیں
جو اپنی شوخی، چنچل طبیعت اور چستی و چالاکی کی وجہ سے مشہور تھی۔
یہ تو اسکا مختلف رخ دکھائی دے رہا ہے۔
اتنی ساری دوائیں؟
یہ تو دوائیوں کے سہارے زندہ تھی۔
بیچاری اتنی زیادہ بیمار تھی کیا؟
♦♦♦♦♦♦

 
یہ چھٹی منزل ہے۔
 یہ تو ہمارا انجینیئر ہمسایہ لگتا ہے۔
بیچارے نے پانچ سال پہلے انجیئرنگ مکمل کی تھی،
اور تب سے روزانہ اخبار خرید کر ملازمت
کیلئے اشتہارات دیکھتا رہتا ہے۔
♦♦♦♦♦♦

 
یہ پانچویں منزل ہے۔
 یہ ہمارا بوڑھا ہمسایہ ہے۔
بیچارہ انتظار میں ہی رہتا ہے کہ کوئی آ کر اسکا حال ہی پوچھ لے۔
اپنے شادی شدہ بیٹے اور بیٹیوں کا بس انتظار ہی کرتا رہتا ہے۔
لیکن کبھی بھی کسی نے اس کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا۔
بیچارہ کتنا اداس دکھائی دے رہا ہے۔
♦♦♦♦♦♦

 
یہ چوتھی منزل ہے۔
 ارے یہ تو ہماری وہ خوبصورت اور ہنستی مسکراتی ہمسائی ہے!
بیچاری کے خاوند کو مرے ہوئے ہوئے تین سال ہو گئے ہیں۔
سب لوگ تو یہی سمجھ رہے تھے کہ اسکے زخم مندمل ہو چکے۔
مگر یہ تو ابھی بھی اپنے مرحوم خاوند کی تصویر اٹھائے رو رہی ہے۔
♦♦♦♦♦♦

دسویں منزل سے کودنے سے پہلے تو میں نے یہی سمجھا تھا
کہ میں ہی اس دنیا کی سب سے غمگین اور اداس شخص ہوں

یہ تو مجھے اب پتہ چلا ہے کہ یہاں ہر کسی کے اپنے مسائل اور اپنی پریشانیاں ہیں۔

اور جو کچھ میں نے ملاحظہ کیا ہے اس سے تو یہی لگتا ہے
کہ میرے مسائل تو اتنے گمبھیر بھی نہ تھے۔

 کودنے کے بعد زمین کی طرف آتے ہوئے، جن لوگوں کو میں دیکھتے
ہوئے آئی تھی وہ اب مجھے دیکھ رہے ہیں۔
 

◊◊◊◊◊◊
کاش ہر شخص یہی سوچ لے کہ دوسروں پر پڑی ہوئی مصیبتیں اور پریشانیاں
اُن مصیبتوں اور پریشانیوں سے کہیں زیادہ اور بڑی ہیں جن سے وہ گزر رہا ہے

تو وہ کس قدر خوشی سے اپنی زندگی گزارے۔
اور ہمیشہ اپنے رب کا شکر گزار رہے۔
 
◊◊◊◊◊◊
میرے پیارے دوست: مایوس نہ ہوا کریں، یہ دنیا فانی ہے۔
اس دنیا میں موجود ہر شئے اللہ کے نزدیک مچھر کے ایک پر کے برابر کی حیثیت بھی نہیں رکھتی۔

اور جان لیجیئے کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
♥♥♥♥♥♥






(¯`v´¯) 
 `•.¸.•´`•.¸.¸¸.•*¨¨*•.¸¸❤`•.¸.¸¸.•*❤ ❤`•.¸.¸¸.•*❤ ♥♥
.....Join Us on facebook............. *• ♥♥♥♥♥♥ 

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں