ٹیپو سلطان کا سفر آخرت

وہ عالمِ تصور میں میسور کے شیر کو ایک خوفناک دھاڑ کے ساتھ اپنے پرحملہ آور ہوتا دیکھ کر چونک جاتا تھا‘ اسکی سپاہ سرنگا پٹم کے میدان میں جمع ہونے والے سپاہیان اسلام کی نعشوں میں میسور کے شیر کو تلاش کر رہے تھے

مسلمانوں کے ملک میں پرندے بھوک سے نا مر جائیں

زیر نظر تصویر ترکی کی ہے جہاں ایک بہت پرانی اسلامی روایت ابھی تک زندہ ہے کہ جب سردی کا عروج ہو اور پہاڑوں پر برف پڑ جائے تو یہ لوگ چوٹیوں پر چڑھ کر اس وقت تک دانہ پھیلاتے رہتے ہیں جب تک برفباری ہوتی رہے۔ اور یہ اس لیئے ہے کہ پرندے اس موسم میں کہیں بھوک سے نا مر جائیں۔

پاپا نے پادری بنانا چاہا ۔۔۔مگر۔۔۔؟

میں اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ’’تیونس‘‘ گیا۔ میں اپنے یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ یہاں کے ایک گاؤں میں تھا۔ وہاں ہم دوست اکٹھے کھا پی رہے تھے۔ گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک اذان کی آواز بلند ہوئی اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔

داستان ایک متکبر کی

سبحان الله ! یہ تھا اسلام کا انصاف

میں اپنا ثواب نہیں بیچوں گا

عموریہ کی جنگ میں پیش آنے والا ایک دلچسپ واقعہ

31 مئی، 2014

محبوب یا بیکار؟


 ایک فقیر ایک پھل والے کے پاس گیا اور کہا کہ اللہ کے نام پر کچھ د ے دو۔ پھل والے نے فقیر کو گھور کے دیکھا اور پھر ایک گلا سڑا آم اٹھا کر فقیر کی جھولی میں ڈال دیا۔
فقیر کچھ دیر وہیں کھڑا کچھ سوچتا رہا اور پھر پھل والے کو بیس روپے نکال کر دیے اور کہا کہ بیس روپے کے آم دے دو، دکاندار نے دو بہترین آم اٹھائے اور لفافے میں ڈال کر فقیر کو دے دیے۔
فقیر نے ایک ہاتھ میں گلا سڑا آم لیا اور دوسرے ہاتھ میں بہترین آموں والا لفافہ لیا اور آسمان کی طرف نگاہ کر کے کہنے لگا :
"دیکھ اللہ تجھے کیا دیا اور مجھے کیا دیا"

(مو منو!) جب تک تم ان چیزوں میں سے جو تمہیں عزیز ہیں (راہ خدا) میں صرف نہ کرو گے کبھی نیکی حاصل نہ کر سکو گے اور جو چیز تم صرف کرو گے خدا اس کو جانتا ہے۔
سورة آل عمران-92

سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا ہم لوگ اللہ کے نام پر اپنی بہترین چیز دیتے ہیں

بخاری و مسلم کی حدیث ہے کہ حضرت ابو طلحہ انصاری مدینے میں بڑے مالدار تھے انہیں اپنے اموال میں بیرحا (باغ) بہت پیارا تھا جب یہ آیت نازل ہوئی تو انہوں نے بارگاہ رسالت میں کھڑے ہو کر عرض کیا مجھے اپنے اموال میں بیرحا سب سے پیارا ہے میں اس کو راہِ خدا میں صدقہ کرتا ہوں حضور نے اس پر مسرت کا اظہار فرمایا اور حضرت ابو طلحہ نے بایمائے حضور اپنے اقارب اور بنی عم میں اس کو تقسیم کردیا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ابو موسی اشعری کو لکھا کہ میرے لئے ایک باندی خرید کر بھیج دو جب وہ آئی تو آپ کو بہت پسند آئی آپ نے یہ آیت پڑھ کر اللہ کے لئے اس کو آزاد کردیا۔ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اپنا ایک گھوڑا لئے ہوئے حاضر خدمت ہوئے، اور عرض کیا کہ مجھے اپنی املاک میں یہ سب سے زیادہ محبوب ہے میں اس کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قبول فرمالیا۔

الغرض آیت متذکرہ کا حاصل یہ ہے کہ حق اللہ کی مکمل ادائیگی اور خیر کامل اور نیکی کا کمال جب ہی حاصل ہوسکتا ہے جب کہ آدمی اپنی محبوب چیزوں میں سے کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کرے ۔ خراب اور بےکار چیزوں کا انتخاب کر کے صدقہ کرنا مقبول نہیں ۔

0 comments:

ایک تبصرہ شائع کریں