ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

24 فروری، 2012

ننگ دیں ننگ ملت


 
گزشته رات بگرام میں امریکی وحشی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن عظیم الشان کو جلانے پر افغانستان میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، احتجاج کرنے والوں نے صلیبیوں کے مراکز و دیگر کو نشانہ بنایا اور جلانے میں کامیاب ہوئے۔ مگر افسوس پاکستانی میڈیا کے پاس اتنا وقت بھی نہیں ہیں کہ اس خبر کو نشر کرے

 
 



امریکی اور نیٹو اھلکاروں کے ھاتھوں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف افغانستان کے طول و عرض میں مظاھرے شدت اختیار کر چکے ھیں۔۔۔۔۔۔۔۔ افغان مسلمانوں کا غم و غصہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے. سرکاری املاک نذر آتش کرنے کے واقعات پر مظاھرین پر شدید فائرنگ کی گئی جس کے بعد کابل میں امریکی سفارت خانہ بند کر کے امریکی اور مغربی لوگوں کے سفر کرنے پر پابندی لگا دی گئی ھے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

توھین اسلام کے عادی مجرم صلیبیوں کے خلاف ھم نہ صرف خاموش ھیں بلکہ گستاخ قرآن نیٹو فورسز کی سپلائی لائن بھی بحال کر دی گئی ھے ۔۔۔۔۔۔ افسوس کہ ھم اپنے محبوب سیاسی لیڈروں پر تنقید کرنے والے یا برا بھلا کہنے والے کو گالیاں دینے یا جان سے مارنے پر بھی تیار ھو جاتے ھیں لیکن اپنے پیارے نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کے پاک کلام قرآن مجید کی توھین کرنے والوں کے حوالے سے خاموشی اختیار کر کے اپنی قومی و دینی غیرت کی موت کا کھلا اعلان کرتے ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



جب سے خلافت چھنی مسلم امۃ پر ایک بے حسی اور غلامی چھائی ہوئی ہے اس بے حسی کو ختم کرنے کے لیے افغانوں نے دو مرتبہ قربانی دی ایک سپر پاور سرخ ریچھ کو ختم کرنے کے لیے اور دوسری مرتبہ پوری دنیا کی صلبیی قوتوں کا غرور خاک میں ملانے کے لیے ، مگر مسلم امہ بیدار نہ
ہوئی تو پھر ہماری بہنوں نے قربانی دی مگر مسلم امہ بیدار نہ ہوئی ، پھر ہماری مساجد نے قربانی دی ،مدارس نے قربانی دی مگر امت مسلمہ نے انگڑائی نہ لی ،تو اب رب قہار وجبار کی نازل کردہ کتاب نے بھی قربانی دے دی اس امید پر کہ شاید امت مسلمہ غلامی کے طوق سے جان چھڑاے اور اعلاے کلمۃ اللہ کےلیے سردھڑ کی بازی لگادے ، قرآن کریم کی قربانی سے رہے سہے غیور افغانوں کی تو مذہبی غیرت جاگ گئی  مگر شاید ہم اب بھی نہ جاگیں ، لیکن ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ ہمارا رب حلیم تو ہے لیکن قہار اور جبار بھی ہے ، اس کی پکڑ سے قرآن کی بے حرمتی کرنے والے بھی نہیں بچیں گے اور قرآن کی حفاظت سے غافل رہنے والے بھی محفوظ نہیں رہیں گے.



کیا صرف ھمارے غدار حکمران ھماری بربادی کے ذمہ دار ھیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی کو اچھا لگے یا برا ہم ملی اور دینی غیرت سے عاری خاموش لوگ خود بھی اپنی تباھی و بربادی کے ذمہ دار ھیں.


قرآن کی توہین ہوئی تو افغان علماء عوام کو لے کر امریکی سفارت خانوں اور کیمپوں پر ٹوٹ پڑے اس کو آگ لگا دی۔

پاکستان کے مولوی کو دیکھو ابھی تک کوئی سفارت خانہ ہی نہیں ملا حتکہ دفاع پاکستان والوں کو 40 فٹ بڑا کنٹینر ہی نظر نہیں آتا جو کراچی سے ائیر پورٹ اور چمن تورخم بارڈر تک سفر کرتا ہے- ہمارا مولوی نکلتا ہے تو ہڈی کی تلاش میں گلی کا چکر کاٹتا ہے شور مچاتا ہے ہڈی اٹھاتا ہے عوام اسکے پیچھے الووں کے غول کی طرح شور مچاتی واپس گھروں کو گھس جاتی ہے۔ اگر غصہ زیادہ ہو تو کسی غریب کے بچے کی موٹر سائیکل کو آگ لگا دیتے ہیں۔


خبر ہے کہ

""امریکی فوجیوں کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی، افغان فوجی نے فائرنگ کرکے 2 نیٹو فوجی ہلاک کردئے۔۔""
 
افغان فوجی کو غیرت آ گئی افسوس پاکستانی فوجی کو اب بھی نہ آئی۔

ہم سے زیادہ غیرت مند تو وہ کتا ہے جو توہین رسالت برداشت نہ کرتے ہوئے عیسائی پادری کو موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔

بلکہ حکمرانوں، علماء اور جرنیلوں کا تو کیا ہے تذکرہ... ہم عوام کی اپنی حالت یہ ہے ہم ناچ گانے اور فضولیات میں مشغول ہیں۔ 

تاریخ میں لکھا جائے گا کہ جب امریکی فوجی قرآن پاک کو جلا رہے تھے، بلوچستان میں الگ ملک بنانے کی تحریک چل رہی تھی، اس وقت بھی یہ بےغیرت ننگ دیں ننگ ملت گانے بجانے اور ڈانس کی محفلوں میں مشغول تھے
۔ انھیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں تھا کہ کلام الہی جل رہا ہے، ناپاک اور پلید لوگ اس کی بے حرمتی کر رہے ہیں.. انہیں اس بات کی بھی پروا نہی تھی کہ مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے..... 


اس کے بعد تاریخ یہ بھی لکھے گی کہ وہ قوم کتے کی موت ماری گئی..
انا للہ و انا الیہ راجعون







0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں