ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

20 اپریل، 2012

نیٹو سپلائی لائن کھولنے کا فیصلہ

 

جس بات کا ڈر تھا وہی ہوا. پارلیمنٹ کے سیانوں نے نیٹو سپلائی لائن کو کھول دیا ہے. کئی ماہ کی سوچ و بچار کا نتیجہ امریکہ کی غلامی تک ہی محدود رہا. ان تمام سفارشات کا مقصد امریکی خدمات کے نتیجے میں محض بہتر قیمت وصول کرنے کا ہے. پارلیمنٹ سے منظور شدہ سفارشات کا پیغام بہت واضح ہے ۔۔۔ ہمیں استعمال کر لو. ہماری قوم اور اسلام کے نام پر قائم کیے جانے والے اس ملک کی سرزمین امریکہ کی مسلم کش جنگ کے لیے ہر قربانی کے لیے حاضر ہے. افغانستان میں امریکی و نیٹو کے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے ہماری طرف سے ہر قسم کے تعاون کا پیغام ہے۔۔۔ ہمیں بس ڈالر سے مطلب ہے چاہے نیٹو سپلائی سے اپنے لیے اسلحہ بارود، ٹینک، پمپرز اور دوسری اشیا ضرورت حاصل کرنے والے امریکی فوجی افغانستان میں قرآن پاک کی بےحرمتی کریں یا وہاں گھروں میں گھس کر معصوم مسلمان بچوں اور عورتوں کا قتل عام کریں ۔  

جو فیصلہ جنرل مشرف نے ایک فون کال پر ٩/١١ کے فوری بعد کیا، اسی نتیجے پر پارلیمنٹ بھی پہنچ گئی. مشرف نے زبانی کلامی امریکہ کو کھلی چھٹی دی کہ وہ پاکستان کی سرزمین کو آزادی سے استعمال کرتے ہوے بے شک افغانستان پر قابض ہو کر لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کرے۔۔۔ اس ڈر سے کہ کہیں امریکہ ہم سے ناراض نہ ہو جاے مشرف نے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کو بیچا اور افغانستان میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خون سے اپنے ہاتھ بھی رنگے۔۔۔ اب ہماری پارلیمنٹ بھی وہی سب کچھ لکھت پڑ ت کے ساتھ کررہی ہے۔۔۔ فلموں اور سینما گھروں کی کمائی سے پلنے والے اور پاکستان ریلوے کی جڑوں میں بیٹھنے والے غلام احمد بلور نے تو یہ تک کہہ دیا کہ ہمیں امریکہ کے غضب سے ڈرتے ہوے نیٹو سپلائی فوری کھول دینی چاہئیے۔۔۔ الله کے غضب کی کوئی فکر نہی اور امریکہ سے ڈر اتنا۔۔۔
اسی موقع کے لیے شائد اقبال نے کہا تھا کہ

بتوں سے تجھ کو اُمیدیں، خدا سے نومیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے؟

افسوس کسی کو یہ خیال نہ آیا کہ نیٹو سپلائی لائن یا امریکہ و نیٹو فورسز کو کسی بھی لحاظ سے پاکستان کی طرف سے مدد کا مطلب افغانستان میں مسلمانوں کے قتل و غارت اور وہاں اسلام دشمن طاقتوں کے ناجائز قبضہ کا ساتھ دینا ہے جو اسلام دشمنی اور الله اور اس کے رسول کی تعلیمات کے خلاف ہے. یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ افغانستان میں اتحادی افواج کے خلاف اپنی آزادی کی خاطر اور قابض افواج کے خلاف جہاد کرنے والے افغان طالبان اور ان کے ساتھ دینے والے مجاہدین کو کچلنے کے لیے اسلحہ ہم فراہم کرتے ہیں۔

مشرف جیسے لادین اور سیکولر حکمرانوں اور جرنیلوں کے لیے یہ کوئی خاص بات نہی پر اسلام اس بات کی قطعی اجازت نہی دیتا۔
چند امریکی ٹکوں کی خاطر ہم اپنی مسلمانیت کا سودا کر رہے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اتنا کچھ کھونے کے بعد اور پہ در پہ الله تعالیٰ کی طرف سے ہم پر آنے والے عذابوں کے باوجود ہم سبق سیکھنے کے لیے تیار نہی

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں