ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

16 جون، 2011

شہاب نامہ سے اقتباس

شہاب نامہ سے اقتباس 

پہلی جنگ عظیم کے بعد دُنیا میں امن و امان کو فروغ دینے کے لیے 'لیگ آف نیشنز' وجود میں‌آئی' لیکن یہ تنظیم کفن چوروں کی تنظیم ثابت ہوئی۔اقوام عالم میں بہت سی قبریں بنوانے کے بعد اس نے جینیو ! میں دم توڑ دیا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد'اقوام متحدہ' نے جنم لیا۔جس کی لاٹھی اسی کی بھینس ' اس ادارے کا رہنما اصول ہے۔

جب کوئی لاٹی والا طاقتور ملک جارحیت سے کام لے کر کسی چھوٹے اور کمزور ملک کی بھینس زبردستی ہنکا کر لے جاتا ہے تو اقوام متحدہ فورا جنگ بند کا اعلان کر کے فریقین کے درمیان سیز فائر لائن کھینچ دیتی ہے۔اس خط پر اقوام متحدہ کی نامزد کردہ فوج اور مبصر متعین ہو جاتے ہیں جو خصوصی طور پر خیال رکھتے ہیں کہ مسروقہ بھینس دوبارہ اپنے مالک کے پاس نہ پہنچنے پائے۔اس کے بعد سارا معاملہ جنرل اسمبلی اور سیکورٹی کونسل کی قراردادوں میں ڈھل ڈھل کر پابندی کے ساتھ اقوام متحدہ کے سرد خانے میں جمع ہوتا رہتا ہے۔


0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں