امریکی اور نیٹو اھلکاروں کے ھاتھوں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف افغانستان کے طول و عرض میں مظاھرے شدت اختیار کر چکے ھیں۔۔۔۔۔۔۔۔ افغان مسلمانوں کا غم و غصہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے. سرکاری املاک نذر آتش کرنے کے واقعات پر مظاھرین پر شدید فائرنگ کی گئی جس کے بعد کابل میں امریکی سفارت خانہ بند کر کے امریکی اور مغربی لوگوں کے سفر کرنے پر پابندی لگا دی گئی ھے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توھین اسلام کے عادی مجرم صلیبیوں کے خلاف ھم نہ صرف خاموش ھیں بلکہ گستاخ قرآن نیٹو فورسز کی سپلائی لائن بھی بحال کر دی گئی ھے ۔۔۔۔۔۔ افسوس کہ ھم اپنے محبوب سیاسی لیڈروں پر تنقید کرنے والے یا برا بھلا کہنے والے کو گالیاں دینے یا جان سے مارنے پر بھی تیار ھو جاتے ھیں لیکن اپنے پیارے نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کے پاک کلام قرآن مجید کی توھین کرنے والوں کے حوالے سے خاموشی اختیار کر کے اپنی قومی و دینی غیرت کی موت کا کھلا اعلان کرتے ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب سے خلافت چھنی مسلم امۃ پر ایک بے حسی اور غلامی چھائی ہوئی ہے اس بے حسی کو ختم کرنے کے لیے افغانوں نے دو مرتبہ قربانی دی ایک سپر پاور سرخ ریچھ کو ختم کرنے کے لیے اور دوسری مرتبہ پوری دنیا کی صلبیی قوتوں کا غرور خاک میں ملانے کے لیے ، مگر مسلم امہ بیدار نہ ہوئی تو پھر ہماری بہنوں نے قربانی دی مگر مسلم امہ بیدار نہ ہوئی ، پھر ہماری مساجد نے قربانی دی ،مدارس نے قربانی دی مگر امت مسلمہ نے انگڑائی نہ لی ،تو اب رب قہار وجبار کی نازل کردہ کتاب نے بھی قربانی دے دی اس امید پر کہ شاید امت مسلمہ غلامی کے طوق سے جان چھڑاے اور اعلاے کلمۃ اللہ کےلیے سردھڑ کی بازی لگادے ، قرآن کریم کی قربانی سے رہے سہے غیور افغانوں کی تو مذہبی غیرت جاگ گئی مگر شاید ہم اب بھی نہ جاگیں ، لیکن ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ ہمارا رب حلیم تو ہے لیکن قہار اور جبار بھی ہے ، اس کی پکڑ سے قرآن کی بے حرمتی کرنے والے بھی نہیں بچیں گے اور قرآن کی حفاظت سے غافل رہنے والے بھی محفوظ نہیں رہیں گے.
کیا صرف ھمارے غدار حکمران ھماری بربادی کے ذمہ دار ھیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی کو اچھا لگے یا برا ہم ملی اور دینی غیرت سے عاری خاموش لوگ خود بھی اپنی تباھی و بربادی کے ذمہ دار ھیں.
پاکستان کے مولوی کو دیکھو ابھی تک کوئی سفارت خانہ ہی نہیں ملا حتکہ دفاع پاکستان والوں کو 40 فٹ بڑا کنٹینر ہی نظر نہیں آتا جو کراچی سے ائیر پورٹ اور چمن تورخم بارڈر تک سفر کرتا ہے- ہمارا مولوی نکلتا ہے تو ہڈی کی تلاش میں گلی کا چکر کاٹتا ہے شور مچاتا ہے ہڈی اٹھاتا ہے عوام اسکے پیچھے الووں کے غول کی طرح شور مچاتی واپس گھروں کو گھس جاتی ہے۔ اگر غصہ زیادہ ہو تو کسی غریب کے بچے کی موٹر سائیکل کو آگ لگا دیتے ہیں۔
خبر ہے کہ
""امریکی فوجیوں کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی، افغان فوجی نے فائرنگ کرکے 2 نیٹو فوجی ہلاک کردئے۔۔""
تاریخ میں لکھا جائے گا کہ جب امریکی فوجی قرآن پاک کو جلا رہے تھے، بلوچستان میں الگ ملک بنانے کی تحریک چل رہی تھی، اس وقت بھی یہ بےغیرت ننگ دیں ننگ ملت گانے بجانے اور ڈانس کی محفلوں میں مشغول تھے۔ انھیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں تھا کہ کلام الہی جل رہا ہے، ناپاک اور پلید لوگ اس کی بے حرمتی کر رہے ہیں.. انہیں اس بات کی بھی پروا نہی تھی کہ مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے.....
اس کے بعد تاریخ یہ بھی لکھے گی کہ وہ قوم کتے کی موت ماری گئی..انا للہ و انا الیہ راجعون
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں