ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

5 دسمبر، 2011

قصہ ایک مچھیرے کا

ايک دفعہ كا ذكر ہے كہ ايک تھا مچھیرا ، اپنے كام ميں مگن اور راضی خوشی رہنے والا۔ وہ صرف مچھلی كا شكار كرتا اور باقی وقت گھر پر گزارتا۔ قناعت كا يہ عالم كہ جب تک پہلی شكار كی ہوئی مچھلی ختم نہ ہو دوبارہ شكار پر نہ جاتا۔

ايک دن كی بات ہے کہ ۔۔۔ مچھیرے کی بيوی اپنے شوہر کی شكار كردہ مچھلی كو چھیل كاٹ رہی تھی كہ اس نے ايک حيرت ناک منظر ديكھا۔۔۔ حيرت نے تو اسكو كو دنگ كر كے ركھ ديا تھا۔۔۔ ايک چمكتا دمكتا موتی مچھلی كے پيٹ ميں۔۔۔ سبحان اللہ ۔۔۔ سرتاج، سرتاج، آؤ ديكھو تو، مجھے كيا ملا ہے۔۔۔ كيا ملا ہے، بتاؤ تو سہی۔۔۔ یہ دیکھو اتنا خوبصورت موتی ۔۔۔ كدھر سے ملا ہے۔۔۔ مچھلی کے پيٹ سے۔۔۔ لاؤ مجھے دو ميری پياری بيوی، لگتا ہے آج ہماری خوش قسمتی ہے جو اس كو بيچ كر مچھلی كے علاوہ كچھ اور كھانا کھانے كو ملے گا۔۔۔

مچھیرے نے بيوی سے موتی لیا۔۔۔ اور محلے كے سنار كے پاس پونہچا۔۔۔ السلام عليكم۔۔۔ و عليكم السلام۔۔۔ جی قصہ یہ ہے کہ مجھے مچھلی كےپيٹ سے موتی ملا ہے۔۔۔ دو مجھے ، ميں ديكھتا ہوں اسے۔۔۔ اوہ،،،، يہ تو بہت عظيم الشان ہے۔۔۔ ميرے پاس تو ايسی قيمتی چيز خريدنے كی استطاعت نہيں ہے۔۔۔ چاہے اپنا گھر ، دكان اور سارا مال و اسباب ہی كيوں نہ بيچ ڈالوں، اس موتی كی قيمت پھر بھی ادا نہیں کر سكتا میں۔۔۔ تم ايسا كرو ساتھ والے شہر كے سب سے بڑے سنار كے پاس چلے جاؤ۔۔۔ ہو سكتا ہے كہ وہ اسکی قيمت ادا كر سكے، جاؤ اللہ تيرا حامی و ناصر ہو۔۔۔

مچھیرا موتی لے كر، ساتھ والے شہر كے سب سے امير كبير سنار كے پاس پونہچا، اور اسے سارا قصہ كہہ سنايا۔۔۔ مجھے بھی تو دكھاؤ، ميں ديكھتا ہوں ايسی كيا خاص چيز مل گئی ہے تمہيں۔۔۔ اللہ اللہ ، پروردگار كی قسم ہے بھائی، ميرے پاس اسكو خريدنے کی حيثيت نہیں ہے۔۔۔ ليكن ميرے پاس اسكا ايک حل ہے، تم شہر كے والی کے پاس چلے جاؤ۔۔۔ لگتا ہے ايسا موتی خريدنے كی اسكے پاس ضرور حيثيت ہوگی۔۔۔ مدد كرنے كا شكريہ، ميں چلتا ہوں والی شہر کے پاس۔۔۔

اور اب شہر كے والی كے دروازے پر ہمارا یہ مچھیرا دوست ٹھہرا ہوا ہے، اپنی قيمتی متاع كے ساتھ، محل ميں داخلے كی اجازت كا منتظر۔۔۔ اور اب شہر كے والی كے دربار ميں اس كے سامنے۔۔۔ ميرے آقا، يہ ہے ميرا قصہ ، اور يہ رہا وہ موتی جو مجھے مچھلی كے پيٹ سے ملا۔۔۔ اللہ اللہ۔۔۔ كيا عديم المثال چيز ملی ہے تمہيں، ميں تو گويا ايسی چيز ديكھنے كی حسرت ميں ہی تھا۔۔۔ ليكن كيسے اس كی قيمت كا شمار كروں۔۔۔ ايک حل ہے ميرے پاس، تم ميرے خزانے ميں چلے جاؤ۔۔۔ اُدھر تمہيں 6 گھنٹے گزارنے كی اجازت ہوگی۔۔۔ جس قدر مال و متاع لے سكتے ہو لے لينا، شايد اس طرح موتی کی كچھ قيمت مجھ سے ادا ہو پائے گی۔۔۔ آقا، 6 گھنٹے!!!! مجھ جيسے مفلوک الحال مچھیرے كيلئے تو 2 گھنٹے بھی كافی ہيں۔۔۔ نہيں، 6 گھنٹے، جو چاہو اس دوران خزانے سے لے سكتے ہو، اجازت ہے تمہيں۔۔۔

ہمارا یہ مچھیرا دوست والی شہر كے خزانے ميں داخل ہو كر دنگ ہی رہ گيا، بہت بڑا اور عظيم الشان ہال كمرا، سليقے سے تين اقسام اور حصوں ميں بٹا ہوا، ايک قسم ہيرے، جواہرات اور سونے كے زيورات سے بھری ہوئی۔۔۔ ايک قسم ريشمی پردوں سے مزّين اور نرم و نازک راحت بخش مخمليں بستروں سے آراستہ۔۔۔ اور آخری قسم كھانے پينے كی ہر اُس شئے سے آراستہ جس كو ديكھ كر منہ ميں پانی آجائے۔۔۔

مچھيرے نے اپنے آپ سے كہا،،، 6 گھنٹے؟؟؟ مجھ جيسے غريب مچھیرے كيلئے تو بہت ہی زيادہ مہلت ہے يہ۔۔۔ كيا كروں گا ميں ان 6 گھنٹوں ميں آخر؟؟؟ خير۔۔۔ كيوں نہ ابتدا كچھ كھانے پينے سے كی جائے؟؟؟ آج تو پيٹ بھر كر كھاؤں گا، ايسے كھانے تو پہلے كبھی ديكھے بھی نہيں۔۔۔ اور اس طرح مجھے ايسی توانائی بھی ملے گی جو ہيرے، جواہرات اور زيور سميٹنے ميں مدد دے۔۔۔

اور جناب ہمارا يہ مچھیرا دوست خزانے كی تيسری قسم ميں داخل ہوا۔۔۔ اور ادھر اُس نے والی شہر كی عطاء كردہ مہلت ميں سے دو گھنٹے گزار ديئے۔۔۔ اور وہ بھی محض كھاتے، كھاتے، كھاتے۔۔۔ اس قسم سے نكل كر ہيرے جواہرات كی طرف جاتے ہوئے، اس كی نظر مخمليں بستروں پر پڑی، اُس نے اپنے آپ سے كہا۔۔۔ آج تو پيٹ بھر كر كھايا ہے۔۔۔ كيا بگڑ جائے گا اگر تھوڑا آرام كر ليا جائے تو، اس طرح مال و متاب جمع كرنے ميں بھی مزا آئے گا۔۔۔ ايسے پر تعيش بستروں پر سونے كا موقع بھی تو بار بار نہيں ملے گا، اور موقع كيوں گنوايا جائے۔۔۔ مچھيرے نے بستر پر سر ركھا اور بس،،،، پھر وہ گہری سے گہری نيند ميں ڈوبتا چلا گيا۔۔۔
اُٹھ ۔ اُٹھ اے احمق مچھیرے، تجھے دی ہوئی مہلت ختم ہو چكی ہے۔۔۔ ہائيں، وہ كيسے؟؟؟ جی، تو نے ٹھيک سنا ہے، نكل ادھر سے باہر كو۔۔۔ مجھ پر مہربانی كرو، مجھے كافی وقت نہيں ملا، تھوڑی مہلت اور دو۔۔۔ آہ۔۔۔ آہ۔۔۔ تجھے اس خزانے ميں آئے 6 گھنٹے گزر چكے ہيں، اور تو اپنی غفلت سے اب جاگنا چاہتا ہے۔۔۔! اور ہيرے جواہرات اكٹھے كرنا چاہتا ہے كيا؟؟؟ تجھے تو یہ سارا خزانہ سميٹ لينے كيلئے كافی وقت ديا گيا تھا۔۔۔ تاكہ جب ادھر سے باہر نكل كر جاتا تو ايسا بلكہ اس سے بھی بہتر کھانا خريد پاتا۔۔۔ اور اس جيسے بلكہ اس سے بھی بہتر آسائش والے بستر بنواتا۔۔۔ ليكن تو احمق نكلا كہ غفلت ميں پڑ گيا۔۔۔ تو نے اس كنويں كو ہی سب كچھ جان ليا جس ميں رہتا تھا۔۔۔ باہر نكل كر سمندروں كی وسعت ديكھنا تونے گوارہ ہی نہ کی۔۔۔ نكالو باہر اس كو۔۔۔ نہيں، نہيں، مجھے ايک مہلت اور دو، مجھ پر رحم كھاؤ۔۔۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
(( يہ قصہ تو ادھر ختم ہو گيا ہے ))
ليكن عبرت حاصل كرنے والی بات ابھی ختم نہيں ہوئی۔۔۔
اُس قيمتی موتی كو پہچانا ہے آپ لوگوں نے؟؟؟
وہ تمہاری روح ہے اے ابن آدم، اے ضعيف مخلوق!!!
يہ ايسی قيمتی چيز ہے جس كی قيمت كا ادراك بھی نہيں کیا جا سكتا۔۔۔
اچھا، اُس خزانے كے بارے ميں سوچا ہے كہ وہ كيا چيز ہے؟؟؟
جی ہاں، وہ دنيا ہے۔۔۔
اسكی عظمت كو ديكھ دیکھ اسكے حصول كيلئے ہم كيسے مگن ہيں؟؟؟
اس خزانے ميں ركھے گئے ہيرے جواہرات!!!
وہ تيرے اعمال صالحہ ہيں۔۔۔
اور وہ پر تعيش و پر آسائش بستر!!!
وہ تيری غفلت ہيں۔۔۔
اور وہ كھانا-پينا!!!
وہ شہوات ہيں۔۔۔
اور اب۔۔۔ اے مچھلی كا شكار كرنے والے دوست۔۔۔
اب بھی وقت ہے كہ نيندِ غفلت سے جاگ جا،،
اور چھوڑ دے اس پر تعيش اور آرام دہ بستر كو۔۔۔
اور جمع كرنا شروع كر دے ان ہيروں اور جواہرات كو جو کہ تيری دسترس ميں ہی ہیں۔۔۔
اس سے قبل كہ تجھے دی گئی 6 گھنٹوں كی مہلت ختم ہو جائے۔۔۔
تجھے محض حسرت ہی رہ جائے گی۔۔۔
خزانے پر مأمور سپاہيوں نے تو تجھے ذرا سی بھی اور زيادہ فرصت نہيں دينی،
اور تجھے ان نعمتوں سے باہر نكال دينا ہے جن ميں تو رہ رہا ہے۔۔۔

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں