جو فیصلہ جنرل مشرف نے ایک فون کال پر ٩/١١ کے فوری بعد کیا، اسی نتیجے پر پارلیمنٹ بھی پہنچ گئی. مشرف نے زبانی کلامی امریکہ کو کھلی چھٹی دی کہ وہ پاکستان کی سرزمین کو آزادی سے استعمال کرتے ہوے بے شک افغانستان پر قابض ہو کر لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کرے۔۔۔ اس ڈر سے کہ کہیں امریکہ ہم سے ناراض نہ ہو جاے مشرف نے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کو بیچا اور افغانستان میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خون سے اپنے ہاتھ بھی رنگے۔۔۔ اب ہماری پارلیمنٹ بھی وہی سب کچھ لکھت پڑ ت کے ساتھ کررہی ہے۔۔۔ فلموں اور سینما گھروں کی کمائی سے پلنے والے اور پاکستان ریلوے کی جڑوں میں بیٹھنے والے غلام احمد بلور نے تو یہ تک کہہ دیا کہ ہمیں امریکہ کے غضب سے ڈرتے ہوے نیٹو سپلائی فوری کھول دینی چاہئیے۔۔۔ الله کے غضب کی کوئی فکر نہی اور امریکہ سے ڈر اتنا۔۔۔
اسی موقع کے لیے شائد اقبال نے کہا تھا کہ
بتوں سے تجھ کو اُمیدیں، خدا سے نومیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے؟
افسوس کسی کو یہ خیال نہ آیا کہ نیٹو سپلائی لائن یا امریکہ و نیٹو فورسز کو کسی بھی لحاظ سے پاکستان کی طرف سے مدد کا مطلب افغانستان میں مسلمانوں کے قتل و غارت اور وہاں اسلام دشمن طاقتوں کے ناجائز قبضہ کا ساتھ دینا ہے جو اسلام دشمنی اور الله اور اس کے رسول کی تعلیمات کے خلاف ہے. یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ افغانستان میں اتحادی افواج کے خلاف اپنی آزادی کی خاطر اور قابض افواج کے خلاف جہاد کرنے والے افغان طالبان اور ان کے ساتھ دینے والے مجاہدین کو کچلنے کے لیے اسلحہ ہم فراہم کرتے ہیں۔
مشرف جیسے لادین اور سیکولر حکمرانوں اور جرنیلوں کے لیے یہ کوئی خاص بات نہی پر اسلام اس بات کی قطعی اجازت نہی دیتا۔
چند امریکی ٹکوں کی خاطر ہم اپنی مسلمانیت کا سودا کر رہے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اتنا کچھ کھونے کے بعد اور پہ در پہ الله تعالیٰ کی طرف سے ہم پر آنے والے عذابوں کے باوجود ہم سبق سیکھنے کے لیے تیار نہی
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں