ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

2 جنوری، 2012

can imran khan solve the problems?




سوال)

پاکستان کے مسائل کا حل کیا ہے؟؟ کیا عمران خان ملک کو ٹھیک کر سکتا ہے، اگر عمران خان ٹھیک نہی کر سکتا تو اس سے بہتر حل کیا ہے؟؟ نواز شریف اور زرداری سے تو بہتر ہے کہ ہم عمران خان کو سپورٹ کریں.

What is the solution for the problems of pakistan? should we support imran khan or not because he is much better than zardari and nawaz shareef, if not then what option do we have, who is better than imran khan? 
جواب)


بہت دلچسپ سوال ہے اور اس سوال سے صاف واضح ہوتا ہے کہ آپ اندھوں میں سے کانہ راجہ یا دو شیطانوں میں سے چھوٹا شیطان تلاش کر رہے ہیں.
وہ بھی صرف ایک گمان پر کہ شاید یہ بقیہ لوگوں سے بہتر ہو، ورنہ گمان تو یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ جس تیزی سے یہ یو ٹرن لے رہا ہے اپنی پالیسی پر، جس رفتار سے لوٹے جمح کر رہا ہے اور جس تیزی سے یہ اسٹبلشمنٹ کی گرفت میں آ رہا ہے تو عین ممکن ہے کہ کانہ تو کجا اندھا گونگھا، بہرہ اور لنگڑا بھی ثابت ہو سکتا ہے.....


 عمران خان سے مجھ سمیت بہت سے نوجوانوں کو امیدیں تھیں جو اب خاصی معدوم ہوتی جا رہی ہیں. امیدوں سے مراد اس کے وزیراعظم بننے کی امید نہی بلکہ ایک تبدیلی کی امید تھی. 


لوٹوں، وڈیروں، جاگیرداروں، نوابوں اور ان ان لوگوں کو جن کی وجہ سے پاکستان کا یہ حال ہوا آج وہ اس ملک کے "مقدس" اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پہ آج جوق در جوق عمران خان کی جماعت میں شامل ہو رہے ہیں.
اگر انقلاب اور نظام کو بدلنا اسے کہتے ہیں تو ایسا ہی ایک انقلاب 2004 میں ہم ق لیگ کی شکل میں دیکھ چکے ہیں.


اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اندھوں میں سے کانہ راجہ چن کر کوئی تبدیلی آ سکتی ہے؟؟؟؟؟
 تو میرا جواب ہے نہی، اگر آ سکتی تو "ق لیگ" بھی اپنے دور میں سب سے بہتر تھی. اس وقت بھی عقل سے پیدل دانشوروں کا خیال تھا کہ ان سے اچھا کوئی ہو تو بتاؤ. اور حقیقت بھی یہی تھی کہ اس وقت کے موجودہ سیاستدانوں میں سے "کریم"(ان کے بقول) چن کر بنائی گئی جماعت تھی... نتیجہ ہمارے سامنے ہے.



حل تلاش کرنے سے پہلے ہمیں بیماری کو سمجھ تو لینا چاہئیے. پھر دیکھیں گے کہ کونسی دوا راس آتی ہے.


اب تک میں جو بات سمجھی ہوں وہ یہ ہے کہ سارے فساد کی جڑ یہ دو نمبر جمہوری نظام ہے. جو کسی اچھے انسان کو آگے آنے کا موقع نہی دیتا.
عمران خان کی ہی مثال لیں، ہم سب کو اس سے کچھ نہ کچھ امیدیں تھیں لیکن ہوا یہ کہ پندرہ سال کی محنت کے بعد بھی وہ اس قابل نہی ہو سکا کہ ایک سیٹ سے زیادہ لے سکے.
مجبوراً اسے مقدس اسٹبلیشمنٹ کا سہارا لینا پڑا، "متحدہ قاتل موومنٹ" اور مشرف جیسے لوگوں سے ڈیل کرنی پڑی اور بہت کچھ کرنا باقی ہے. امریکیوں کا آشیرواد بھی لینا پڑے گا.
ان کے مفادات کے تحفظ کی گارنٹیاں دینا ہوں گی اور آج کل دے بھی رہا ہے. اگر نہی دے گا تو حکومت تو کجا ایک جلسہ نہی کر پاے گا...


یہ خرابی عمران خان کی نہی بلکہ اس سسٹم کی ہے. پاکستان میں اچھے لوگ ختم تو نہی ہوے. آپ پاکستان کا کوئی بھی نیک اور اچھے انسان کو مثال کے لیے اٹھایں اور سوچیں کہ کیا وہ کسی بھی طرح حکومت میں سکتا ہے.... ناممکن..... آپ جو بھی نیک اور اچھا انسان چنیں گے وہ اپنے گاؤں میں "کسان کونسلر" کا الیکشن نہی جیت سکتا.....
تو ملک ٹھیک کیسے ہو گا؟؟؟؟؟
(اچھے اور نیک لوگوں کے پاس تو گھر کا خرچہ چلانے کے لیے ہی پیسہ نہی. یہاں تو دو دو کروڑ ایک جلسے میں لگتا ہے)




الیکشن تو یہی مخدوم، چودھری، گیلانی، بھٹو، زرداری، مزاری، شریف، قصوری، لغاری اور ترین جیتیں گے جو ہمیشہ سے جیتتے چلے آ رہے ہیں. الیکشن کا نتیجہ صرف یہ بتاتا ہے کہ ان میں سے زیادہ آج کل کس پارٹی میں تشریف فرما ہیں.......کبھی وہ پیپلز پارٹی میں ہوتے ہیں کبھی نواز لیک میں، کبھی ق لیک میں اور کبھی تاریک انصاف میں، صرف نام بدل جاتے ہیں بندے وہی رہتے ہیں.. اگلے الیکشن میں تحریک انصاف جیت جاے گی اور یقیناً جیت جاۓ گی لیکن اگر آپ اسمبلی پر غور کریں گے تو رتی برابر فرق محسوس نہی ہو گا، وہی بندے ہوں گے جو مشرف دور میں تھے یا زرداری دور میں ہیں. وہی متحدہ حکومت کا حصہ ہو گی. 

اس مرض کی تشخیص تو عرصہ پہلے حکیم الامت نے بھی کر دی تھی(کہ حکیم کا کام ہی تشخیص کرنا ہوتا ہے) پر ہم سمجھے نہی
فرماتے ہیں کہ

اس راز کو اک مرد فرنگی نے کیا فاش
ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہیں کرتے

جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں، تولا نہیں کرتے


ایک اور جگہ کہتے ہیں کہ


دیوِ استبداد جمہوری قبا میں پائے کوب
تو سمجھتا ہے یہ آزادی کی ہے نیلم پری


اور اقبال کی شہرہ آفاق نظم "ابلیس کی مجلس شوریٰ" کا یہ شعر تو کافی دنوں سے میرے ذہن میں گھوم رہا ہے. اور اس کا مفہوم اب سمجھ میں آ رہا ہے


تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام
چہرہ روشن، اندروں چنگیز سے تاریک تر!



پھر جب میں نے حکیم سے پوچھا کہ اب مسئلے کا حل کیا ہے، حل بتاؤ تو اقبال نے جواب دیا کہ اسے بتاؤ


جلال بادشاہی ہو کہ جمہوری تماشہ ہو
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی



مسئلے کا حل صرف ایک ہے کہ اس جمہوری نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا جاے. یہ سسٹم ناقابل اصلاح ہے، یہ کینسر ہے ناسور ہے.
اس پر مرہم پٹی رکھنے کی کوشش اسے اور خراب کرے گی.



آپ جمہوریت کے اندر حل تلاش کر رہے ہیں، آپ نواز، زرداری، عمران اور الطاف میں سے بہتر ڈھونڈ رہے ہیں، جب کہ اس گھڑے کے اندر حل موجود ہی نہی. میرے خیال میں اب گھڑے سے باہر آ کر دیکھنا چاہئیے.



درخت جس کے اندر بیماری ہو اور جس کے اندر گھن لگا ہوا ہو ، اور اندر ہی اندر سے وہ کھوکھلا ہوتا جا رہا ہو اور ہم اس کی اصل بیماری کا علاج کرنے کے بجائے اس پر باہر سے سپرے کرتے رہیں - اس پر روشنیاں یا بلب لگا دیں تو اس سے ہم درخت کی اندر کی بیماری نہیں روک سکتے، وہ تب ہی ٹھیک ہوگا جب ہم اس کی جڑوں یا تنوں کی مٹی کھود کر اس میں چونا ڈالیں گے- کیڑے مار ادویات ڈالیں گے اور اسے پانی دیں گے.

بالکل ایسے ہی ہمارے ملک کے نظام کو گھن لگ چکا ہے. یہ دو نمبر جمہوریت کا گھن، یہ سرمایہ دارانہ نظام کا گھن، یہ سود اور ربا پر مبنی بنکاری کا گھن. قحط الرجال کا گھن وغیرہ وغیرہ .....
اور مجھے لگتا کہ شاید ہم بھی اس گھن کو ختم کرنے کے لیے ظاہری رنگ و روغن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب کے بیماری اندر ہے.
ظاہری رنگ و روغن اور چمک دمک سے ہو سکتا ہے کہ کچھ دن کے لیے یہ نظام خوشنما لگنے لگے لیکن جڑیں کمزور سے کمزور تر ہوتی جائیں گی.


زید تفصیل کے لیے ایک اور مثال دیتی ہوں اپنی فیلڈ سے.

اگر انسان کے جسم میں کوئی ناسور ہو تو اس کے علاج کے لیے دو طریقے ہیں.
یا تو سرجری کے ذریعے اس ناسور کو کاٹ پھینکا جاۓ یا پھر اس کی مرہم پٹی کی جاۓ.
اگر ضرورت سرجری کی ہو اور ہم مرہم پٹی کرتے رہیں اس کی تو نتیجہ یہ ہو گا کہ کینسر پھیلتا جاۓ گا اور لاعلاج ہو جاۓ گا.

ایسے ہی میرے خیال میں اس سسٹم کو سرجری کی ضرورت ہے، مرہم پٹی کرنے کی کوشش ہمیں مسیحائی تو لگے گی وقتی طور پر لیکن نقصان کا اندازہ اس وقت ہو گا جب لاعلاج ہو گیا مرض.

یہ ہمارا جمہوری، معاشی، معاشرتی اور عدالتی نظام ایک ناسور ہے، یہ مرہم پٹی سے ٹھیک ہونے والا نہی. شاید مرہم پٹی سے کچھ دیر کے لیے درد میں کمی ہو جاۓ لیکن نتیجہ صاف ظاہر ہے.

اس لیے جو کوئی بھی اس نظام کو تبدیل کرنے کے لیے آے گا میں اس کے ساتھ ہوں. لیکن اگر کوئی پرانے لوٹوں پر نیا رنگ کر کے اسی نظام کے اندر رہتے ہوے کریم پاؤڈر لگانے کی کوشش کرے گا تو میں نہی سمجھتی کے وہ کوئی بڑا کام کر رہا ہے..... ہو سکتا ہے اس کی نیت اچھی ہو... اور یقیناً ہو گی.
لیکن طریقہ علاج کو میں مؤثر نہی سمجھتی.

آپ کے سوال کا اصل مدھا عمران خان کی ذات ہے تو اسی پہ آ جاتی ہوں. اس میں بہت سی خصوصیات ہیں. وہ موجودہ حکمرانوں کی نسبت ایک اچھا انسان ہے، مخلص ہے، کچھ کرنا چاہتا ہے، سچ بولنے کی ہمت رکھتا ہے. میں اس کی بہت سی باتوں سے اتفاق کرتی ہوں.. "وار آن ٹیرر" پر اس کی شروع سے نظریہ تقریباً ٹھیک ہے. کرپشن کے خلاف ہے... وغیرہ وغیرہ
لیکن اس کی 15 سال کی محنت ایک انقلاب کا خواب دکھانے پر تھی، اور اسی انقلاب کے نام پر نوجوان جمع ہوے ہیں اس کے ساتھ...
لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے وہ انقلاب پیچھے رہتا جا رہا ہے اور مقصد کرسی کا حصول بنتا جا رہا ہے..... یھنی اب وہ ایک سیاسی پارٹی ہے جو حصول کرسی کے لیے کچھ بھی کرے گی..... یہ چیز میری راے میں غلط ہے.

سیاسی پارٹی اور انقلابی پارٹی میوں فرق ہوتا ہے....
یہ تو طے ہے کے اگلی بار حکومت عمران کی ہے، لیکن مقصد حکومت نہی مقصد نظام کی تبدیلی تھی.

ورنہ کئی حکمران آ
ئے  اور گئے پر حالات  بد  سے بدتر ہی ہو ئے ہیں 




3 comments:

  1. what the hell are u talking about Imran, now everybody is becoming a wiriter by giving his or her bullshit views about such people which are far better than their bullshit and rubbish views, who the hell will come to rescue you if you dont believe in imran

    جواب دیںحذف کریں
  2. DR.TAHIR UL QADRI HAS THE ABILITY OF LEAD TO NATION HA CAN CHANGE THE CORRUPT ELECTION SYSTEM IF OUR ELECTION SYSTEM WILL CAHNGE THEN AUTO MATICALLY OTHER ALL PROBLEMS WILL BE SOLVED BECAUSE THE ROOTE OF OUR PROBLEMS OUR CORRUPT RULER SO ONLY ONE WAY FOR CHANGE .
    I WANT TO SEE THE NATION PAKISTAN SAME LIKE ONE BODY AND DR.QADRI HAS TH ABILITY OF IT.

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. یہ انقلابی بھی ناکام ہوا، اور کینیڈا واپسی کا ٹکٹ لے چکا، اب کوئی اور ڈھونڈیں

      حذف کریں