ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

17 مئی، 2012

محبوب آپکے قدموں میں



محبوب آپکے قدموں میں

ایک عورت گاؤں کے عالم کو روایتی والا عامل سمجھتی تھی جو گنڈے اور تعویذ کا کام کرتا ہے۔ اس لیئے جاتے ہی اس نے فرمائش کر ڈالی کہ مجھے ایسا عمل کر دیجئے کہ میرا خاوند میرا مطیع بن کر رہے اور مجھے ایسی محبت دے جو دنیا میں کسی عورت نے نا پائی ہو۔ بندہ عامل ہوتا تو جھٹ سے تعویذ لکھتا اور اپنے پیسے کھرے کرتا، وہ جانتا تھا کہ خاتون اسے کچھ اور ہی سمجھ کر اپنی مراد پانے کیلئے آئی بیٹھی ہے۔ یہی سوچ کر عالم صاحب نے کہا، محترمہ، تیری خواہش بہت بڑی ہے لہٰذہ اس کے عمل کی قیمت بھی بڑی ہوگی، کیا تم یہ قیمت ادا کرنے کیلئے تیار ہو؟

عورت نے کہا میں بخوشی ہر قیمت دینے کیلئے تیار ہوں۔ عالم نے کہا ٹھیک ہے تم مجھے شیر کی گردن سے ایک بال خود اپنے ہاتھوں سے توڑ کر لا دو تاکہ میں اپنا عمل شروع کر سکوں۔ شیر کی گردن کا بال اور وہ بھی میں اپنے ہاتھ سے توڑ کر لا دوں؟ جناب آپ اس عمل کی قیمت روپوں میں مانگیئے تو میں ہر قیمت دینے کو تیار ہوں مگر یہ توآپ عمل نا کر کے دینے والی بات کر رہے ہیں! آپ جانتے ہی ہیں کہ شیر ایک خونخوار اور وحشی جانور ہے۔ اس سے پہلے کی میں اس کی گردن تک پہنچ کر اسکا بال حاصل کر پاؤں وہ مجھے پہلے ہی پھاڑ کھائے گا۔

عالم نے کہا، بی بی، میں بالکل ٹھیک کہہ رہا ہوں۔ اس عمل کے لئے شیر کی گردن کا بال ہی لانا ہوگا اور وہ بھی تم اپنے ہاتھ سے توڑ کر لاؤ گی۔ اس عمل کو بس اسی طرح ہی کیا جا سکتا ہے۔

عورت ویسے تو مایوس ہو کر ہی وہاں سے چلی مگر پھر بھی اس نے اپنی چند ایک راز دان سہیلیوں اور مخلص احباب سے مشورہ کیا تواکثر کی زبان سے یہی سننے کو ملا کہ کام اتنا ناممکن تو نہیں ہے کیونکہ شیر تو بس اسی وقت ہی خونخوار ہوتا ہے جب بھوکا ہو۔ شیر کو کھلا پلا کر رکھو تو اس کے شر سے بچا جا سکتا ہے۔ اس عورت نے یہ نصیحتیں اپنے پلے باندھیں اور جنگل میں جا کر آخری حد تک جانے کی ٹھان لی۔

عورت شیر کیلئے گوشت پھینک کر دور چلی جاتی اور شیر آ کر یہ گوشت کھا لیتا۔ وقت کے ساتھ ساتھ شیر اور اس عورت میں الفت بڑھتی چلی گئی اور فاصلے آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہو گئے۔ اور آخر وہ دن آن ہی پہنچا جب شیر کو اس عورت کی محبت میں کوئی شک و شبہ نا رہا تھا۔ عورت نے گوشت ڈال کر اپنا ہاتھ شیر کے سر پر پھیرا تو شیر نے طمانیت کے ساتھ اپنی آنکھیں موند لیں۔ یہی وہ لمحہ تھا عورت نے آہستگی سے شیر کی گردن سے ایک بال توڑا اور وہاں سے بھاگتے ہوئے سیدھا عالم کے پاس پہنچی۔ بال اس کے ہاتھ پر رکھتے ہی پورے جوش و خروش کے ساتھ بولی، یہ لیجیئے شیر کی گردن کا بال۔ میں نے خود اپنے ہاتھ سے توڑا ہے۔ اب عمل کرنے میں دیر نا لگائیے۔ تاکہ میں اپنے خاوند کا دل ہمیشہ کیلئے جیت کر اس سے ایسی محبت پا سکوں جو دنیا کی کسی عورت کو نا ملی ہو۔

عالم نے عورت سے پوچھا، یہ بال حاصل کرنے کیلئے تم نے کیا کیا؟
عورت نے جوش و خروش کے ساتھ پوری داستان سنانا شروع کی کہ وہ کس طرح شیر کے قریب پہنچی، اس نے جان لیا تھا کہ بال حاصل کرنے کیلئے شیر کی رضا حاصل کرنا پڑے گی۔ اور یہ رضا حاصل کرنے کیلئے شیر کا دل جیتنا پڑے گا جب کہ شیر کے دل کا راستہ اس کے معدے سے ہو کر جاتا ہے۔ پس شیر کا دل جیتنے کیلئے اس نے شیر کے معدے کو باقاعدگی سے بھرنا شروع کیا۔ اس کام کے لئے ایک بہت صبر آزما انتظار کی ضرورت تھی اور آخر وہ دن آ پہنچا جب وہ شیر کا دل جیت چکی تھی اور اپنا مقصد پانا اس کیلئے بہت آسان ہو چکا تھا۔

عالم نے عورت سے کہا، اے اللہ کی بندی؛ میں نہیں سمجھتا کہ تیرا خاوند اس شیر سے زیادہ وحشی ، اجڈ اور خطرناک ہے۔ تو اپنے خاوند کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیوں نہیں کرتی جیسا سلوک تو نے اس شیر کے ساتھ کیا۔ جان لے کہ مرد کے دل کا راستہ بھی اس کے معدے سے ہی ہو کر گزرتا ہے۔ خاوند کے پیٹ کو بھر کر رکھ، مگر صبر کے ساتھ، ویسا صبر جیسا شیر جیسے جانور کو دوست بننے کے مرحلے تک میں کیا تھا۔

محمد سلیم

Tags:
Mehboob aap kay qadmon main,
story of female and lion, 
how to win the heart of lion
how to win the heart of husband, shohar, 
khawindka payar hasil karnay ka behtareen tareeqa. urdu kahani, 
sabaq aamooz,
mard kay dil ka rasta bhi us kay mehday say hi ho kar guzarta hai, khawind k pait ko bhar kar rakh magar sabr k sath

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں