پشاور کے دو مشہور ڈاکٹر لندن میں کسی کام سے گئے تھے کہ اس دوران انکو اطلاع ملی کہ فلاں جگہ پر پشاور سے آئے ہوئے ایک مشہور سکالر خطاب کریں گے ، تو ان دونوں پاکستانی ڈاکٹروں نے یہ سوچا کہ شائد کوئی دینی رہنماء یا پاکستان کے کسی یونیورسٹی کا چانسلر ہوگا لھذا انہوں نے بھی اس پروگرام میں شرکت کا ارادہ کیا۔
جب یہ پاکستانی ڈاکٹر اس پروگرام میں پہنچے تو انکو یہ جان کر سخت حیریت ہوئی کہ پشاور سے آیا ہوا ایک بوڑھا انگریز تقریر کر رہا تھا اور تقریر کے دوران وہ اپنے ادارے کیلئے چندے کا مطالبہ کر رہا تھا۔
مجمع میں سے ایک انگریز نے اُٹھ کر یہ پوچھا کہ تمھارے ادارے کا کیا فائدہ ہے تو اس نے جواب میں ایک فلم چلائی ۔ فلم کیا تھی پشاور کے ایڈورڈ کالج کے میں داخل ہونے والے لڑکے کا کیرئیر ریکارڈ تھا۔
لڑکا جب کالج میں داخل ہوا تھا تو پکا مسلمان لیکن جب وہ دو سال بعد کالج سے فارغ ہوا تو اسلام کے نام پر ایک کالا دھبہ تھا اور اسلام دشمن طاقتوں سے زیادہ اسلامی نظام کیلئے خطرناک ۔
بوڑھے پرنسپل نے کہا کہ میرے ایڈورڈ کالج میں جب لڑکا داخل ہوتا ہے تو مسلمان لیکن کالج سے فارغ ہونے کے بعد اسکا نام تو مسلمانوں والا رہ جاتا ہے لیکن اندر سے وہ اسلام سے بالکل خالی ہوتا ہے۔
اور یہی میرا اصل مقصد ہے۔
اب یہ اس طالب علم پر منحصر ہے کہ وہ ایڈورڈ کالج کے ماحول سے کتنا اثر لیتا ہے۔
نیز اس نے یہ بات بھی بتائی کہ اس ایڈورڈ کالج پشاور کا دھوبی کالج کے لڑکوں کو باقاعدہ اور منظم طریقے سے شراب مہیا کرتا تھا تاکہ یہ مسلمان لڑکے کالج کے دور سے ہی شراب کے عادی بن جائیں۔
نیز انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختون خواہ کے دو گورنروں کے علاوہ سارے کے سارے گورنر ایڈورڈ کالج کے پڑھے ہوتے تھے اور یہ کام منصوبہ بندی کے سبب ہوتا تھا۔
اسی طرح لاہور کے ایچیسن کالج اور ایف سی مشنری کالج کا بھی یہی حال ہے کہ وہاں ڈیگال اور شیکسپیر کی تاریخ تو پڑھائی جاتی ہے لیکن حضور صل اللہ علیہ و علی اٰلہ و صحبہ و سلم کا تعارف تک نہیں کرایا جاتا۔
اور یہ ہمارے ملک کے بڑے بڑے سب ان مشنری کالجوں اور اکسفورڈ کے تربیت یافتہ ہیں۔ اور اسی لئے یہ لوگ اسلام سے زیادہ عیسائیت کے وفادار ہوتے ہیں۔
▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
اس پر تھوڑا غور ضرور کیجیے..... اپنے بچوں کو سکول داخل کرتے وقت یہ دیکھنا انتہائی ضروری ہے کہ وہ وہاں سے کیا حاصل کر کے نکلیں گے.
▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
ایک اور واقعہ بھی سن لیں
پھر مولانا صاحب نے اس کم علمی کا سبب پوچھا تو وکیل صاحب نے جواب دیا کہ جی میں نے سارا تعلیم مشنری سکولوں میں حاصل کیا ہے، اور وہاں تو صرف ہمیں ڈیگال اور جارج واشنگٹن اور ہٹلر کے بارے میں بتایا جاتا ہے، اور محمد عربی صل اللہ علیہ و علی اٰلہ و صحبہ و سلم کا تو تعارف تک نہیں کرایا جاتا ۔ یہ وکیل اب اگرچہ عمر رسیدہ ہے لیکن پشاور کے قریب چارسدہ کا مشہور وکیل گذرا ہے۔اور اب بھی زندہ ہے۔
tags
مشنری سکولوں کے عزائم اور مقاصد.
missionary schools in Pakistan
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں