ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

13 مارچ، 2012

ایک چھوٹا سا لیکن بہترین قصہ




قــصــة قــصــيـرة لـكـن مـن اروع مــا قــرأت ♥ ~

ایک چھوٹا سا لیکن بہترین قصہ
<>
<>
<>
<>
<>
<>
خاصم رجل زوجته فَ غضبت وكتمت ،

ایک آدمی اپنی بیوی سے لڑتا ہے وہ ناراض ہو جاتی ہے اپنا غصہ چھپا لیتی ہے

 
ۆ جعلت تضع ملابسها في الحقيبة . .

اپنے کپڑے بیگ میں ڈالنا شروع کر دیتی ہے
 

عازمة على الذهاب إلى بيت أهلها. .

اور اپنے ماں باپ کے گھر جانے کی تیاری شروع کردیتی ہے

 
و أحس زوجها بِ الأمر،

شوہر کو اِس بات کا احساس ہو جاتا ہے


" فَ بادر بِ كلمة جميلة ۆ أبتسامة لطيفة "
وہ مسکراتے ہوئے اُس سے پیار بھری باتیں کرنا شروع کر دیتا ہے


ثم سألها :
پھر پوچھتا ہے


ماذا تفعلين !
تم کیا کررہی ہو
 

فقالت:
وہ کہتی ہے


أدخل ملابس الصيف
موسم گرما کے کپڑے اندر رکھ رہی ہوں

ۆ أخرج ملابس الشتاء!
اور سردی میں پہننے والے کپڑے نکال رہی ہوں


رقيقآت هن .
یہ نرم دل ہوتی ہیں

[ ترضيهن الكَلمة وتكَفيهن الأبتسامة ] (♥) !
 
ایک چھوٹے سے پیار بھرے جملے سے خوش ہو جاتی ہیں

اور ایک ہلکی سی مسکراہٹ ان کے لیے کافی ہے ! (♥)




3 comments: