ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

29 دسمبر، 2014

دنیا والو!! کیا کریں؟

  ہم نے کہا اسلام چاہیئے، انہوں نے کہا جمہوریت ہے عوام سے ووٹ مانگو، پارلیمنٹ میں آؤ اور نافذ کرلو، مصر والے مان گئے، اخوان کو ووٹ دیئے، ابھی سال ہی ہوا تھا کہ فوج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا، صدر کو قید کرلیا اور اب فوج اقتدار پر قابض ہے، اخوان نامی تنظیم پر مکمل پابندی ہے ۔۔۔ اور یہ ثابت کردیا کہ چاہے ہم جتنا بھی "اُن" جیسے ہو جائیں اور اپنے جائز حق یعنی اسلام کو لینے کی کوشش کریں جمہوریت میں ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔
  ہم نے پھر کہا کہ مانگنا نہیں سیدھا نافذ ہی کرنا ہے، افغانوں کی سمجھ میں بات آئی، طالبان نامی تنظیم بنائی جس نے دو سالوں میں پورے علاقے کو غیر جمہوری طریقے سے اپنے زیرِ اثر کرلیا، اسلامی احکام نافذ کرنے شروع کئے، دنیا نے نتائج دیکھے، پانچ سال لوگوں کے دلوں پر حکومت کی اور امارت قائم رہی لیکن "اُن" کو بلکل بھی نا بھائے، انہوں نے تابڑتوڑ حملے شروع کردئیے، امارت ختم ہوگئی اور مرتب کردہ نظام بھی ۔۔۔ ثابت یہ ہوا کہ اس طریقے سے بھی اسلام نافذ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
  کچھ عرصہ بعد ایک گروہ اٹھا جس نے تمام طریقوں سے اختلاف کیا اور جبر کی راہ اپنائی، بنام دولتہ السلامیہ اس گروہ نے خلافت کے بھی قیام کا اعلان کردیا، اور صرف تین ماہ لگے عالمِ کفر متحد ہوکر آگیا کہ ایسا نہیں کرنے دیا جائے گا، فضا سے بموں کی بارش کرکے  یہ بھی ختم کردیا ۔۔۔ یعنی ثابت یہ کہ پرتشدد راہ بھی اختیار نہیں کرنے دی جائے گی۔


  ہم پھر وہیں کھڑے ہیں، اسلام چاہتے ہیں، کیا کریں، دنیا والو ۔۔۔ بتاؤ  کیا کوئی طریقہ تمہیں قبول ہے ؟

1 comments:

  1. محترم دنیا والوں سے مانگ کر اسلام نافذ کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ اسلام صرف یہی نہیں کہ اسے نافذ کر دیا جاءے عوام پر بلکہ یہ تو اپنے 5 یا 6 فٹ کے شریر پر صحیح معنوں میں نافذ کرنے کا نام ہے-پھر چاہے دنیا لعنت ملامت کرے یا پھٹکار دے اس میں تبدیلی نہ آءے۔

    جواب دیںحذف کریں