ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

14 مئی، 2014

کلام اقبال پر تھرکتے ٹھمکتے کولہے ہلاتے نوجوان اور "انقلابی بجلی چور"

سیلانی کے قلم سے 
 
میوزکل اسلامی انقلاب
کل مزار قائد پر طاہر القادری صاحب کا میوزیکل اسلامی انقلاب دیکھا اور دیر تک دیکھتا ہی رہا خوش شکل خوش لباس خوش اطوار اور باخلاق خواتین اور جینز میں ملبوس لڑکیوں کو دلوں کی دھڑکن تیز کر دینے والے میوزک کے ساتھ بنائے گئے کلام اقبال پر جھوم جھوم کر ، لہرا لہرا کر مصطفوی انقلاب کے نعرے لگاتے دیکھنا اچھا لگا مگر کلام اقبال کو ہیجان انگیز میوزک کے ساتھ سننا ایسا ہی لگا جیسے روح افزا کو وہسکی میں ملا کر گھونٹ بھرا جائے۔۔۔۔۔نوجوانوں کو کلام اقبال پر پہلی بار کولہے مٹکاتے دیکھا اگر اقبال رحمہ اللہ حیات ہوتے تو اس نظارے کے بعد یقینا مرثیہ لکھتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔




0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں