ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

20 اپریل، 2012

ہیرا مندی کلچر کا فروغ اور ہماری خاموشی


نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے پاکستان والو
تمہاری داستان تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں





دوستو آئیں مل کر اس فحاشی کے خلاف کوئی عملی اقدام کریں... ایک چھوٹا سا ہی سہی... پانی کی پہلی بوند ہی ڈال دیں. آئیے ہم سب مل کر اس کے خلاف ایک آواز اٹھائیں. سب سے پہلے ہم اس فحاشی کے خلاف پیمرا کو شکایات کرتے ہیں.
کچھ بھائی شائد یہ سوال کریں کہ اس سے کیا ہو گا.

جب نمرودی سپاہی حضرت ابراہیم خلیل الله کو اٹھا کر آگ میں پھینک دیتے ہیں تو اچانک فضا میں ایک بلبل پھڑپھڑاتا ہوا آتا ہے. اس کی ننھی سی چونچ میں پانی کی ایک بوند ہے.......آگ کے قریب آ کر ایک بلبل پانی کی اس بوند کو آگ پر پھینک دیتا ہے ....اور پانی لینے چلا جاتا ہے اور ایک قطرہ آب لا کر پھینک دیتا ہے.

بلبل بڑی پھرتی سے بار بار پانی لینے جاتا ہے اور آگ پر پھینکتا جاتا ہے... یہ صورت حال دیکھ اکر کسی نے بلبل سے کہا "او دیوانے! تیرے ایک قطرہ پانی سے یہ آگ بجھ جائے گی؟ تیری ایک بوند آگ پر گرنے سے پہلے ہی راستے میں پانی کی حدت سے خشک ہو جاتی ہے. "
مجھے اسے سے کوئی غرض نہی کہ میرے ایک قطرہ پانی سے آگ اپر کیا اثر پڑتا ہے. مجھے تو "حق وفا" ادا کرنا ہے.. ہانپتے ہوے بلبل نے کڑک کر جواب دیا...

میں بھی آپ سے صرف حق وفا ادا کرنے کی درخوست کر رہا ہوں. اور کچھ ہو یا ناں ہو ہمارا نام آگ بجھانے والوں میں شمار کیا جائے گا ناں کہ لگانے والوں میں.
سب لوگ پیمرا کو اس مسئلے کی شکایات کے لیے خطوط لکھیں، ای میل کریں. فون کریں.... ان شا الله جب ایک بڑی تعداد میں شکایات جایئں گی تو وہ اس پر غور کریں گے.

Address

PEMRA Headquarters G-8/1, Mauve area,
Islamabad
Ph: 051-111-736-111, Fax: 9107120

Media and PR

Tel: +92-51-9107109
Fax: +92-51-9107107
email: info@pemra.gov.pk

یا اس لنک پر ان لائن شکایت کریں.

http://www.pemra.gov.pk/feedback/

ابھی سے شروع کریں، خود بھی اپنا حصّہ ڈالیں اور اپنے دوستوں کو بھی کہیں.
زیادہ سے زیادہ شکایت کریں

جزاک اللہ خیر


0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں