ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

26 دسمبر، 2012

طاہر القادری صاحب سے 15سوال



عجب دلچسپ دور آگیا ہے، پہلے لیڈر عوام کو بیوقوف بناتے تھے، اب عوام لیڈروں کو بیوقوف بناتی ہے۔ہر لیڈر کے جلسے میں میدان لوگوں سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں لیکن ووٹ ڈالتے وقت پتا نہیں عوام کدھر گم ہوجاتی ہے۔23 دسمبر کی شام مینار پاکستان کے سائے تلے لوگوں کا ٹھاٹیں مارتا سمندر دیکھ کر دل خوش ہوگیا،ٹھیک ایک سال بعد ا س میدان کو دوبارہ ایک بہت بڑا جلسہ نصیب ہوگیا، یہ پتا نہیں کہ شرکاء نئے تھے یا پرانے۔تاہم اس جلسے کی خاص بات یہ تھی کہ کسی پارٹی کا پرچم دیکھنے کو نہیں ملا، ہر طرف پاکستان کے پرچم لہرا رہے تھے، غور کرنے کی بات ہے کہ ایسی کون سی پارٹی ہے جس کا جھنڈا قومی پرچم ہے؟؟؟ خیر چھوڑیں، شیخ الاسلام کی تقریر کی طرف آتے ہیں، حسبِ معمول جوش خطابت سے لبریز اور چونکا دینے والے الفاظ نے سننے والوں پر سحر طاری کر دیا، میڈیا کا شکریہ کہ انہوں نے ’’سیاست نہیں ریاست بچاؤ‘‘ مہم کا ایک ایک لفظ براہ راست دکھایااور سنایا۔قادری صاحب نے حکومت کو 10 جنوری تک کی مہلت دی ہے، پہلے لوگ 21 دسمبر کے خوف سے سہمے ہوئے تھے، اب 10 جنوری تک انتظار کی سولی پر لٹکے رہیں گے ۔سوالات تو بہت سے ہیں لیکن چیدہ چیدہ پندرہ سوالات ذہن میں کھلبلی مچا رہے ہیں، طاہرالقادری صاحب یا ان کے کوئی ترجمان اِن کے جوابات عنایت فرما دیں تو ممنون رہوں گا۔
 
سوال نمبر1 ۔ آپ نے فرمایا کہ الیکشن اگر 90 دن سے لیٹ بھی ہوجاتے ہیں تو آئین اِس کی اجازت دیتا ہے لہذا بے شک دیر ہوجائے لیکن الیکشن کے لیے بہترین ماحول اور بہترین لوگوں کو آگے لانا چاہیے۔ذرا رہنمائی فرمائیے کہ کیا آئین کی تشریح کا اختیار آپ کا ہے یا آپ سپریم کورٹ کو کچھ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں؟نیز اگر90 کی بجائے 190 دن بعد بھی بہترین ماحول اور بہترین لوگ تلاش نہ کیے جاسکے تو اس صورت میں کیا کرنا چاہیے؟؟؟
 
سوال نمبر2 ۔آپ نے فرمایا کہ نگران سیٹ اپ کے لیے دو پارٹیوں کا ’’مک مکا‘‘ قبول نہیں لہذا فوج اور عدلیہ کو بھی سٹیک ہولڈرز کے طور پر نگران سیٹ اپ میں شامل کیا جائے۔ ذرا آگاہ کیجئے کہ جس آئین پر عمل کے لیے آپ اتنی تگ و دو کر رہے ہیں، اُسکے کون سے آرٹیکل کے تحت نگران سیٹ اپ میں یہ دونوں ادارے شامل ہوسکتے ہیں؟؟؟
 
سوال نمبر3 ۔یہ بھی فرمائیے گا کہ آئین کے مطابق اُس شخص کے ساتھ کیا سلوک ہونا چاہیے جو کسی آئین شکن ڈکٹیٹر کے ریفرنڈم میں ’’ہاں‘‘ کر چکا ہو؟؟؟
 
سوال نمبر4 ۔آپ نے 14جنوری کو اسلام آبادکی طرف مارچ کی دھمکی دی ہے، ذرا فرمائیے گا کہ پانچ سال کے دوران آپ کو اس کا خیال کیوں نہیں آیا، اب جبکہ دو تین ماہ میں حکومت خود ہی جانے والی ہے تواِس لانگ مارچ کا کیا جواز ہے؟
 
سوال نمبر5 ۔آپ نے اپنے خطاب میں لاپتہ افراد، ایبٹ آباد اٹیک، مہران بیس اٹیک، جی ایچ کیو اٹیک ، کامرہ اٹیک اور اصغر خان کیس کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔۔۔کوئی خاص وجہ؟؟؟
 
سوال نمبر6 ۔آپ نے نیک ، ایماندار، باکرداراور امن پسند لوگوں کے ذریعے انتخابی اصلاحات کی بات کی ہے، کیا ایم کیو ایم اس کے لیے مناسب نہیں رہے گی؟
 
سوال نمبر7 ۔جب آپ 14 جنوری کو ریاست بچانے کے لیے 4 ملین لوگوں کو لے کر اسلام آباد روانہ ہوں گے تو آپ کا مقصد کیا ہوگا؟؟؟
 
سوال نمبر8 ۔آپ بار بار آئین کی بات کرتے ہیں،کیا موجودہ حکومت غیر آئینی ہے؟؟؟ کیا نگران سیٹ اپ کے لیے بڑی پارٹیوں کی آپس کی مشاورت خلافِ آئین ہے؟؟؟
 
سوال نمبر9 ۔جو باتیں آپ نے کی ہیں ، لگ بھگ تمام سیاسی پارٹیوں کا یہی منشور ہے، پھر تضاد کہاں ہے؟عملی طور پر جو پارٹی آپ نے بنائی تھی وہ تو ناکام ہوگئی تھی؟؟؟
 
سوال نمبر10 ۔جب آپ پارلیمنٹ کا حصہ تھے،کیا اُس وقت الیکشن صاف شفاف ہوئے تھے؟کیااُ س وقت سب ٹھیک تھا؟؟؟
 
سوال نمبر11 ۔کہا جاتا ہے کہ آپ کے پاس کینیڈا کی نیشنلٹی ہے اور الطاف حسین کے پاس انگلینڈ کی۔آپ کے خیال میں آپ دونوں میں سے کون پاکستان کے حالات ٹھیک کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے؟
 
سوال نمبر12 ۔آپ کے جلسے میں ایم کیو ایم کے وفد نے بھی شرکت کی، کیا آپ بھی ایم کیوایم کے کسی جلسے میں شامل ہوں گے؟؟؟
 
سوال نمبر13 ۔آپ نے بطور خاص دوبڑی پارٹیوں کا ذکر کیا جس سے مراد یقیناًپیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ہے،حالانکہ ایم کیوایم بذات خود پیپلز پارٹی کی بہت بڑی اتحادی ہے اور نگران سیٹ اپ کے لیے یقیناًاس کا مشورہ بھی شامل حال ہوگا، تو کیا آپ ایم کیو ایم اور اے این پی کو بھی اِس ’’مک مکا‘‘ کا حصہ سمجھتے ہیں؟؟؟
 
سوال نمبر14 ۔جس تبدیلی کا نعرہ آپ نے لگایا ہے وہی عمران خان کا بھی منشور ہے، تو کیا آپ تحریک انصاف کو سپورٹ نہیں کریں گے؟؟
 
سوال نمبر15 ۔ نیک نیت ، باکردار ، ایماندار اور محب وطن نگران سیٹ اپ کے لیے اگر آپ سے مشورہ کیا جائے توکیا آپ کوئی سے 10 نام بتانا پسند فرمائیں گے؟؟؟
 
اِن سوالات کے جوابات مل جائیں تو قادری صاحب کے ایجنڈے کی بہت سی باتیں سمجھ آجائیں گی کیونکہ فی الحال تو انہوں نے ساری باتیں مبہم انداز میں کی ہیں، وہ ریاست تو بچانا چاہتے ہیں لیکن کس انداز سے، یہ سمجھ نہیں آرہا۔اگر وہ ملکی سیاست میں کسی کردار کی تلاش میں ہیں تو یہ کردار سوائے الیکشن کے انہیں کوئی نہیں دلا سکتا تاہم اگر ان کے پاس دوہری شہریت ہے تو وہ الیکشن بھی نہیں لڑ سکتے۔یہ جو اچانک عین الیکشن سے پہلے اُن کے دل میں ریاست کی محبت کا درد اٹھا ہے اس کے عقب میں نہایت خوفناک عزائم جھانکتے دکھائی دے رہے ہیں۔ پرویز مشرف کے دورِ اقتدار میں انہوں نے جو پوجا پاٹ کی تھی وہ ابھی تک لوگوں کے ذہنوں سے محو نہیں ہوئی۔ایک طویل عرصے کے بعد وہ اچانک ہی ’’روحانی طاقتوں‘‘ کی بدولت پُراسرار طریقے سے پاکستان میں ظاہر ہوئے ہیں اورسب کو حیران کر دیا ہے۔ اُن کی تقریر کی ساری باتیں سچی ہیں، جو فرمایا بجا فرمایا، لیکن ایسی سچی باتیں تو روز ہی سننے کو ملتی ہیں، ہر بندہ سچ کا پیامبر بنا ہوا ہے۔شیرِ خدا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کسی شخص کے بارے میں کیا خوب کہا تھا کہ ’’باتیں تو سچی کر رہا ہے لیکن ہے جھوٹا‘‘۔

ربط  

4 comments:

  1. کوئئ اتنا بہی فارغ نہیں بهائ کاش سوالات کرنے کی بجائے خود ہی کچہ غور کر لیا ہوتا تو سوالات کرنے کی نوبت ہی نہ آتی جزاک اللہ.

    جواب دیںحذف کریں
  2. کوئئ اتنا بہی فارغ نہیں بهائ کاش سوالات کرنے کی بجائے خود ہی کچہ غور کر لیا ہوتا تو سوالات کرنے کی نوبت ہی نہ آتی جزاک اللہ.

    جواب دیںحذف کریں