ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

9 مارچ، 2012

بات تو سچ ہے مگر




بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی


افغانستان میں قرآن پاک جلایا جاتا ہے ہماری قوم کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، ڈراؤن حملوں میں معصوم جانیں جاتی ہیں ہمیں کوئی فکر نہیں، اک طرف قتل و غارت کا بازار گرم مگر ہم خاموش تماشائی، امریکہ اور باقی طاغوتی قوتیں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہیں ہمارے زہنوں پر کرکٹ کا بھوت سوار، قرآن جل رہا ہے ہمارے حکمران اپنے خوش آمدیوں کے ساتھ نغمہ سرائی اور شراب و شباب کی محفلوں میں دھت دشمن ازلی کو خوش کرنے میں اندھا دھند پیسے اڑا رھے ہیں، اور غریبوں اور شہیدوں کے مزاروں اور آرزؤں پر دھما چوکڑی مچا رہے ہیں مگر ہماری غیرت خاموش، بلوچستان کا واقعہ ہمیں روز روز جھنجھوڑنے کی کوشش کرتا ہے لیکن ہمارے مردہ ضمیر خاموش....!!!

کون کون سی نا انصافیوں کو میں تحریر کروں جو اس خواب غفلت میں ڈوبی قوم کو جگا سکیں.....!!!
آج مجھے حیرت ہو رہی ہے کہ ہم نے صرف کرکٹ کو ہی اپنا دین و ایمان کیوں بنا لیا ہے.....!!!
 
آج انگلینڈ سے پاکستان کرکٹ میچ ہارتا ہے تو فیس بک آنسؤں سے تر ہو جاتی ہے...گراؤنڈ/سٹیڈیم میں عورتوں اور نوجوانوں کے آنسوں بہتے ہیں ـ کاش اگر ہم ایسا ہی جذبہ ملت اسلامیہ کی بقا اور ملک و ملت کی سلامتی اور فلاح و بہبود کے لیے بھی رکھتے...... لیکن کاش یہی ایک تلخ حقیقت ہے....جو مجھے قلم اٹھانے پر مجبور کرتی ہے....اور میری نظریں اس قوم کی قسمت کا عروج زوال کہیں اور دیکھ رہی ہیں ـ اقبال کے شاہین کرگس کی راہ پر گامزن ہو گۓ ـ وہ قوم جو اہنی داستانیں تلوار کی نوک سے لکھتی تھی آج گیند اور بیٹ سے لکھنے کی کوشش کر رہی ہے....بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی....لوٹ آؤ کہ اب بھی وقت ہے.........

تحریر غم: وقاص احمد مغل



0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں