ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

5 ستمبر، 2012

سیکولر مسلمان



اگر کوئی شخص لادین ہو یا کسی ایسے مذہب پر یقین رکھتا ہو جس میں اجتماعی احکام نہ پائے جاتے ہوں تو وہ باآسانی خود کو سیکولر قرار دے سکتا ہے لیکن ایک شخص کا خود کو بیک وقت مسلمان اور سیکولر قرار دینا ایک عجیب سی بات معلوم ہوتی ہے۔

اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ میں ایک سیکولر مسلمان ہوں تو گویا وہ اللہ تعالی سے یہ کہہ رہا ہوتا ہے: "یا اللہ! میں تیرا بندہ ہوں۔ میں انفرادی زندگی میں تیرے ہر حکم پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں البتہ اجتماعی زندگی میں میں تیرے کسی حکم کی پابندی نہیں کروں گا۔ اگر میری حکومت کوئی ایسا قانون بنائے گی جو تیرے حکم کے خلاف ہو گا تو میں تیرا حکم ہرگز نہیں مانوں گا۔"

یہ سیکولر مسلمان کی زندگی میں پیدا ہو جانے والا ایک ایسا تضاد ہے جس کا کوئی حل ممکن نہیں ہے۔ اگر خود کو سیکولر مسلمان کہنے والے کوئی صاحب اس تضاد کا حل پیش کر سکیں تو مجھے خوشی ہو گی۔ حقیقت یہ ہے کہ بیک وقت ایک اچھا سیکولر اور مسلمان بننا ممکن نہیں ہے۔

اسلام کا تصور سیکولر ازم سے مختلف ہے۔ اسلام اپنے ماننے والوں سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دین میں پورے کے پورے داخل ہوں، اس کے تمام احکام کو مانیں اور ان پر عمل کریں۔ دین پر جزوی عمل کی گنجائش اسلام میں نہیں ہے۔ کوئی مسلمان یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں ذاتی زندگی میں تو دین کے احکام پر عمل کروں گا مگر اجتماعی زندگی میں، دین سے کوئی واسطہ نہ رکھوں گا۔


تحریر: محمد مبشر نذیر
Tags:
secular Islam
Can a muslim be secular?
secularism.

2 comments:

  1. اچھی بات کا پھیلانا کار خیر ہے، مگر اصل مصنف کا حوالہ نا دینا ناانصافی ہے۔
    برائے مھربانی اس تحریر کے اصل مصنف جناب محمد مبشر نذیر صاحب کی مکمل تحریر ادھر سے ملاحظہ فرمایئے: سفرنامہ ترکی :

    http://www.mubashirnazir.org/ER/0020-Turkey/L0020-0007-Kamalism.htm

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. عبدالروف بھائی حوالہ فراہم کرنے کا شکریہ
      یہ حقیقتاً میرے علم میں نہی تھا کہ یہ تحریر کس کی ہے، پوری تحریر یقینا مزید فائدے مند ہو گی. میں پڑھتا بھی ہوں اور حوالہ بھی دے دیتا ہوں.

      یہ تحریر میں نے فیس بک پر دیکھی تھی اور بغیر کسی نام کے تھی، مجھے اچھی لگی تو میں نے اسے شیئر کرنا اچھا خیال کیا.
      عموما کوشش تو ہوتی ہے کہ جو شیئر کروں ساتھ لکھنے والے کا نام بھی لکھ دوں لیکن کئی بار ایسا نہی بھی ہوتا یا معلوم نہی پڑتا جس کے لیے معذرت

      حذف کریں