ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

16 فروری، 2012

سیب حرام ہے!


سیب حرام ہے!

یہ ایک شخص کی آب بیتی ہے جو کہتا ہے کہ:
میں مسجد میں تحیۃ المسجد ادا کر رہا تھا کہ سگریٹ کی ناگوار بدبو نے مجھے بے چین کر کے رکھ دیا،
خشوع و خضوع قائم رکھنا تو بعد کی بات تھی بدبو کی شدت سے نماز پوری کرنا بھی محال لگ رہا تھا۔
سلام پھیر کر دیکھا تو قریب ہی ایک آدمی نماز  ادا کر رہا تھا۔ سگریٹ نوشی کی کثرت سے اس کے ہونٹ سیاہ پڑ چکے تھے۔
میں نے سوچا یہ نماز سے فارغ ہو چکے تو اس سے بات کرونگا، شاید میری نصیحت سے اس پر کوئی مثبت اثر پڑ جائے۔

لیکن مجھے اس وقت حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب اس شخص کے ساتھ بیٹھے ایک نوجوان نے اسکی نماز سے فراغت پر
مجھ سے پہلے ہی  اس سے گفتگو کرنا شروع کی، سننے کیلئے میں نے بھی کان لگائے تو کچھ اس قسم کی بات چیت ہو رہی تھی:

نوجوان: السلام و علیکم، چچا آپ کون ہیں؟
وہ آدمی: میں ۔۔۔۔۔ ہوں۔

نوجوان: چچا، کیا آپ نے شيخ عبدا لحميد كشك کا نام سنا ہے؟
وہ آدمی: جی، میں جانتا ہوں انہیں۔

نوجوان: اچھا تو آپ شيخ جاد الحق کو بھی جانتے ہونگے؟
وہ آدمی: جی، میں انہیں بھی جانتا ہوں۔

نوجوان: تو آپ شيخ محمد الغزالی کو بھی جانتے ہیں؟
وہ آدمی: جی، میں انہیں بھی اچھی طرح جانتا ہوں۔

نوجوان: تو  پھر آپ ان کی کیسٹیں اور فتاویٰ جات بھی سنتے ہونگے ناں؟
وہ آدمی: جی، میں ان کی کیسٹیں بھی سنتا ہوں اور انکے فتاویٰ جات بھی۔

نوجوان: آپ جانتے ہیں ناں یہ سارے شیوخ سگریٹ کو حرام کہتے ہیں، تو پھر آپ کیوں پیتے ہیں سگریٹ؟
وہ آدمی: (جو  اب اس ساری گفتگو سے بیزاری سی محسوس کر رہا تھا) نہیں سگریٹ نوشی حرام  نہیں ہے۔

نوجوان: نہیں،  حرام ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد بھی تو یہی ہے ناں کہ (پلید چیزوں کو تم پر حرام کر دیا گیا ہے)۔
کیا کبھی سگریٹ شروع کرتے  وقت آپ نے بسم اللہ پڑھی ہے یا سگریٹ ختم ہونے پر الحمدللہ کہی ہے؟
وہ آدمی: (تقریبا بھناتے ہوئے) مجھے قرآن شریف کی ایک آیت دکھا دو جس میں کہا گیا ہو کہ
(ويحرم عليكم الدخان) اور ہم نے تم پر سگریٹ نوشی حرام قرار دی ہے۔


نوجوان: چچا یقین کیجیئے اسلام میں سگریٹ نوشی بالکل ویسے ہی حرام ہے جس طرح  سیب حرام ہے۔
اس  آدمی کا صبر کا پیمانہ لبریز ہی ہو چکا تھا، جھلاتے ہوئے خونخوار لہجے میں بولا
اوئے لڑکے، تو ہوتا کون ہے کہ جس چیز کو چاہے حرام قرار  دے اور جس چیز کو  چاہے حلال قرار دیدے؟

وہ نوجوان نہایت ہی تحمل سے بولا کہ پھر لایئے اک آیت جس میں لکھا ہو کہ
(ويحل لکم التفاح) اور ہم نے تم پر سیب کو حلال کر دیا ہے۔

نوجوان کی گفتگو نے اس آدمی کو ششدر ہی کر کے رکھ دیا تھا، ایسا لگ رہا تھا کہ اب رویا کہ تب،
مسجد میں اقامت کی آواز گونج اٹھی تھی اور لوگ جماعت کیلیئے کھڑے ہو رہے تھے۔

نماز کے بعد وہ آدمی پھر اس نوجوان کی طرف متوجہ ہوا اور بولا
دیکھو نوجوان، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ آئندہ کبھی سگریٹ نوشی نہیں کرونگا۔






‎(¯`v´¯)
 `•.¸.•´`•.¸.¸¸.•*¨¨*•.¸¸❤`•.¸.¸¸.•*❤ ❤`•.¸.¸¸.•*❤
♥♥.....Join Us on facebook............. *• ♥♥♥♥♥♥

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں